حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدیر وفاق المدارس الشیعہ پاکستان شعبہ قم علامہ علی اصغر سیفی نے آنلاین درس مہدویت کلاس میں درس دیتے ہوئے کہا کہ امام مہدی عج فرماتے ہیں: وفی ابنۃ رسول اللہ لی اسوۃ حسنۃ (بحار، ج53؛ص 178) یعنی بلاشبہ رسول اللہ کی بیٹی میں میرے لیے شایستہ الگو و اسوہ ہے۔
امام زمانہ عج کی کلام سے واضح ہورہاہے کہ حضرت زھراء کا کیا مقام ہے کہ جو ایک حجت َخدا کے لیے بھی اسوہ ہیں۔اسی لیے روایات میں آیا ہے کہ نحن حجۃ اللہ علی الخلق و فاطمۃ حجۃ اللہ علینا یعنی حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا سب اماموں پر حجت خدا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک سوال ہے کہ جو ہستی اماموں پر حجت ہے اور مہدی دوراں امام زمان عج کے لیے اسوہ ہے وہ ہمارے لیے کیوں اسوہ نہیں ہے کیوں آج ہماری فردی و اجتماعی زندگی بی بی زھرا (س) کی سیرت کے عظیم نقوش و دروس سے خالی ہے شیعہ محافل میں بالخصوص حجاب کی بگڑتی وضعیت کیا بتارہی ہے؟ زمانہ کی حجت کے لیے ہم کیا قدم اٹھارہے ہیں آیا ہمیں زھرا سلام اللہ علیہا کا حجت خدا کے دفاع اور انکے مقام امامت کی تبیین کے لیے قیام یاد نہیں ہے کیوں آج کا علی مہدی زھرا بھی اس علی ع کی طرح ناشناختہ اور بے یارومددگار ہے اور مظلوم ہے؟۔
بی بی زھرا ع کی عبادت، انکی یتمیوں اور بے کسوں پر ایثار و مدد کے مظاھرے کہاں ہیں آج؟ جی ہاں آج صرف نعرے ہیں چند مجالس اور مراسم اور پھر روٹین کی اپنی خواھشات کی زندگی اور اگلے ایام فاطمیہ کا انتظار۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ کاش ہم دختر نبی فاطمہ (س) کو پہچانتے کاش انکی انکی سیرت ہماری عملی زندگی میں ہوتی تو آج فرزند زھرا کا دل خون نہ ہوتا۔