حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرحوم آیت اللہ العظمیٰ بہجتؒ سے ایک شخص نے سوال کیا کہ کیا نمازِ اول وقت کے ساتھ حضورِ قلب اور خشوع بھی شرط ہے، جیسا کہ آیت اللہ قاضیؒ نے مقاماتِ معنوی تک رسائی کے لیے نمازِ اول وقت کی تاکید فرمائی تھی؟
اس کے جواب میں آیت اللہ بہجتؒ نے واضح کیا کہ نماز کو اول وقت ادا کرنا بذاتِ خود حضورِ قلب پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ انسان جب اپنے تمام کاموں کو چھوڑ کر اذان کے ساتھ فوراً نماز کی طرف متوجہ ہوتا ہے تو یہی عمل روح میں انس، توجہ اور خشوع کا بیج بوتا ہے۔
آیت اللہ بہجتؒ کے مطابق: "صرف نمازِ اول وقت کی پابندی ہی حضور پیدا کرتی ہے۔ انسان جب خود کو اس کا عادی بنا لے کہ جیسے ہی وقت ہو فوراً نماز کی طرف جائے، تو یہی مقید ہونا توجہِ قلب میں اضافہ کرتا ہے۔"
انہوں نے مثال دیتے ہوئے فرمایا کہ ابتدا میں شاید تھوڑا سا حضورِ قلب حاصل ہو، مگر یہی معمول چلے تو اگلے دن، پھر آنے والے دنوں میں، اور رفتہ رفتہ انسان کی توجہ، خضوع اور خشوع میں نمایاں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔
مرحوم آیت اللہ بہجتؒ کے اس عملی نسخے کو اہلِ دل اور اہلِ معرفت ہمیشہ ذکر کرتے ہیں اور اسے سیر و سلوک کی بنیاد قرار دیتے ہیں۔









آپ کا تبصرہ