۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
سید حافظ ریاض حسین نجفی

حوزہ/علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ خلقت انسان میں بہت سی نشانیاں ہیں۔ اللہ چاہتا تو انسان کو ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت میں تخلیق کر سکتا تھا لیکن انسان کو تدریجی طور پر تخلیق کیا گیا ،سب سے پہلے پانی کی شکل میں نطفہ پھر گوشت کا لوتھڑہ اور ہڈیاں بنتی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے مرکزی صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ خلقت انسان میں بہت سی نشانیاں ہیں۔ اللہ چاہتا تو انسان کو ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت میں تخلیق کر سکتا تھا لیکن انسان کو تدریجی طور پر تخلیق کیا گیا ،سب سے پہلے پانی کی شکل میں نطفہ پھر گوشت کا لوتھڑہ اور ہڈیاں بنتی ہیں۔ ایک قطرے سے محیرالعقول اعضا و جوارح کی تخلیق میں بہت سی نشانیاں ہیں۔اور انسان خلقت کا بہترین شاہکار ہے۔ اس نعمت عظیم وجود انسانی پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا واجب ہے۔ جادوٹونا اور جن واقعیت ہے، اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے لیکن اس کا حل موجود ہے ، گھرکے تمام افراد تلاوت کلام مجید کریں۔ اس کے علاوہ مختلف امراض اور نظربد وغیرہ کی مخصوص آیات کی تلاوت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ جادو وغیرہ کی توڑ کے لیے روایتی پیروں کی بجائے نیک اور با عمل لوگوں سے رجوع کرنا چاہئے۔ ۱۳۰ کروڑ مسلمان اللہ سے ڈرتے تو دنیا کا نقشہ ہی کچھ اور ہوتا۔

جامع علی مسجد جامعة المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے علامہ ریاض نجفی نے کہا کہ دن رات میں بھی انسان کے لئے بے پناہ فوائد ہیں۔ رات کو آرام و سکون کا ذریعہ بنایا۔ انسان کے لئے ۲۴ گھنٹوں میں فقط چند منٹ کی واجب نماز قراردی گئی ہے۔نماز فجر اس بات کا شکر ہے کہ رات کی نیند جو کہ موت کی ایک شکل ہے، کے بعد نئی زندگی نعمت خداوندی کی شکل میں حاصل ہوئی ۔

انہوں نے کہا کہ ہر نماز اور دعا پوری توجہ اور خشوع قلب سے ہونی چاہیے۔دعا پڑھنے اور مانگنے میں بہت فرق ہے۔ قرآن مجید میں حکم ہے کہ اللہ سے تضرع و زاری سے مانگنی چاہیے ۔دلی توجہ کے ساتھ مانگی جانے والی دعا ا گرآنسووں کے ساتھ ہو تو قبولیت یقینی ہے۔

حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ اسلام کی حلال کردہ نعمتوں سے استفادہ ہر انسان کا حق ہے ۔ حلال چیزوں میں بہت سادہ اور گھر کی غذاوں میں بہت برکت ہے، برگر وغیرہ سے وہ قوت و صلاحیت پیدا نہیں ہوسکتی جو پھل اور گھر کی اشیاءسے پیدا ہوتی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .