۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
حجۃ الاسلام موسوی

حوزہ/ نشست کے مہمان خطیب جناب حجۃ الاسلام موسوی نے کہا کہ جمہوری اسلامی ایران نے طالبان کے بجائے افغان قوم و ملت کی مدد کی ہے اور ہمیشہ سے انکی یہی خواہش رہی ہے کہ افغانستان میں امن قائم ہو اور افغان قوم کی تعمیر وترقی کے لیے مختلف انداز سے امداد جاری رکھی جو شیعہ مذہب کی حقانیت کی دلیل بھی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ/ مدرسہ علمیہ ثقلین قم میں طلاب کی سیاسی تربیت کے لیے ایک نشست منعقد کی گئی جس کا عنوان" افغانستان کی موجودہ سیاسی صورتحال " تھا۔نشست کے مہمان خطیب جناب حجۃ الاسلام موسوی صاحب تھے۔جنہوں نے افغانستان کی سابقہ اور موجودہ سیاسی  صورتحال پر سیر حاصل گفتگو کی۔

انہوں نے طالبان کی بنیاد، مختلف ممالک کی طرف سے طالبان کی امداد، طالبان سے قبل کمونیزم اور مارکسزم کی حکومت، روس کی افغانستان پر چڑھائی، پھر مختلف ممالک بالخصوص امریکہ اور سعودی عرب اور دیگر کی جانب سے روس کے خلاف جنگ، افغانستان کی داخلی جنگ اور طالبان کی حکومت  اور پھر امریکہ کا افغانستان پر حملہ اور طالبان کی پسپائی اور بیس سال بعد دوبارہ طالبان کا حکومت میں آنے کے متعلق گفتگو کی۔

انہوں نے کہا کہ جب افغان قوم نے اسلامی نظام سے منہ موڑا اور کمونزم اور مارکسزم کیطرف توجہ کی تو انہیں یہ دن دیکھنا پڑا کہ مختلف جنگوں میں مشغول رہیں اور ایک طویل عرصے تک ناامن رہیں۔

یہاں انہوں نے جمہوری اسلامی ایران کی مختلف مواقع پر افغان قوم کی مدد کے حوالے سے مختلف اعتراضات کا جواب بھی دیا کہ جمہوری اسلامی ایران نے طالبان کے بجائے افغان قوم و ملت کی مدد کی ہے اور ہمیشہ سے انکی یہی خواہش رہی ہے کہ افغانستان میں امن قائم ہو اور افغان قوم کی تعمیر وترقی کے لیے مختلف انداز سے امداد جاری رکھی جو شیعہ مذہب کی حقانیت کی دلیل بھی ہے کہ شیعہ علماء کرام بالخصوص سپریم لیڈر نے ہمیشہ وہ موقف اپنایا جو افغان قوم اور ملک کے لیے بہترین تھا کیونکہ ہم نے یہ سیاست اہلبیت علیہم السلام سے سیکھی ہے۔
 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .