جہنم
-
وہ کون افراد ہیں جو بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہوں گے؟
حوزہ/ حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر ناصر رفیعی نے خطاب کے دوران روزانہ اعمال کے حساب و کتاب اور یاد قیامت کو معاشرے میں گناہ وفساد کےخاتمے کا اہم ذریعہ قرار دیا اور کہا: روایات کے مطابق، کچھ لوگ بغیر حساب کتاب کے اور پلک جھپکتے ہی اپنی قبر سے براہ راست جنت میں داخل ہو جائیں گے۔
-
جہنم مغرور اور متکبر افراد کا ابدی ٹھکانہ ہے: حجۃ الاسلام و المسلمین فرحزاد
حوزہ/ خطیب حرم حضرت معصومہ قم (س) نے کہا کہ تکبر، انسان کو جنت میں جانے سے روکتا ہے کیونکہ متکبروں کا ٹھکانہ جہنم ہے اور ان کے لیے جنت کا راستہ میسر نہیں ہوگا۔
-
جنت حاصل کرنا اتنا آسان نہیں جتنا جھنمی بننا ہے، مولانا منظور علی نقوی
حوزہ/ جنتی بن جانا حقیقتا اتنا آسان نہیں جتنا آسان جھنمی بننے میں ہے اس لیے کہ جنت کو حاصل کرنے کے لیے قربانیوں کی ضرورت ہے مگر جہنم کے لیے فقط دنیا پرستی، مال پرستی ،منسب پرستی وغیرہ... ہی کافی ہیں۔
-
اللہ تعالیٰ نے انسان کو قوت عقل سے نوازا، اختیار دیا کہ وہ جنت کا راستہ اختیار کیا یا جہنم کا، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی
حوزہ/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سربراہ نے خطبہ جمعہ میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کائنات کا خالق و مالک ہے۔ تمام امور اسی کے قبضہ قدرت میں ہیں۔ انسان جتنا بھی بڑا بن جائے پھر بھی ضعیف اور کمزور ہے ۔
-
کیا جنت اور جہنم ایک دوسرے سے نزدیک ہیں؟
حوزہ/قرآن مجید سے یہ استفادہ ہوتا ہے کہ جنت اور جہنم ایک دوسرے کے قریب ہیں، اتنا قریب کہ جنتی اور جہنمی ایک دوسرے سے بات کر سکتے ہیں۔
-
روزہ جہنم سے نجات دیتا ہے جبکہ ترک کرنے پر ایمان خارج ہوجاتا ہے، حجۃ الاسلام سید جواد موسوی
حوزہ/ شیطان وسوسوں کے ذریعے مومن کو روزے سے دور رکھتا ہےاگر تمام کائنات کو بھی راہ خدا میں انفاق کردیا جائےتو بھی بھی اس روزے کا جبران ادا نہیں ہوسکتا۔
-
سماج میں پھیلی برائیوں کی واحد وجہ دین سے دوری ہے، مولانا سید علی ہاشم عابدی
حوزہ/ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اس میں جہاں جنت کی بشارت اور جہنم کا خوف دلایا گیا ہے وہیں دنیوی زندگی کے ہر شعبہ میں وہ ہدایات و احکام ہیں جن پر عمل انسان کی دنیا و آخرت میں خوشبختی کی ضامن ہے۔
-
حضرت فاطمہ (س) کی سیرت کو اپنانا اس دور میں ان کے ماننے والوں کے لئے سب سے زیادہ ضروری اور اہمیت کا باعث ہے، سیدہ زہرا نقوی
حوزہ/ یم پی اے سیدہ زہرا نقوی نے آغاز ایام فاطمیہ کے موقع پر کہا کہ اسلام اور ولایت کے تحفظ کے لیے مرد اور خاتون میں کوئی فرق نہیں بلکہ اگر مردوں کےلیے اسلام کی حفاظت میں مشکلات پیش آجائیں تو خواتین کو میدان میں آکر اور جان کی بازی لگا کر دین کا تحفظ کرنا پڑتا ہے۔