۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
استاد حسین انصاریان

حوزہ/ مفسر، مترجم اور قرآنی علوم کے محقق استاد حسین انصاریان نے کہا: رسول خدا(ص)کی اطاعت دعوای ایمان کا ثبوت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگارکی رپورٹ کے مطابق ایران کے نامور خطیب استاد حسین انصاریان نے تہران میں امام بارگاہ ہدایت میں ایک مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے انسان سازی کے ڈھانچے کے لئے استعمال ہونے والے میٹیریل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: حضرت آدمؑ سے لے کر اب تک تمام اولیاء (کہ جن کا نام قرآن کریم اور روایات میں آیا ہے یا ان کی صفات بیان کی گئی ہیں) نے اپنے آپ کو بنایا وہ انسانی اور بشری معاشرے سے ہٹ کر کوئی مخلوق نہیں تھے۔

انہوں نے کہا: ایسے انسان بھی گذرے ہیں کہ جنہوں نے اپنے آپ کو  حقیقی انسان بنانے کے لئے بہت  زیادہ زحمتیں انجام دیں۔ وہ انبیاء یا ائمہ طاہرین علیھم السلام کے حضور شرفیاب ہوتے یا ایسی محافل میں شریک ہوتے تھے جہاں علماء ربانی  گفتگو کرتے تھے۔ انہوں نے حقائق کو حاصل کیا اور اپنے آپ کو بنانے میں ان حقائق سے استفادہ کیا پھر وہ ایسے مقامات تک پہنچے کہ جہاں انہیں پہنچنا چاہئے تھے۔

حجت الاسلام و المسلمین حسین انصاریان نے کہا: حقیقی مومن کو خدا سے اپنی محبت کو ثابت کرنا چاہئے اور اسے یہ دیکھنا چاہئے کہ پروردگار عالم کون سی صفات کو پسند کرتا ہے۔

قرآن کریم کی سورہ آل عمران میں آیا ہے کہ خداوند عالم پیغمبر اکرمﷺ سے فرماتے ہیں کہ آپ کے اطراف میں جو لوگ اپنے آپ کو مؤمن، دیندار اور مسلمان کہتے ہیں اور ہمیشہ آپ کے سامنے اقرار کرتے ہیں کہ ہم خدا سے محبت کرتے ہیں ان سے کہہ دیجئے کہ محبت کی نشانی بتاؤ کہ خدا بھی تم سے محبت کرے کیونکہ یکطرفہ محبت کا فائدہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا: خدا سے محبت کو ثابت کرنے کا راستہ رسول خداﷺ کی اطاعت ہے۔

قرآن کریم کی سورۂ آل عمران کی  آیت نمبر ۳۱ میں آیا ہے: ’’ قُل ان کنتم یُحِبُّونَ اللہَ  فَاتَّبِعُونِی‘‘ اگر خدا سے محبت کا دعویٰ کرتے ہو تو میری اتباع کرو۔ ’’ یحببکم اللہ‘‘ یعنی خدا بھی تم سے محبت کرے گا اور اگر آپ پیغمبرکی پیروی نہیں کرتے تو خدا آپ سے کیوں محبت کرے؟

اگر آپ پیغمبر کی پیروی نہیں کرتے تو آپ اور دوسروں میں کیا فرق ہے؟ خدا دوسروں سے محبت نہیں کرتا کیونکہ وہ پیغمبرﷺ کی پیروی نہیں کرتے۔آپ جو پیغمبرؐ کے اطراف میں ہیں آپ بھی تو ان کی اتباع نہیں کرتے پس خدا دوسروں کی طرح آپ سے بھی محبت نہیں کرتا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .