حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، داعی اتحاد بین المسلمین و مرکزی امام جمعہ سکردو علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے ایک عالی وفد کے ہمراہ روندو کا دورہ کیا اور متاثرین زلزلہ سے ملاقات کی۔
رپورٹ کے مطابق روندو کے تمام متاثرہ علاقوں کے سرکردگان، عمائدین اور علماء کرام کا عظیم اجتماع تلو جامع مسجد منعقد ہوا۔ اس اجتماع سے متاثرہ علاقوں کے نمائندگان نے خطاب کیا اور متاثرہ علاقوں کی مشکلات کو بیان کیا ۔
مقررین نے حکومت کی جانب سے تابحال خاطر خواہ اقدمات نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے علامہ شیخ محمد حسن جعفری کا وفد کے ہمراہ روندو تشریف آوری پر شکریہ ادا کیا اور 27 دسمبر کو جب سے زلزلوں کا آغاز ہوا اسی وقت سے پیکجز اور ٹیلی فون پر روابط برقرار کرنے اور مرکز امامیہ بلتستان کے ذمہ داران کی متاثرین کی خبر گیری کرتے رہنے پر اظہار تشکر کیا۔
علامہ شیخ جواد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا: زلزلے کافر کے لیے عذاب ہیں جبکہ مومن کے لیے امتحان۔ اللہ سے رابطہ قوی رکھیں۔ ایسے مواقع پر بعض لوگ عوام میں مایوسی پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں لہذا ایسے عناصر سے محفوظ رہیں۔
انہوں نے کہا: مومن پر جتنی بھی مشکلات آئیں اسے خدا سے مایوس نہیں ہوتا۔ اب تک الحمد للہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ خدا آپ کی جان کو سلامت رکھے۔
آخر میں داعی اتحاد بین المسلمین علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے اپنے خطاب میں وزیر اعلی کی جانب سے روندو کو آفت زدہ قرار دینے کو خوش آئند قراردیتے ہوئے کہا: روندو متاثرین کی آواز ہماری آواز ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ روندو متاثرین کمیٹی اور وزیر اعلی کے درمیان جو معاہدات ہوئے ہیں ان پر من و عن اور فوری عمل درآمد کرایا جائے۔
انہوں نے کہا: رسول گرامی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک حدیث میں فرماتے ہیں کہ "اگر کوئی مسلمان مدد کے لیے پکارے لیکن کوئی اس کی مدد نہ کرے تو وہ حقیقی مسلمان نہیں"۔ اگر حکومت مطالبات کو تسلیم نہ کرے تو روڈ بند کر کے احتجاج کرنا اہلیان روندو کا حق بنتا ہے۔ ہم سب ایک ہیں اور اہلیان روندو کے مطالبات ہمارے مطالبات ہیں ۔جب آزاد کشمیر میں زلزلہ آیا تو انہیں آفت زدہ قرار دیا اور فوج، حکومت اور این جی اوز نے مل کر ان کی آبادکاری کے لیے مناسب اقدامات کیے۔ اسی طرح اہلیان روندو کی بھی آبادکاری کے لیے فوج، حکومت کو مل کر فوری مناسب اقدام کرنے چاہئیں اور انہیں آفات زدہ قرار دئے جانے والے علاقوں کے حقوق میسر کیے جائیں۔ صرف زبانی اعلانات سے کچھ نہیں ہوتا۔ عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ آخر میں دعای امام زمان عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف سے اجتماع کا اختتام کیا گیا۔
قابلِ ذکر ہے کہ علامہ شیخ محمد حسن جعفر کے ہمراہ اس وفد میں شیخ جواد حافظی، شیخ مظفری،سید احمد الحسینی، شیخ فدا عبادی اور شیخ ذوالفقار انصاری بھی شامل تھے۔