کرناٹک ہائیکورٹ
-
کیرالہ ہائی کورٹ کا فیصلہ ناقابل قبول اور شریعت کی غلط تشریح پر مبنی: مسلم پرسنل لا بورڈ
حوزہ, کسی بھی مذہب کو ماننے والے اپنے مذہب کی تشریح کے سلسلے میں جن شخصیتوں پر بھروسہ کرتے ہیں، ظاہر ہے کہ ان ہی کی تشریح قابل قبول ہوگی۔
-
ہندوستان؛ بابری مسجد کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نعرہ بازی کو ہلکے میں نہیں لیا جا سکتا‘ کرناٹک ہائی کورٹ
حوزہ/ عدالت نے کہا ہے کہ بابری مسجد سے متعلق کیس کے فیصلے کے خلاف نعرے لگانا مختلف فرقوں کے درمیان نفرت پھیلانے کے مترادف ہے جسے ہلکے میں نہیں لیا جا سکتا۔
-
حجاب پر پابندی کے خلاف مکتبۃ الزہراؑ جموں کشمیر کی طالبات کا احتجاجی جلوس؛
کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ ہمارے عقائد کی تذلیل، حجت الاسلام آغا سید الموسوی الصفوی
حوزہ/ ایک شرعی ذمہ داری کے عنوان سے ہر قیمت پر حجاب کی اسلامی روایت کو قائم و دائم رکھیں گے اور حجاب کی ترویج کے لئے مسلسل اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔
-
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا
حوزہ/ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے حجاب معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے 15 مارچ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے ریاستی اسکولوں میں لڑکیوں کے حجاب پہننے پر پابندی کو برقرار رکھا تھا۔
-
کرناٹک ہائی کورٹ کا حجاب کے خلاف فیصلہ انسانی، اخلاقی، الہی اور قرآنی احکام سے متصادم: مولانا ذاکر جعفری
حوزہ/ کرناٹک ہائي کورٹ کا فیصلہ در حقیقت اسلامی اور قرآنی احکام پر حملہ کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے بنیادی آئين پر بھی مہلک حملہ ہے۔ کرناٹک ہائي کورٹ کا فیصلہ انسانی آزادی پر بھی حملہ ہے۔
-
حجاب سے متعلق کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ اسلامی شریعت کے منافی ہے، آغا حسن
حوزہ/ جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر: آئین ہند میں اقلیتوں کو دئے گئے مذہبی حقوق سے بھی یہ فیصلہ کوئی مطابقت نہیں رکھتا ہے۔ خواتین کے عزت و عفت اور عصمت کی حفاظت کو ہر مذہب میں اولین ترجیع دی گئی ہے اور اسلام نےاس حوالے سے حجاب کو لازمی قرار دیا ہے۔
-
کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب معاملے پر اپنا فیصلہ سنایا؛
اسلام میں حجاب پہننا ضروری نہیں ہے، اس لیے اسکول اور کالجز میں حجاب پر عائد پابندی جائز ہے
حوزہ/ عدالت نے کہا کہ حجاب اسلام کے مذہبی عمل کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ طلباء اسکول یونیفارم پہننے سے انکار نہیں کر سکتے۔ اسکول یونیفارم سسٹم کو برقرار رکھنے کے لیے ایک معقول پابندی عائد کی گئی ہے اور کرناٹک حکومت کے 5 فروری کے حکم کو کالعدم قرار دینے کے لیے کوئی کیس نہیں بنایا گیا ہے۔