۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024

نعت سرکار دو عالم (ص)

کل اخبار: 5
  • ضیائیں بانٹتا ہے ’’یا محمدؐ‘‘ کا وظیفہ|اندھیرے کب ٹھہرتے ہیں ہماری جھونپڑی میں،عباس ثاقبؔ

    نعت سرکار دو عالم (ص):

    ضیائیں بانٹتا ہے ’’یا محمدؐ‘‘ کا وظیفہ|اندھیرے کب ٹھہرتے ہیں ہماری جھونپڑی میں،عباس ثاقبؔ

    حوزہ/عباس ثاقبؔ صاحب نعت کی عقیدت و حقیقت سے معمور دنیا میں اپنے اسلوب کے ساتھ اپنی مستند و ثقہ شاعری جس میں فن پر گرفت اور مضامین کی نورانیاں جلوہ گر ہیں سفر کرتے ہیں لہٰذا مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ عباس ثاقبؔ صاحب پورے شعور اور ادراک کی معراج پر نعت کہنے کا سلیقہ رکھتے ہیں اور اپنے مافی الضمیر کو ابلاغ کی معراجِ مقصود تک پہنچانے کا قرینہ ان کے ہاں وفور کے ساتھ موجود ہے۔ بعض جگہوں پر نہ صرف ان کا فکری تنوع بلکہ قدرتِ کلام تحیر خیز نظر آتے ہیں،تازگی اور اچھوتا پن ایسا ہے جو آپ کے اطراف و نواح کے کم شاعروں کے حصے میں آیا ہے۔

  • مہِ کامل کی ضیائیں ہیں کہ لیتی ہوئی آئیں ترے چہرے کی بلائیں|اور امَاوَس کی سیاہی تری زلفوں سے کشیدہ وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ،عباس ثاقبؔ

    نعت سرکار دو عالم (ص):

    مہِ کامل کی ضیائیں ہیں کہ لیتی ہوئی آئیں ترے چہرے کی بلائیں|اور امَاوَس کی سیاہی تری زلفوں سے کشیدہ وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ،عباس ثاقبؔ

    حوزہ/عباس ثاقبؔ صاحب نعت کی عقیدت و حقیقت سے معمور دنیا میں اپنے اسلوب کے ساتھ اپنی مستند و ثقہ شاعری جس میں فن پر گرفت اور مضامین کی نورانیاں جلوہ گر ہیں سفر کرتے ہیں لہٰذا مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ عباس ثاقبؔ صاحب پورے شعور اور ادراک کی معراج پر نعت کہنے کا سلیقہ رکھتے ہیں اور اپنے مافی الضمیر کو ابلاغ کی معراجِ مقصود تک پہنچانے کا قرینہ ان کے ہاں وفور کے ساتھ موجود ہے۔ بعض جگہوں پر نہ صرف ان کا فکری تنوع بلکہ قدرتِ کلام تحیر خیز نظر آتے ہیں،تازگی اور اچھوتا پن ایسا ہے جو آپ کے اطراف و نواح کے کم شاعروں کے حصے میں آیا ہے۔

  • ہمارے دوش پہ رہتا ہے ان کے فیض کا بار|سو عیش کرتے ہیں، کب بے گھری کو دیکھتے ہیں؟!،عباس ثاقبؔ

    نعت سرکار دو عالم (ص):

    ہمارے دوش پہ رہتا ہے ان کے فیض کا بار|سو عیش کرتے ہیں، کب بے گھری کو دیکھتے ہیں؟!،عباس ثاقبؔ

    حوزہ/عباس ثاقبؔ صاحب نعت کی عقیدت و حقیقت سے معمور دنیا میں اپنے اسلوب کے ساتھ اپنی مستند و ثقہ شاعری جس میں فن پر گرفت اور مضامین کی نورانیاں جلوہ گر ہیں سفر کرتے ہیں لہٰذا مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ عباس ثاقبؔ صاحب پورے شعور اور ادراک کی معراج پر نعت کہنے کا سلیقہ رکھتے ہیں اور اپنے مافی الضمیر کو ابلاغ کی معراجِ مقصود تک پہنچانے کا قرینہ ان کے ہاں وفور کے ساتھ موجود ہے۔ بعض جگہوں پر نہ صرف ان کا فکری تنوع بلکہ قدرتِ کلام تحیر خیز نظر آتے ہیں،تازگی اور اچھوتا پن ایسا ہے جو آپ کے اطراف و نواح کے کم شاعروں کے حصے میں آیا ہے۔

  • میرے چہرے پہ پڑا راہِ مدینہ کا غبار|اب یہ مہتاب کسی طور سے گہنائے تو،عباس ثاقبؔ

    نعت سرکار دو عالم (ص):

    میرے چہرے پہ پڑا راہِ مدینہ کا غبار|اب یہ مہتاب کسی طور سے گہنائے تو،عباس ثاقبؔ

    حوزہ/عباس ثاقبؔ صاحب نعت کی عقیدت و حقیقت سے معمور دنیا میں اپنے اسلوب کے ساتھ اپنی مستند و ثقہ شاعری جس میں فن پر گرفت اور مضامین کی نورانیاں جلوہ گر ہیں سفر کرتے ہیں لہٰذا مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ عباس ثاقبؔ صاحب پورے شعور اور ادراک کی معراج پر نعت کہنے کا سلیقہ رکھتے ہیں اور اپنے مافی الضمیر کو ابلاغ کی معراجِ مقصود تک پہنچانے کا قرینہ ان کے ہاں وفور کے ساتھ موجود ہے۔ بعض جگہوں پر نہ صرف ان کا فکری تنوع بلکہ قدرتِ کلام تحیر خیز نظر آتے ہیں،تازگی اور اچھوتا پن ایسا ہے جو آپ کے اطراف و نواح کے کم شاعروں کے حصے میں آیا ہے۔

  • بخشی ہے مجھے نعتِ نبیؐ نے وہ بلندی|پرواز نہ دیکھی جو فرشتوں کے پروں نے،عباس ثاقبؔ

    نعت سرکار دو عالم (ص):

    بخشی ہے مجھے نعتِ نبیؐ نے وہ بلندی|پرواز نہ دیکھی جو فرشتوں کے پروں نے،عباس ثاقبؔ

    حوزہ/عباس ثاقبؔ صاحب نعت کی عقیدت و حقیقت سے معمور دنیا میں اپنے اسلوب کے ساتھ اپنی مستند و ثقہ شاعری جس میں فن پر گرفت اور مضامین کی نورانیاں جلوہ گر ہیں سفر کرتے ہیں لہٰذا مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ عباس ثاقبؔ صاحب پورے شعور اور ادراک کی معراج پر نعت کہنے کا سلیقہ رکھتے ہیں اور اپنے مافی الضمیر کو ابلاغ کی معراجِ مقصود تک پہنچانے کا قرینہ ان کے ہاں وفور کے ساتھ موجود ہے۔ بعض جگہوں پر نہ صرف ان کا فکری تنوع بلکہ قدرتِ کلام تحیر خیز نظر آتے ہیں،تازگی اور اچھوتا پن ایسا ہے جو آپ کے اطراف و نواح کے کم شاعروں کے حصے میں آیا ہے۔