بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلَاةَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَىٰ جُنُوبِكُمْ ۚ فَإِذَا اطْمَأْنَنْتُمْ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ ۚ إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَوْقُوتًا. النِّسَآء(۱۰۳)
ترجمہ: اس کے بعد جب یہ نماز تمام ہوجائے تو کھڑے, بیٹھے, لیٹے ہمیشہ خدا کو یاد کرتے رہو اور جب اطمینان حاصل ہوجائے تو باقاعدہ نماز قائم کرو کہ نماز صاحبانِ ایمان کے لئے ایک وقت معین کے ساتھ فریضہ ہے۔
موضوع:
نماز اور ذکر اللہ: وقت کی پابندی اور روحانی بلندی کی راہ
پس منظر:
یہ آیت جس میں اللہ تعالیٰ نے نماز کے بعد بھی ذکر الٰہی کی تلقین کی ہے اور پھر نماز کو وقت پر ادا کرنے کی تاکید کی ہے۔
تفسیر:
1. نماز کے بعد ذکر الٰہی: آیت کا پہلا حصہ نماز کے بعد مختلف حالتوں میں (کھڑے، بیٹھے، لیٹے) اللہ کو یاد کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ ذکر انسان کی روحانی طاقت کو بڑھاتا ہے اور اللہ سے قربت کا ذریعہ بنتا ہے۔
2. نماز کے وقت کی پابندی: آیت کے دوسرے حصے میں اطمینان حاصل ہونے کے بعد نماز کو وقت پر قائم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ نماز کو اس کے مقررہ اوقات پر ادا کرنا ایمان والوں پر فرض ہے۔
اہم نکات:
• نماز کے بعد ہر حال میں اللہ کا ذکر ضروری ہے۔
• نماز کی ادائیگی میں وقت کی پابندی بہت اہم ہے۔
• نماز ایمان والوں کے لئے ایک مقررہ وقت پر فرض کی گئی عبادت ہے۔
نتیجہ:
نماز اور ذکر اللہ عبادات کے اہم جز ہیں جنہیں ایمان والے افراد کو وقت کی پابندی کے ساتھ ادا کرنا چاہیے۔ نماز کا وقت پر ادا کرنا ایمان کا حصہ ہے اور ذکر اللہ کے ذریعے روحانی قوت حاصل ہوتی ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر سورہ النساء
آپ کا تبصرہ