حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ خالق ِ مہربان نے امت مسلمہ کیلئے خاتم الرسل کو اُس کتاب قرآن کے ساتھ بھیجا جو قیامت تک کیلئے کافی ہے۔ قرآن کی اہمیت کو اُس زمانے کے کافر بھی تسلیم کرتے تھے کہ یہ کسی بشر کا کلام نہیں اور یہ حقیقت ہے کہ آج بھی اگر غیر مسلم اسلام قبول کر رہے ہیں تو وہ قرآن مجید کی وجہ سے ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہدایت کیلئے فقط قرآن نازل کرنے کو ہی کافی نہیں سمجھا بلکہ اس کی تشریح کیلئے پیغمبر اکرم کے بعد 12 معصوم ہستیاں آئمہ اہل بیت بھی بھیجیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ فقط کتاب کافی نہیں ہوتی بلکہ سکھانے سمجھانے والے اور تعلیمی اداروں کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ پیغمبر اکرم کے دور میں مسلمانوں کے تمام امور مسجد میں طے کیے جاتے تھے جو آج کل حکومتیں انجام دیتی ہیں۔ اصل مسجد خانہ کعبہ ہے۔ دنیا کی ساری مساجد کا رُخ کعبہ کی طرف ہے۔ مسجد میں بلند آواز میں گفتگو ، جھگڑا و دنیاوی باتیں کرنا منع ہیں۔
جامع علی مسجد حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر لاہور میں خطبہ جمعہ میں انہوں نے سورة مبارکہ اعراف کے مطالب بیان کرتے ہوئے کہا کہ نماز کے وقت اور مسجد میں آتے وقت صفائی، طہارت، زینت و آراستگی کا حکم دیا گیا ہے۔ لباس مکمل ہونا چاہیے سر پر پگڑی یا ٹوپی ہو، مسواک کرنا چاہیے، خوشبو لگا کر مسجد میں آنا چاہیے کیونکہ اللہ سے ملاقات کیلئے آ رہے ہیں جیسا کہ وزیراعظم یا کسی اہم شخصیت سے ملاقات کیلئے ہر لحاظ سے بن سنور کر اور آداب کے ساتھ جاتے ہیں۔ رسول اکرم پوری زندگی میں کسی ایک مرتبہ بھی اِن امور و آداب کا خیال رکھے بغیر مسجد میں تشریف نہیں لے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسجد میں بلند آواز میں گفتگو، جھگڑا و دنیاوی باتیں کرنا منع ہیں۔ اصل مسجد خانہ کعبہ ہے، دنیا کی ساری مساجد کا رُخ کعبہ کی طرف ہے جسے حضرت ابراہیم ؑ نے تعمیر کیا اور اللہ نے اسے پاک و صاف رکھنے کا حکم دیا۔ حضرت ابراہیم ؑ نے زائرین ِ کعبہ کیلئے کافی دعائیں کیں، ہر قسم کے امن و سکون و نعمتوں کیلئے دعا کی۔ پیغمبر اکرم کے دور میں مسلمانوں کے تمام امور مسجد میں طے کیے جاتے تھے جو آج کل حکومتیں انجام دیتی ہیں۔