حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سرزمین ایران پر اپنی زبان اردو کا پرچم بلند کیے بزم استعارہ کے روح رواں شاعر شعلہ بیاں اور بہترین فکر و خیال کے مالک جناب عباس ثاقب نے سفارت خانۂ پاکستان، تہران میں علامہ اقبال کی یاد میں منعقد مشاعرے میں شرکت کرتے ہوئے علامہ اقبال کے حوالے سے کلام پیش کیا۔
اس بہترین شاعر ادیب نے اپنے قطعات میں اقبال ہی کے مصرعوں میں تصرف کر کے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ درج ذیل ان کے قطعات پیش کیے جاتے ہیں:
(1)
نغمۂ شوق میں ترے کیسی ندا سنائی دی
’’قافلۂ حجاز‘‘ کو ’’بانگِ درا‘‘ سنائی دی
سینۂ نیلِ وقت پر شعرِ عجم کی شکل میں
’’ضربِ کلیم‘‘ کی ہمیں ایک صدا سنائی دی
(2)
’’گراں جو‘‘ ہم ’’پہ یہ ہنگامۂ زمانہ ہوا‘‘
خیال دوڑتا تیری گلی کو جا نکلا
ہمارے واسطے اے ’’عندلیبِ باغِ حجاز!‘‘
نئے ترانے ’’زبورِ عجم‘‘ سے لا کے سنا
(3)
’’جو بات حق‘‘ تھی ’’وہ‘‘ تجھ ’’سے چھپی‘‘ نہ رہتی تھی
’’خدا نے‘‘ تجھ ’’کو دیا‘‘ تھا ’’دلِ خبیر و بصیر‘‘
تری ’’نگاہ میں‘‘ تھی سب ’’سیاستِ لا دیں‘‘
جھنجھوڑ ڈالے تھے تُو نے تمام مُردہ ضمیر
(4)
خطبے تھے تری شوخیٔ تقریر پہ واری
قرباں تری خاموشی پہ ’’غوغائے روارَو‘‘
تُو ’’صاحبِ فن‘‘ تھا، ترے ’’فن کی بَرَکت سے‘‘
ٹپکی ’’بدنِ مہر سے شبنم کی طرح ضَو‘‘
(5)
بلا کی دھند میں بھٹکے ہوئے دماغوں سے
ہر ایک راہ تھی غائب کسی فسوں کی طرح
سو دشت میں ترے شعروں نے روشنی بخشی
’’ستارگانِ فضا ہائے نیلگوں کی طرح‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عباس ثاقبؔ