۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
قم المقدسہ میں "حدیثِ لوح کی سند اور متن کا جائزہ" کے عنوان سے علمی کانفرنس کا انعقاد

حوزہ/ مجتمع آموزش عالی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ میں ریسرچ سنٹر کے مسئول و سیرہ و تمدّن اسلامی اور گروہ تاریخ اسلام اور تاریخ میں تحقیق کرنے والے اسکالرز کے تعاون سے مجتمع امام خمینی (رہ) کے شہید صدر ہال میں " حدیثِ لوح کی سند اور متن کا جائزہ" کے عنوان پر ایک علمی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے شہر قم المقدسہ میں معروف درسگاہ مدرسہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ میں " حدیثِ لوح کی سند اور متن کا جائزہ" کے عنوان پر ایک علمی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔جو مجتمع آموزش عالی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ میں ریسرچ سنٹر کے مسئول و سیرہ و تمدّن اسلامی اور گروہ تاریخ اسلام اور تاریخ میں تحقیق کرنے والے اسکالرز کے تعاون سے مجتمع امام خمینی (رہ) کے شہید صدر ہال میں برگزار ہوا۔

قم المقدسہ میں "حدیثِ لوح کی سند اور متن کا جائزہ" کے عنوان سے علمی کانفرنس کی رپورٹ

منعقدہ کانفرنس میں حوزہ علمیہ کے اساتید، فضلاء، طلاب اور محققین نے بھرپور شرکت کی۔ کانفرنس کے آغاز میں اس اجلاس کے علمی سیکرٹری جناب حجت الاسلام و المسلمین حسن صادقی پناہ نے کانفرنس میں شامل افراد کا شکریہ ادا کیا اور کانفرنس کے موضوع کے بارے میں وضاحت پیش کی۔

"حدیث لوحِ حضرت زہرا (س)" ان صحیح احادیث میں سے ہے کہ جو امام صادق (ع) سے نقل ہوئی ہیں اور اکثر شیعہ علماء نے اپنی کتب میں اس کی تائید کی ہے۔

اس کے بعد حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر سید حسین موسوی بیرجندی نے متعلقہ موضوع پر خطاب کیا۔ انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ "حدیث لوحِ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا" ان صحیح احادیث میں سے ہے کہ جو امام صادق علیہ السلام سے نقل ہوئی ہیں اور اکثر شیعہ علماء جیسا کہ کلینی، صدوق، مفید، شیخ طوسی وغیرہ نے اپنی کتب میں اس کی تائید کی ہے اور اسے اپنی کتابوں میں بارہ شیعہ اماموں کی امامت کو ثابت کرنے اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تمام جانشینوں کے ناموں کو ذکر کرنے والی دستاویز کے طور پر ذکر کیا ہے۔

حدیثِ لوح کو علماءِ متقدمین و متاخرین سب کے متون میں ذکر کیا گیا ہے

جامعہ المصطفی العالمیہ کے علمی گروہ کے اس رکن نے اس بات پر تاکید کی کہ حدیثِ لوح کو علماءِ متقدمین و متاخرین سب کے متون میں ذکر کیا گیا ہے جیسا کہ شیخ کلینی، علی بن حسین بابویہ (جنابِ صدوق کے والد گرامی)، حسین بن حمدان خصیبی، مسعودی، محمد بن بابویه معروف بہ صدوق، ابوالصلاح حلبی، شیخ طوسی، فضل بن حسن طبرسی، ابن شهرآشوب مازندرانی، ابوالفضل بن شاذان قمی، محمد تقی مجلسی، محمد باقر مجلسی نے اس حدیث کو روایت کیا ہے۔

مجتمع آموزش عالی تاریخ، سیرہ و تمدّن اسلامی (اسلامی تاریخ، سیرت اور تہذیب ہائر ایجوکیشن کمپلیکس) کے ڈائریکٹر نے اس کانفرنس میں اپنے خطاب کے دوران اس حدیث کے متن کی تلاوت کرتے ہوئے بعض افراد کے اس حدیث پر اعتراضات کو بیان کیا اور رجال اور دستاویز کے لحاظ سےان اعتراضات کا جواب بھی دیا۔

انہوں نے رجالی اعتبار سے اس روایت کی سند کے سلسلہ میں متعدد راویوں کا جائزہ پیش کیا جیسا کہ ابوبصیر، بکر بن صالح، حسن بن ظریف،صالح بن أبي حماد،عبد الرحمن بن سالم،عبد الله بن جعفر،علی بن محمد،محمد بن عبد الله، محمد بن یحیی وموسی بن محمد اشعری قمی وغیرہ۔

قم المقدسہ میں "حدیثِ لوح کی سند اور متن کا جائزہ" کے عنوان سے علمی کانفرنس کی رپورٹ

ڈاکٹر بیرجندی نے قدیم کتب میں مذکور حدیثِ لوح کے سلسلۂ سند کو ذکر کرتے ہوئے ان کتب کا بھی ذکر کیا جن میں الامامة و التبصرة من الحیرة، الهدایة الکبری، اثبات الوصیة، غیبت نعمانی، كمال الدين و تمام النعمة صدوق، عیون اخبار الرضا(ع) اور غیبت طوسی شامل ہیں۔

جامعہ المصطفی العالمیہ کے علمی گروہ کے اس رکن نے بھی اس حدیث پر ہونے والے گیارہ اعتراضات کا ذکر کیا اور ان کا جواب بھی دیا۔

یاد رہے کہ اس علمی کانفرنس کے اختتام پر ان علماء کرام کی جانب سے شرکاء کے سوالات کے جوابات بھی دئے گئے۔

ماخذ: https://b2n.ir/e03423

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .