۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
علامہ امین شہیدی

حوزہ/ امت واحدہ پاکستان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اسلام، بنی نوع انسانیت کیلئے بطور نظام حیات کیلئے آیا ہے، جس کا ذرہ ذرہ عدل سے بھرے گا۔  اسلام کے اس نظریہ کی محافظت کی ذمہ داری مکتب تشیع نے اٹھائی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے پچاسویں "جہد مسلسل و عزم نو" کنونشن کے تیسرے روز قرآن و اہلبیت کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ کانفرنس میں امت واحدہ پپاکستان کے سربراہ علامہ امین شہیدی نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ مکتب تشیع اپنی آئیڈیالوجی کے لحاظ سے مختلف اثر رکھتا ہے۔ اسلام، بنی نوع انسانیت کیلئے بطور نظام حیات کیلئے آیا ہے، جس کا ذرہ ذرہ عدل سے بھرے گا۔  اسلام کے اس نظریہ کی محافظت کی ذمہ داری مکتب تشیع نے اٹھائی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ امام خمینی ؒ کی تحریک کے نتیجے میں سات براعظموں میں عالمی استکبار کے خلاف پُراثر آئیڈیالوجی وہی ہے، جس کا آغاز کربلا سے ہوا اور اب اس کا پرچم سید علی خامنہ ای کے ہاتھوں میں ہے۔

علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ آئی ایس او تنظیم ہی نہیں بلکہ تحریک اور آئیڈیالوجی کا مظہر ہے۔ جامعات میں دین سے وابستگی، دینی شعور، حق و باطل کے امتیاز کا شعور آئی ایس او نے دیا۔

انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ آئی ایس او پاکستان کی آئیڈیالوجی ایک مکتب، مسلک یا تنظیم تک محدود نہیں بلکہ یہ تمام بنی نوع بشر کیلئے ہے۔ گذشتہ پچاس سالہ تجربہ اور آئیڈیالوجی کے تناظر میں آئی ایس او کے ہر کارکن کا دائرہ بنی نوع بشر تک پھیلا ہونا چاہیئے۔

علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ میں نے پاکستان کے علاقوں میں دین پر گامزن یا انحرافات کے مقابلے میں جن جوانوں کو دیکھا، وہ نوجوان آئی ایس او سے وابستہ تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایس او کے پچاس سالوں میں فکری اور علمی لحاظ سے جمود پیدا نہیں ہوا۔ اس تنظیم کی تشکیل کے وقت بانی تنظیم نے جو راستہ متعین کیا تھا، وہ پوری آب و تاب کے ساتھ جاری و ساری ہے۔

علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ اگر کسی قوم کے نوجوان اجتماعی کردار ادا کرنے میں بیدار ہوں تو گویا اس قوم کی روح زندہ ہے۔ نظریاتی افراد بدن کی عمر بڑھنے کے باوجود جوان رہتے ہیں، کیونکہ ان کی ارواح میں نظریہ کی تڑپ رہتی ہے یہ تڑپ ہی معاشرے کا مضبوط نوجوان بناتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی جوان انحراف کا شکار ہو تو اس کو روکنا اور جو نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون قرآنی اصول ہے۔ اس اصول کی بنیاد ہمارا رشتہ عراقیوں، یمنیوں، ایرانیوں، کشمیریوں کے ساتھ بنتا ہے۔ اسلام کی مضبوطی کیلئے ہر تحریک کا حصہ بننا اسی آیت کریمہ کی روشنی میں ضروری ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ دور لاشعوری کا نہیں بلکہ بیداری کا زمانہ ہے۔ عرب دنیا میں امام زمانہ (عج) کے ظہور کی طرف ترویجی سفر کا آغاز ہوچکا ہے اور ہم اس ترویجی ظہور کے دور میں ہیں۔ اس لئے ہماری ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے۔

آخر میں کہا کہ نوجوانوں کو موبائل کے استعمال کرنے میں احتیاط برتنی چاہیئے، ایسی سرگرمیوں کو انجام نہ دیں، جو معاشرے میں فساد کا باعث بنیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .