۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
بابری مسجد کی شہادت

حوزه/ بابری مسجد کی شہادت میں ملوث اس وقت کے ہندو انتہاپسند بلبیر سنگھ اور آج کے مسلمان محمد عامر نے جیو نیوز کے پروگرام “جرگہ” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد شہید کرنے چھت پر چڑھا تو بے چینی اور کپکپاہٹ شروع ہوگئی تھی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بابری مسجد کی شہادت میں ملوث اس وقت کے ہندو انتہاپسند بلبیر سنگھ اور آج کے مسلمان محمد عامر نے پاکستانی نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام  “جرگہ” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد شہید کرنے چھت پر چڑھا تو بے چینی اور کپکپاہٹ شروع ہوگئی تھی۔

میزبان سلیم صافی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے محمد عامر نے بتایا کہ میں بابری مسجد کو شہید کرنے والے لوگوں میں شامل تھا چھت پر چڑھا تو مجھے بے چینی اور کپکپاہٹ شروع ہوگئی تھی، اس وقت ایسا لگا کہ بہت زیادہ لوگوں کے سامنے ہوں اس لئے بے چینی ہے لیکن وقت کے ساتھ گھبراہٹ مسلسل بڑھتی چلی گئی۔ 

محمد عامر کا کہنا تہا انڈیا میں 91مساجد تعمیر کرچکا ہوں،اسلام قبول کرنے میں مجھے کم و بیش چھ مہینے لگ گئے تھے، میرے والدین اور دونوں بھائی بھی مسلمان ہو گئے ہیں، میری اہلیہ نے میرے قبول اسلام کے چار مہینے بعد اسلام قبول کیا۔

بنگلہ دیش میں 2014ء میں مجھ سے ایک مسجد کی بنیاد رکھوائی گئی جس کا نام بابری مسجد رکھا گیا۔

عامر نے مزید کہا بابری مسجد شہید کرنے والے 28لوگوں نے مولانا کلیم صدیقی کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا باقی بزرگانِ دین کے ذریعہ بھی بہت سے لوگوں نے اسلام قبول کیا، بابری مسجد شہید کرنے والی تنظیموں کے سرداروں کی بیٹیاں اور خاندان والے سب سے زیادہ اسلام قبول کررہے ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .