حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ لا الہ الااللہ فقط کلمہ ہی نہیں، یہ ایک عہد ہے جس پر زندگی بھر مسلمان کو کاربند رہنا ہوتا ہے، نماز میں ایاک نعبدو کہنا بھی عہد اور وعدہ ہے کہ انسان ہر کام میں فقط اللہ کی اطاعت کرے گا، امام علی علیہ السلام کا فرمان ہے کہ اگر دین میں فتنہ و فساد اور بدعت کا اندیشہ ہو تو وہ مختصر دین اپنے سامنے رکھ کر عمل کرے جس میں توحید، نبوت اور امامت کا ذکر ہے، دیگر باتوں کی پرواہ نہ کریں۔ ان دنوں اہم تاریخی شخصیت جناب مختار ثقفی کے بارے میں متضاد باتیں کی جا رہی ہیں، ہمارا عقیدہ ہے کہ خامیوں سے پاک شخصیات فقط انبیاء اور اور ائمہ معصومین علیہم السلام ہوتے ہیں۔ دیگر مجتہدین سمیت کوئی بھی خطا سے مبرا نہیں ہے لیکن شخصیت کے معروف اور غالب پہلو کو سامنے رکھنا چاہیے۔
جامع علی مسجد جامعہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا کہ جناب مختار ثقفی کی خدمات بہت زیادہ ہیں، قاتلان امام حسینؑ کو فی النار کرنا ان کا عظیم کارنامہ تھا، جس پر ہمارے آئمہ نے انہیں دعائیں دیں، مختار ثقفی کے ہاتھوں لشکر یزید کے سپہ سالار عمر ابن سعد کی ہلاکت کے بعد اہل بیت علیہم السلام کے گھر میں خوشی کا اظہار کیا گیا اور واقعہ کربلا کے بعد پہلی مرتبہ چولہے جلائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد، اسلام کے ابتدائی دور میں اہل سنت کے بزرگ علماء اہل بیتؑ کا تذکرہ احترام سے کرتے تھے، ابن تیمیہ وہ پہلا شخص ہے جس کے افکار بعد میں وہابیت کی بنیاد بنے، اس کا موقف تھا کہ قرآن میں اہل بیت کے بارے میں کوئی آیت نہیں اتری۔ لیکن اہل سنت کے ذمہ دار علماء اس سے اختلاف کرتے ہیں۔ معاصر شخصیات میں سے مولاناابوالاعلیٰ مودودی، امین احسن اصلاحی اور مولانا طاہر القادری وغیرہ نے جزوی طور پر اپنی تفاسیر میں اہل بیت کی عظمت کا اعتراف کیا ہے۔