حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ و تحریک بیداریِ اُمت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی جامعہ عروۃ الوثقیٰ لاہور میں محرم الحرام کی مناسبت سے "ذکر نواسہ رسولؑ" کے عنوان سے پہلی مجلس خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماہ محرم حرمت و احترام کا مہینہ ہے اور اس کا احترام قبل اسلام بھی عرب میں تھا۔شہادت امام حسین علیہ السلام نے اس حرمت کو دگنا کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حرمت محرم کا تقاضا ہے کہ یہ ماہ صرف اور صرف امام حسین سے منسوب ہو۔ اگر کسی کو توفیق عزاء نہیں بھی ہے تو کم از کم اس ماہ کی حرمت کا خیال ضرور رکھے۔
مزید تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اس ماہ محرم میں ایک مناسبت 14 اگست یوم آزادی ہے اور خدشہ ہے کہ خارجی اور ناصبی اس کو بہانہ بنا کر اہل بیت اور ماہ محرم کی حرمت شکنی کریں گے۔ آزادی ماہ محرم سے مناسبت رکھنے والا موضوع ہے اور خطباء و واعظین اس حقیقت کو بیان کریں کہ امام حسین ابو الاحرار ہیں۔ ہر آزادی کی تاریخ خواہ مشرقی ہو یا مغربی اس کا تعلق اور اس کی بنیادیں امام حسین کی روح نظر آ جائیں گی۔
علامہ اقبال نے تصور آزادی امام حسین علیہ السلام سے لیا ہے اور فرمایا کہ میرا راستہ شبیر علیہ السلام کا راستہ ہے۔امام خمینی نے بھی فرمایا کہ ہم نے طاغوت وقت امریکہ و مغرب سے آزادی امام حسین کی وجہ سے حاصل کی ہے۔پاکستان کو اپنی آزادی کی تکمیل راہ امام حسین اپنا کر کرکرنی چاہیے آئے لیکن اس سال یوم آزادی جشن کے عنوان سے منا کر محرم کی بے حرمتی نہ کریں۔
علامہ جواد نقوی نے بیان کیا کہ امام حسین علیہ السلام اسلام کی میراث ہیں لیکن سب کو یہ ایام برپا کرنے کی توفیق نہیں ہوتی اور یہ توفیق مومنین و شیعان علی کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔
پاکستان میں جدید ناصبیت کا طریقہ یہ ہے کہ دشمنان اہل بیت کی تعریف کرتے ہیں یہ بنو امیہ کا وطیرہ ہے۔پاکستان میں عرس بہت رائج چیز ہے،اسکا مطلب میلہ نہیں بلکہ شادی ہے اور منانے والے اسی مراد سے مناتے ہیں،دلہن کی طرح سجتے ہیں،ناچ گانا ہوتا ہے اور بالکل شادی والا ماحول ہوتا ہے۔
ہر ایک کو حق ہے کہ اپنے مقدسات کے ایام منائیں لیکن محرم و اہل بیت کی بے حرمتی نہ کریں۔ حکومت تاثر دیتی ہے کہ وہ محرم کے لیے بہت کچھ کر رہے ہیں لیکن بانیان پر FIR کاٹ کر اور عزاداروں کو جیل میں ڈالنے سے یہ تاثر نہیں ملتا۔حکومت کو چایے کہ میڈیا کو پابند کرے کہ ان ایام میں فقط ذکر اہل بہت ہو۔