۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
حجت الاسلام والمسلمین زمانی

حوزہ/ حوزہ علمیہ کے سیاسی اور اجتماعی امور کے انچارج حجت الاسلام والمسلمین زمانی نے سیلاب زدہ علاقوں میں طلباء کی موجودگی، حوزه بحران کمیٹی کی طرف سے کئے گئے اقدامات اور ان کی انجام دی گئی امدادی سرگرمیوں کی تفصیل سے آگاہ کیا۔

حوزہ علمیہ کے سیاسی اور اجتماعی امور کے انچارج اور حوزه بحران کمیٹی کے ڈائریکٹر جناب حجت الاسلام والمسلمین زمانی نے حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندہ سے گفتگو کے دوران حوزویان اور بحران کمیٹی کی خدمات کے متعلق مفصّل گفتگو کی جس کی تفصیل درج ذیل ہے:

حوزه نیوز: جنابعالی کی خدمت میں عرض سلام۔ براہ کرم! اس کمیٹی کے قیام کا مقصداور طلاب کی جانب سے  لوگوں کے لئے انجام دی گئی خدمات کو بیان کریں۔

حجت الاسلام والمسلمین زمانی: پوری تاریخ میں روحانیت نے اپنی مخلصانہ خدمات پیش کی ہیں کہ جس میں دین کی خدمت، اخلاق اور معاشرے اور لوگوں کی مشکلات کا حل وغیرہ مختلف ادوار اور اسی طرح مختلف شرائط میں اپنے دینی فریضہ کی انجام دہی شامل ہے۔

اسی طرح طول تاریخ میں ہم لوگ ،شاہدہ کرتے ہیں کہ روحانیت اسلام و شیعہ نےطاغوت کے مقابلے میں لوگوں کے دفاع کے لئے مجاہدانہ قیام کئے  کہ جس کا نتیجہ بعض اوقات ایک ملت کی نجات تھی تو کبھی ان مجاہد عالموں کی شہادت یا اس راہ میں سختیوں کو برداشت کرنا ہوتا تھا۔

روحانیت کی خدمات میں سے ہی ایک معاشرے میں بحرانی صورتحال اور مشکلات کی صورت میں امداد رسانی ہے۔ قدرتی آفات اور غیرمتوقع حوادث جیسے کہ سیلاب، زلزلہ، طوفان، طاعونی بیماریاں وغیرہ میں جیسا کہ روحانیت نے دفاع مقدس میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا اس طرح ان جیسے بحرانوں میں امدادرسانی کے بھی عملی اقدمات کئے ہیں۔

لیکن آخری دو سالوں میں حوزہ مدیریت کی طرف سے ایک نیا تجربہ ثبت ہوا ہے اور وہ طلاب اور روحانیوں کا خودبخود اور اپنی مرضی کے ساتھ سیلاب سے متأثرہ علاقوں میں لوگوں کی امداد کا جذبہ تھاکہ جو نہایت اہمیت کا حامل تھا۔

حوزوی بحران کمیٹی اور غیرمتوقع حادثات سے نپٹنے کے ادارہ کا قیام حوزہ علمیہ کے ڈائریکٹر کی جانب سے حوزہ علمیہ برادران اور خواہران، جامعۃ الزہراء(س)، جامعۃ المصطفی، مرکز خدمات حوزہ، اور دفتر تبلیغات اسلامی کی مشارکت کے ساتھ تشکیل پایا۔ اس کمیٹی میں کوشش کی گئی کہ ان طلاب سے جہاں تک ممکن ہو بہتر انداز سے مدد لی جائے۔

حوزه نیوز: صوبہ لرستان اور خوزستان میں طلاب کی موجودگی کس طرح کی تھی اور آپ کی کمیٹی نے طلاب کی امدادی سرگرمیوں کو کس طرح سے تنظیم کیا؟

حجت الاسلام والمسلمین زمانی: صوبہ لرستان اور خوزستان میں آئے سیلاب میں صوبائی بحران کمیٹی  اور حوزوی بحران کمیٹی کی جانب سے سیلاب سے متأثرہ افراد کی مدد کے لئے نہایت اچھے اقدامات کئے گئے۔

سیلاب سے متأثرہ افراد کی امداد کے لئے سب سے پہلا قدم ان کمیٹیوں کے مرکزی اور صوبائی سطح پر ملاقاتوں کا سلسلہ تھا کہ جس میں ان مسائل سے نپٹنے کے متعلق لائحہ عمل طے کیا گیا۔

دوسرا قدم یہ تھا کہ تین متأثرہ صوبوں میں حوزہ علمیہ کے تمام مدارس میں تعطیل کا اعلان کیا گیا اور یہ اعلان جاری کیا گیا کہ طلاب ، اساتید، سٹاف اور منتظمین حضرات درس کے بجائے سیلاب سے متأثرہ افراد کی امداد کو جائیں۔صوبہ خوزستان میں تقریبا ۱۵۰۰ طلبہ اپنے دروس کے بجائے لوگوں کی خدمت میں مشغول رہے ہیں۔

تیسرا قدم، پورے ملک میں بحران کمیٹیز کے قیام کا دستور تھا اور تمام صوبوں سے حوزات علمیہ اور اسی طرح دوسرے افراد سے سیلاب سے متأثرہ علاقوں کی امداد کے لئے امداد کی اپیل کی گئی۔

چوتھے مرحلے میں ۵۰ ملین تومان جو کہ اعضاء بحران کمیٹی نے جمع کئے تھے کو صوبے میں امداد کمیٹی کے حساب میں منتقل کئے گئے کہ جس کے ذریعہ ہمیں بنیادی ضروریات کو پورا کرنے میں بے حد مدد ملی۔

اس کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں ان سیلاب زدہ علاقوں کی امداد کی خاطر طلاب و روحانیون سے نقدی مدد لینے کے لئے  میں ایک مشترکہ اکاؤنٹ بنایا گیا اسی طرح ایک مشترکہ حساب مرکز خدمات حوزہ میں کھولا گیا کہ جس کی اطلاع طلاب و روحانیون تک پہنچائی گئی کہ الحمد للہ اس کے نتیجے میں آخری خبر تک ایک ہزار آٹھ سو ملین تومان طلاب کی طرف سے اس حساب میں منتقل کئے گئے ہیں۔

اگلا قدم،  ملک میں حوزہ علمیہ کے پرنسپل حضرات اور اس سے متعلقہ پانچ اداروں کے عملے کی طرف سے اپنی تنخواہ میں ایک یا چند دنوں کی کمائی کو سیلاب سے متأثرہ افراد کے لئے مخصوص کیا جانا تھا کہ بعض طلاب نے اپنے دس دن کی کمائی کو سیلاب زدگان کے لئے مختص کر دیا جس کے نتیجے میں ایک خاطرخواہ مبلغ اکٹھا ہوا۔

اس سے اگلا مرحلہ غیر نقدی امداد کی جمع آوری کا تھا کہ جس میں طلاب اور روحانیوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیااور متأثرہ علاقوں میں لوگوں کی ضرورت کے سامان کو اکٹھا کیا کہ جس میں بیسیوں سامان سے بھرے کنٹینرز کہ جس میں لباس، کھانے پینےکی اشیاء، مختلف ضرورت کا سامان، لوگوں کے گھروں سے کیچڑ وغیرہ اکٹھا کرنے کے وسائل  شامل تھے کہ جنہیں ہلال احمر کے مشورہ کے ساتھ اور اسی طرح تینوں صوبوں میں موجود کمیٹی کی اراکین کے باہمی مشورے سے لوگوں کے درمیان تقسیم کیا گیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .