حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی جنرل سیکریٹری محترم عاطف مہدی سیال نے سانحہ قندوز افغانستان کے موقعے پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں ایک بار پہر دہشتگردی کو ہوا دی جا رہی ہے، ایک ہی ماہ میں افغانستان میں 02 بم دھماکے دنیا کے اندر انسانی حقوق کی تنظیموں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے؟ جو ادارے دنیا میں امن قائم کرنا چاہتے ہیں، انکی امن کمیٹیاں کہاں ہیں؟ جو ادارے دنیا میں سلامتی چاہتے ہیں انکی سلامتی کائونسل کہاں ہے؟ افغانستان میں مسلسل شیعہ قوم کو ٹارگٹ بنایا گیا ہے جبکہ اپنے وطن کے دفاع اور استحکام کیلئے قربانیاں مکتب تشیع نے قربانیاں دی ہیں لیکن ہر بار مکتب تشیع کے نہتے نمازیوں اور عزاداروں جو کو نشانہ بنایا گیا۔
عاطف مہدی نے کہا کہ بروز جمعہ افغانستان کے شہر قندوز کی شیعہ مسجد میں بم دھماکہ دشمن کی بزدلی اور کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ اس دلسوز واقعے کی مذمت کرتے ہیں، دھماکے میں شہید ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار یکجہتی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں۔ آمین
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے افغانستان سمیت متعدد ممالک میں مکتب تشیع پر اس ظلم کا سلسلہ جاری ہے لیکن دنیا کے امن و سلامتی کے علمبردار خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں. امریکہ اور دوسری مغربی قوتیں داعش کے ساتھ مل کر افغانستان سمیت دنیا کے کئی اور ممالک میں امن کو خراب کرہا ہے اور داعش کی آڑ میں اسلامی تعلیمات اور مسلمانوں کے کردار کو مسخ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح (سانحہ قندوز) کے حالات نہ صرف افغانستان کی عوام کیلئے نقصان دہ ہیں بلکہ پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک پر افغانستان کے بگڑتے حالات اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک کو اسلام دشمن عناصر کے سانحہ قندوز جیسے واقعات کی روک تھام کیلئے مؤثر اقدام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔