حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کے برجستہ عالم دین حجۃ الاسلام و حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا ڈاکٹر ذوالفقار حسین نزیل حوزہ علمیہ قم المقدسہ نے اپنے ایک مذمتی بیان میں کہا کہ انسان جب اپنی پاکیزہ سرشت کو بھول جاتا ہے اور نطفہء خیبث سے آلودہ ہوجاتا ہے اس کا جسم و روح برے افکار کی آماجگاہ ہوجاتا ہے اور اس کو ابلیس اپنا آلہء کاربنانے کے لئے ہمہ تن آمادہ رہتا ہے اب وہ خبیثی افکار کے انڈے کو بے موسم دینے لگتا ہے اس کی زبان زہر افشانی کرنے اور اعضاء وجوارح ریشہ دوانیاں کرنے سے گریز نہیں کرتے وہ زخمی سانپ کی طرح ادھر ادھر زہر اگلنے لگتا ہے وہ اس پاگل کتّے کے جیسے ہوجاتا ہے جس کو پکڑ کرصرف قید میں بند کرنے یا مار دینے سے بشریت اس کے شر سے نجات پاتی ہے وہ ایک ایسے جنگلی سور کے جیسے ہوجاتا ہے جو کھاتا کم ہے اور کھیت کو نقصان زیادہ پہنچاتا ہے۔
ایسا ہی انسان صفت جانور مانند وسیم ( زنیم ) رشدی ہے میں نے اس کو قرآن کریم کی ایک آیت کا مصداق جانا ہے اور اسی لئے اس کو" زنیم" کے بد نما لقب سے یاد کیا ہے جس میں قرآن کریم نے ولید بن مغیرہ کو اس لقب سے یاد کیا ہے جس کا معنی مختلف ہے جس میں ایک معنی بد اصل ہے وہ ابولہب زماں ہے وہ ابو جہل زماں ہے اس نے اس زمانہ میں ختم مرتبت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ہتاکی ، زبان درازی ، جسارت ، اہانت کرکے بتا دیا کہ میں ابلیس کا نمائندہ ہوں ہم اس انسان نما جانور کی پورے وجود کے ساتھ مذمت اور سرزنش کرتے ہیں اور حکومت ہندوستان سے تقاضہ کرتے ہیں کہ اس خیبث کو اشد مجازات دینے کے درپے رہے اگر ایسا نہ کیا تو مسلمان خود اس کو سزا دینے کے لئے آمادہ ہے ۔