حوزہ نیوز ایجنسیl
فکر و خیال: جناب عباس ثاقب زید عزہ
عباس ثاقبؔ صاحب نعت کی عقیدت و حقیقت سے معمور دنیا میں اپنے اسلوب کے ساتھ اپنی مستند و ثقہ شاعری جس میں فن پر گرفت اور مضامین کی نورانیاں جلوہ گر ہیں سفر کرتے ہیں لہٰذا مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ عباس ثاقبؔ صاحب پورے شعور اور ادراک کی معراج پر نعت کہنے کا سلیقہ رکھتے ہیں اور اپنے مافی الضمیر کو ابلاغ کی معراجِ مقصود تک پہنچانے کا قرینہ ان کے ہاں وفور کے ساتھ موجود ہے۔ بعض جگہوں پر نہ صرف ان کا فکری تنوع بلکہ قدرتِ کلام تحیر خیز نظر آتے ہیں،تازگی اور اچھوتا پن ایسا ہے جو آپ کے اطراف و نواح کے کم شاعروں کے حصے میں آیا ہے۔
ہے نعتِ سرور عالمؐ بھی میری شاعری میں
اسی انداز سے لایا گیا ہوں روشنی میں
ہمارے ساتھ ہیں اسمِ محمدؐ کے اجالے
سفر آسان ہوتا جا رہا ہے تیرگی میں
یہ عالم ہے تو ساری عمر بے چارہ رہوں گا
تری رحمت بلاتی ہے مجھے بےچارگی میں
سوائے گنبدِ خضریٰ دکھائی دے نہ کچھ بھی
کہ آنکھیں چھوڑ آیا ہوں مدینے کی گلی میں
تری باتوں میں بھی کیسی شفا رکھی گئی ہے
کہ عیسیٰ بھی سکوں پائیں تری چارہ گری میں
جہاں دل مضطرب ٹھہرا وہیں پر نعت لکھ دی
ہماری زندگی کا درد ہے شامل اسی میں
ضیائیں بانٹتا ہے ’’یا محمدؐ‘‘ کا وظیفہ
اندھیرے کب ٹھہرتے ہیں ہماری جھونپڑی میں
انہی کے عشق نے وہ حوصلے بخشے ہیں، ثاقبؔ!
ابوذر کی طرح ہم جی رہے ہیں بے زری میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عباس ثاقبؔ