۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
وفاق المدارس شعیہ

حوزہ/ حجت الاسلام والمسلمین حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ ولایت فقیہ ، رسول اللہ کی ریاست مدینہ کا تسلسل اور جامع الشرائط مجتہد کی حکومت کو کہتے ہیں ۔اس حکومت کو قائم کرنے والے عالم دین کے لئے صرف جامع الشرائط مجتہد ہونا ہی کافی نہیں بلکہ اس میں تقویٰ، عدالت اورپاکبازی کا ہونا بھی ضروری ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ ولایت فقیہ ، رسول اللہ کی ریاست مدینہ کا تسلسل اور جامع الشرائط مجتہد کی حکومت کو کہتے ہیں ۔اس حکومت کو قائم کرنے والے عالم دین کے لئے صرف جامع الشرائط مجتہد ہونا ہی کافی نہیں بلکہ اس میں تقویٰ، عدالت اورپاکبازی کا ہونا بھی ضروری ہے۔

 جامع علی مسجد جامعہ المنتظر میں درس قرآن دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ولایت فقیہ کا فقط ایران کے علماءکی حکومت سے تعلق جوڑنا درست نہیں۔ولایت فقیہ کا مطلب مجتہد کی حکومت ہے۔ جو اسلام کے بنیادی نظریہ حکومت سے تعلق رکھتی ہے۔اسلامی حکومت،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کے حکم سے مدینہ منورہ میں قائم کی جس کے لئے موجودہ حکومت اکثر ریاست مدینہ کی اصطلاح استعمال کر تی ہے ۔ان کا کہنا تھاکہ رسول اللہ کی قائم کردہ اسلامی حکومت کا تسلسل قیامت تک رہنا ہے، جس کے لئے پیغمبر اکرم نے اپنے12 معصوم جانشین مقرر فرمائے ۔ جن میں سے بعض کو ظاہری حکومت کرنے کا موقع ملا اور بعض کو نہ مل سکا ۔شیعہ عقیدے کے مطابق پیغمبر اکرم کے بارہویں جانشین حضرت امام مہدی علیہ السلام پردہ غیبت میں ہیں۔ جبکہ تمام اسلامی مسالک کا اتفاق ہے کہ امام مہدی علیہ السلام ظہور فرما کر بین الاقوامی اسلامی حکومت قائم کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ شیعہ عقیدے کے مطابق بارہویں امام کی غیبت کے دوران جامع الشرائط مجتہد کو حکومت کا حق ہے۔جس کی عصر حاضر میں مثال مجتہد اعظم حضرت امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ کی ایران میں قائم کردہ اسلامی حکومت اور اس کا تسلسل ہے ۔جس میں آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای ولی فقیہ کے منصب پر فائز ہیں۔

حجت الاسلام والمسلمین حافظ سید ریاض حسین نجفی نے واضح کیا کہ مجتہدجامع الشرائط فقط علمی مرتبہ ہی نہیں، بلکہ وہ تقویٰ، عدالت اور پاکبازی کی ان صفات کا حامل ہوتا ہے جو بہت کم علما میں پائی جاتی ہیںاور یہی وہ اعلیٰ معیار ہے جو پیغمبر اکرم اور ان کے جانشینوں کی نمائندگی کرنے والے علماءحق کے لیے لازم ہے۔

انھوں نے استفسار کیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ 57 اسلامی ممالک میں سے 56 کا اسلام امریکہ کو قابل قبول ہے لیکن ایران کا اسلام اسے ہرگز برداشت نہیں ہوتا۔ کیونکہ یہ پیغمبر اکرم اور ان کی بارہ معصوم جانشینوں کے عین مطابق ہے، جبکہ باقی اسلامی ممالک کی ریاستی پالیسیاں امریکہ اور اسرائیل کے مفادات اورمرضی کے مطابق ہیں۔اس لئے امریکہ ان سے راضی ہے مگروہ ایران کو 1979ءمیں انقلاب اسلامی برپا ہونے کے بعد چالیس سال سے پریشان کر رہا ہے کیونکہ یہاں حکومت ولی فقیہ کی ہے جودراصل ریاست مدینہ کا عکس ہے۔

 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .