۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
ایران کے نامور خطیب

حوزہ/ایران کے نامور خطیب نے عمر کو انسان کے لئے قیمتی اور بہت جلد ختم ہو جانے والے سرمایہ قرار دیا اور اس سے بہترین انداز میں استفادہ کرنے پر تاکید کرتے ہوے کہا: قرآن کریم میں ہے کہ قیامت کے دن ایسے لوگ ہوں گے جو یہ درخواست کریں گے کہ انہیں دنیا میں واپس لوٹا دیا جائے تاکہ وہ گذشتہ اعمال کا جبران کریں لیکن انہیں جواب دیا جائے گا "مگر آپ کو عمر عطا نہیں کی گئی؟"

خبر رساں ایجنسی حوزہ نیوز کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام و المسلمین علی رضا صادقی واعظ زادہ نے گذشتہ رات مجلس عزاء امام حسین علیہ السلام سے خطاب کرتے ہوئے کہا: تحریک عاشورا عظیم فرصت تھی۔ کچھ افراد نےاس تحریک میں شامل ہو کر سعادت و خوشبختی حاصل کی اور بہت زیادہ افراد نے اس فرصت سے استفادہ نہیں کیا اور بدبختی ان کا مقدر بن گئی۔

انہوں نے کہا: حضرت حر نے آخری لمحات میں فرصت سے استفادہ کر کے سعادت اور خوشبختی حاصل کر لی۔

اس نامور خطیب نے کہا: عزاداری امام حسین علیہ السلام ہم سب کے لئے ایک بہترین فرصت ہے۔کچھ لوگ صرف ایک عشرہ عزاداری کرتے ہیں اور کچھ اس فرصت سے اپنی خودسازی کے لئے استفادہ کرتے ہیں۔

انہوں نے آیہ کریمہ "و انذرھم یوم الحسرۃ اذ قضی الامر و ھم فی غفلۃ و ھم لا یؤمنون" کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: قیامت، حسرت کا دن ہے اور یقینا وہ افراد جو امیر المؤمنین علی علیہ السلام اور نعمت ولایت سے جدا ہوں گے وہ اس دن حسرت کھائیں گے۔

حجت الاسلام و المسلمین صادقی واعظ نے کہا: عمر ایک سرمایہ ہے۔اس جلدی ختم ہو جانے والے سرمائے سے استفادہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا: قیامت کے دن ایسے لوگ بھی ہوں گے جو یہ درخواست کریں گے کہ انہیں دنیا میں دوبارہ واپس لوٹا دیا جائے لیکن انہیں جواب دیا جائے گا کہ "مگر تمہیں عمر نہیں دی گئی تھی؟"

انہوں نے مزید کہا: امام حسین علیہ السلام کے زمانے میں تین قسم کے لوگ تھے۔

کچھ نے حضرت حر کی طرح اپنی عمر کی فرصت سے استفادہ کیا، کچھ عمر سعد کی طرح فرصت طلب اور دنیاوی مفاد کے پیچھے تھے اور کچھ نے فرصت کو گنوا دیا اور واقعہ عاشورا کے بعد متوجہ ہوئے کہ کس عظیم فیض سے محروم ہو گئے۔

دینی علوم کے اس استاد نے کہا: آج کی دنیا میں بھی ایسے افراد مل جائیں گے جنہوں نے خدا کی دی ہوئی فرصتوں کو اپنے ہاتھ سے گنوا دیا اور اپنی عمر سے استفادہ نہیں کہا۔

انہوں نے کہا: آج وقت کے امام کا انتظار اور ان کے ظہور کے لئے آمادگی بھی ایک فرصت ہے اور ہمیں اس فرصت سے استفادہ کرنا چاہئے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .