۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مولانا شیخ ابن حسن املوی واعظ

حوزہ/ آج یعنی ۱۸؍ ذی الحجۃ الحرام کے دن سے بڑا عید کا دن اور کون سا دن ہو سکتا ہے کہ جس دن دین ِ اسلام کامل ہوا۔اس سے قبل اسلام ناقص دین تھا۔اور اب پوری دنیا میں آباد مسلمان کامل دین کے ماننے والے کہے جا سکتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام مولانا شیخ ابن حسن املوی واعظ بانی و سرپرست حسن ؔاسلامک ریسرچ سینٹر۔املو،مبارکپور ،ضلع ا عظم گڑھ۔اتر پردیش ہندوستان نے عید غدیر ادائے تبریک و تہنیت کا پر مسرت دن ہے،اس عظیم عید کے نوارانی موقع پر مرجع تقلید عالیقدر آیۃ اللہ سیستانی مد ظلہ العالی ،ولی امر مسلمین رھبر معظم آیۃ اللہ خامنی ای مد ظلہ العالی ،جملہ مراجع عظام،تمام علماء و طلبائے کرام،مومنین و مومنات ِ ذوی الاحترام بالخصوص ولی عصر حضرت حجت عجل اللہ فرجہ الشریف کی خدمت میں ہدیۂ تبریک و تہنیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ظاھر ہے آج یعنی ۱۸؍ ذی الحجۃ الحرام کے دن سے بڑا عید کا دن اور کون سا دن ہو سکتا ہے کہ جس دن دین ِ اسلام کامل ہوا۔اس سے قبل اسلام ناقص دین تھا۔اور اب پوری دنیا میں آباد مسلمان کامل دین کے ماننے والے کہے جا سکتے ہیں۔

مولانا موصوف نے اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دن سے بڑا عید کا دن اور کون سا دن ہو سکتا ہے کہ جس دن نعمتیں تمام ہوئیں۔یعنی اس سے قبل نعمتیں آدھی ادھوری تھیں۔
آج کے دن اہل اسلام کو جو اللہ کی سب سے بڑی نعمت ملی وہ ولایتِ علی ؑ کی نعمت ہے۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں : ’’ ماہ ذی الحجہ کی ۱۸ویں تاریخ اللہ کے نزدیک سب سے بڑی عید ہے ۔یہ سب سے با عظمت دن ہے جس دن زمین پر سورج طلوع ہوا‘‘۔(چہل حدیث پیرامون غدیر،اشتہادی صفحہ ۵۱)
 ۱۸؍ ذی الحجۃ الحرام  سنہ ۱۰ ھجری کو غدیر خم میں وقوع پذیر واقعہ غدیر کے ایک  اہم پہلو کی منظر کشی عبد الکریم مشتاق ؔ  کیا خوبصورت انداز میں پیش کرتے ہیں جسے ہم یہاں من و عن نقل کرتے ہیں:۔

’’آج تکمیل دین اور اتمام نعمت کا روز سعید ہے ۔میدان غدیر میں میلے کا سا سماں ہے۔سخت گرمی کے باوجود اس جشن کے  انعقاد کی سرگرمیوں میں کوئی سرد مہری کا نشان نظر نہیں آتا۔چونکہ دین کائنات کی ہر شیٔ کے لئے ایک مشترکہ نعمت ہے لہٰذا رب العالمین کی ساری خدائی میں گرم جوشی ہے،ہرطرف خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔مخلوقات پر شادمانی طاری ہے۔عرشی،فرشی،ارضی،سماوی،ہر چیز مسرور ہے اور اپنے اپنے انداز میں مالک یوم الدین کی بارگاہ میں ہدیۂ تشکر ادا کر رہی ہے۔رسول اسلام ؐ کو نذ رانۂ تہنیت پیش کیا جا رہا ہے۔اور جانشین رسولؐ کو تبریک کے پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔نوری مخلوق ملائکہ کی نمائندگی کا اعزاز امین وحی حضرت جبرئیل کو حاصل ہوا۔وہ اس متبرک جشن کی مسرتوں میں شرکت کرنے کے لئے نازل ہوئے ہیں۔پورے انہماک سے ساری کارروائی ملاحظہ کرتے ہیں۔آدم زادوں کو مولا کے معنی و تشریح سمجھاتے ہیں۔علی ؑ سے بغض منافقت کی علامت ہے ۔جبرئیل نے فرمایا آنحضرت ؐ کی ولایت کی لگائی ہوئی اس گرہ کو سوائے منافق کوئی نہ کھولے گا۔چنانچہ حضرت عمر بن خطاب روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علی ؑ کو کھڑا کرکے ارشاد فرمایا ’’ جس کا میں مولا ہوں اس کا علی ؑ مولا ہے،اے اللہ دوست رکھ اسے جو اسے دوست رکھے،اور دشمن رکھ اسے جو اس کو دشمن رکھے،اور چھوڑ دے اسے جو اس کو چھوڑ دے،نصرت دے اس کو جو اس کو نصرت دے،پروردگا ! تو میرا ان پر گواہ ہے‘‘۔حضرت عمر کہتے ہیں کہ میرے پہلو میں ایک خوبصورت نوجوان سہانی طیب خوشبو والا کھڑا تھا ،مجھے کہنے لگا اے عمر ! سرور دین ؐ نے ایسی گرہ لگائی ہے کہ منافق کے سوا کوئی اسے کھول نہ سکے گا ۔پس خبردار تو اس کے کھولنے سے ڈرتا رہ۔حضرت عمر کا بیان ہے کہ پھر میں نے رسول خدا ؐ سے عرض کیا یا رسول اللہ ! جب کہ حضور ؐنے علی ؑ کے حق میں ارشاد فرمایا تو میرے پہلو میں ایک سوندھی خوشبو والا نوجوان موجود تھا ۔اس نے مجھ سے ایسا کہا تھا۔پیغمبر دو جہان صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جواب دیا ۔اے عمر ! وہ شخص آدم کی اولاد میں سے نہیں تھا ۔بلکہ وہ جبرئیل علیہ السلام تھے ۔اور وہ میرے کہنے کی تاکید کرنے کے لئے آئے تھے ۔جو کچھ میں نے تم لوگوں سے علیؑ کی نسبت کہا تھا ‘‘۔(مودۃ القربیٰ علامہ شہاب الدین ھمدانی)۔ 

اس تبریک و تہنیت کے با برکت و پر رحمت موقع پر ایک ایمان افروز بشارت بھی شیعیان ِ علی ؑ کے لئے سونے پر سہاگہ کی مثل ہے:۔
’’ کتاب بشائر المصطفےٰ میں اسناد طویل کے ساتھ ائمہ ٔ معصومین علیہم السلام سے منقول ہے کہ ایک روز جناب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خوش خوش امیر المومنین ؑکے گھر میں تشریف لائے ۔اور فرمایا۔اے بھائی ! میں تم کو بشارت دینے کے لئے آیا ہوں ۔اے بھائی ! اس وقت جبرئیل امین یہ پیغام رب العالمین لے کر میرے پاس آئے کہ حق تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ اے محمدؐ !علی ؑ کو یہ بشارت دے دو کہ تیرے دوست ۔۔۔سب بہشت میں داخل ہوں گے۔امیر المومنین یہ مژدہ سن کر نہایت خوش ہوئے اور شکر کا سجدہ بجا لائے۔اور بارگاہ خداوندی میں یوں عرض کی ۔اے خداوند عالم  !  تو گواہ رہنا کہ میں نے اپنی آدھی نیکیاں اپنے دوستوں اور محبوں کو بخش دیں۔پھر جناب سیدۃ النساء فاطمہ زہرا ؐ نے بارگاہ پروردگار میں یہ التما س کی کہ اے خدائے دو جہان !  میں نے بھی اپنی آدھی نیکیاں علیؑ کے محبوں کو بخش دیں۔بعد ازاں امامین یعنی حسن ؑ اور حسین ؑ نے نے بھی خدا کو گواہ کرکے کہا کہ ہم نے بھی اپنی آدھی نیکیاں علیؑ کے محبوں کو بخش دیں۔تب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ مجھ سے زیادہ کریم اور سخی نہیں ہو ،میں نے بھی اپنی آدھی نیکیاں علیؑ کے دوستوں کو بخش دیں۔اس وقت جبرئیل امین نے نازل ہو کر عرض کی کہ اے محمد ؐ حق سبحانہ آپ کو اور آپ کے اہل بیت کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے ۔تم مجھ سے بڑھ کر کریم نہیں ہو ۔میں نے علی ؑ کے دوستوںکے تمام گناہ بخش دئے ۔اور بہشت اور اس کی نعمتیں اور اپنا دیدار ان کے لئے مقسوم کیا ‘‘(کوکب دری فی فضائل علیؑ،مولفہ محمد صالح کشفی  اردو ترجمہ  سفحہ ۲۶۲)

ایسے سہانے موسم اور موقع پر ایک بار پھر ہم  مرجع تقلید عالیقدر آیۃ اللہ سیستانی مد ظلہ العالی ،ولی امر مسلمین رھبر معظم آیۃ اللہ خامنی ای مد ظلہ العالی ،جملہ مراجع عظام،تمام علماء و طلبائے کرام،مومنین و مومنات ِ ذوی الاحترام بالخصوص ولی عصر حضرت حجت عجل اللہ فرجہ الشریف کی خدمت میں ہدیۂ تبریک و تہنیت اور شیعیان ِ علی ؑ کو بشارت پیش کرتے ہوئے شکر خدا بجا لاتے ہیں۔ اور دعا کرتے ہیں کہ خداوند عالم اس عید سعید کے طفیل میں اسلامی جمھوری ایران کو ترقی و ااستحکام عظا فرمائے ، شیعیان جہان کے جان و مال و عزت و آبرو کی حفاظت فرمائے۔تمام اہل اسلام کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔دشمنان اسلام کو شکست فاش سے دوچار کرے۔ کورونا جیسی مہلک وبائی بیماری کا خاتمہ ہو۔لوگوں میں انسانی الفت و محبت و یگانگت کا جذبہ بیدار ہو۔ تمام مومنین و مسلمین میں اتحادو اتفاق پیدا ہو۔ پوری دنیا میں امن و امان قائم ہو۔ولی خدا حضرت امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل ہو۔آمین یا رب العالمین۔ 
الحمد للہ الذی جعلنا من المتمسکین بولایۃ امیر المومنین علی ان ابی طالب علیہ السلام۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .