انہوں نے سیلاب سے متأثرہ افراد کے ساتھ ملاقات میں حوزہ ہای علمیہ کی جانب سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے لوگوں سے ان کی خدمت رسانی کے امور کے بارے میں درہافت کیا۔
آیت اللہ حسینی بوشہری نے سیلاب سے متأثرہ افراد کی مدد کو آئے حوزہ علمیہ کے طلاب اور علماء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: اس سیلاب نے ناقابل تلافی نقصان کے ساتھ ساتھ مثبت پیغام بھی دیا ہے جو کہ ملت ایران کے آپس میں اتحاد و محبت کی فضا، روحانی اور مختلف طبقہ فکر کے افراد کا اپنی مرضی اور خوشی سے ان سیلاب سے متأثرہ علاقوں میں مدد کے لئے پہنچنا وغیرہ جو کہ اپنی صورت میں بے مثال ہے۔
انہوں نے کہا: حالانکہ سیلاب کو آئے کئی ہفتے گذر چکے ہیں لیکن ابھی تک امداد رساں جہادی اور تبلیغی گروہ اس علاقے میں امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔
آیت اللہ حسینی بوشہری نے سیلاب سے متأثرہ افراد کی مدد کو آئے حوزہ علمیہ کے طلاب کو بھی خطاب کرتے ہوئے کہا: آپ کا اس جوانی کے ایام میں علم و تحصیل کے ساتھ ساتھ لوگوں کی خدمت کا جذبہ انتہائی قابل ستائش ہے اور جان لیں کہ یہ کام خدا کے نزدیک بہت قیمتی اور آپ کے لئے نعمت الہی ہے۔
حوزات علمیہ کمیٹی کے سربراہ نے روحانی افراد کے اپنی خوشی اور جوش و ولولہ کے ساتھ سیلاب سے متأثرہ علاقوں میں امداد رسانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مختلف شرائط میں لوگوں کی مدد کرنا حوزہ علمیہ کا فرض ہے اور اس نے کبھی بھی اس فرض کی انجام دہی میں کوتاہی نہیں کی ہے۔
حوزہ علمیہ کے اس استاد نے کہا: وہ افراد جو حقوق ِ بشر کا دعویٰ کرتے ہیں خود اپنی آنکھوں سے ایران میں آنے والے سیلاب کی تباہ کاریوں کو دیکھتے ہوئے بھی حلال احمر کے اکاؤنٹس کو منجمد کر دیا تاکہ دنیا کے کسی کونے سے سیلاب سے متأثرہ افراد تک امداد نہ پہنچ پائے۔