۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مولانا جلال الدین عمری کے انتقال پر جماعت اسلامی ہند کا تعزیتی اجلاس

حوزہ/ مولانا جلال الدین عمری کے انتقال پر علماء و دانشوران کا مرکز جماعت اسلامی ہند میں تعزیتی اجلاس منعقد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مولانا جلال الدین عمری کے انتقال پر علماء و دانشوران کا مرکز جماعت اسلامی ہند میں تعزیتی اجلاس منعقد ہوا۔ اس میں علماء کرام نے اظہار خیال کرکے ان کے کارناموں کو یاد کیا۔ مولانا جلال الدین عمری کی خصوصیات میں ایک بڑی خصوصیت ان کی جامعیت ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایک بلند پایا مصنف تھے، ان کی تصنیفات کے مختلف زبانوں میں تراجم ہوچکے ہیں۔ انہوں نے عام طور پر ایسے موضوعات پر قلم اٹھایا جو سلگتے ہوئے ہوتے تھے اور جن پر بہت کم لکھا گیا ہو۔ انہوں نے جس موضوع پر بھی قلم اٹھایا اس میں قرآن و حدیث، متقدمین، سلف صالحین کی کتابوں اور جدید علوم سے بھرپور استفادہ کیا۔ جدید علوم سے استفادہ کے لئے انہوں نے باقاعدہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے انگلش لٹریچر میں گریجویشن مکمل کیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ جس موضوع پر قلم اٹھاتے تھے، انتہائی سلاست اور عام فہم انداز میں لکھتے۔ انہوں نے یہ سارا کام دعوتی مصروفیات، تحریک اسلامی کی قیادت کی مصروفیات اور دیگر مصروفیات کے درمیان انجام دیا۔ یہ باتیں امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے مسجد اشاعت الاسلام، مرکز جماعت اسلامی ہند میں منعقدہ ایک تعزیتی اجلاس میں کہی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مولانا مرحوم نوجوانی کی عمر ہی سے جماعت کی مرکزی قیادت سے وابستہ ہوگئے تھے۔ اس عرصے میں جماعت کی مختلف ذمہ داریاں ادا کیں۔ صرف جماعت اسلامی ہند ہی ان کا میدان عمل نہیں تھی بلکہ ملک و ملت کے کئی میدانوں میں غیر معمولی خدمات دینا، مولانا مرحوم کا منفرد خاصہ تھا۔ آپ کے جانے سے کئی خلا پیدا ہوگئے ہیں۔

اس موقع پر جمعیت علماء ہند کے مفتی عبد الرازق نے کہا کہ مولانا میں قوم و ملت کی اور پورے عالم کی فکر تھی، ان کی وفات سے جو خلا پیدا ہوا ہے اس کا پُر ہونا مشکل نظر آتا ہے۔

مرکزی جمعیت اہل حدیث کے امیر علی امام اصغر سلفی مہدی نے کہا کہ مولانا مرحوم کی کتابیں ان کا عظیم کارنامہ ہیں۔ نوجوان نسل ان کی کتابوں سے استفادہ کریں۔

مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے سابق چیئرمین پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ ایک عالِم کی موت ایک عالَم کی موت ہے۔ ان کی وفات کا درد پوری دنیا میں محسوس کیا جارہا ہے۔ مولانا کی وفات ہوچکی ہے مگر ان کی کتابوں سے روشنی ملتی رہے گی۔

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے کہا کہ مولانا غیر معمولی شخص تھے۔ ان میں حد درجہ تواضع اور انکساری پائی جاتی تھی۔ دیگر علوم کے علاوہ ان میں قانون دانی کی زبردست صلاحیت تھی۔

سکریٹری آل انڈیا شیعہ کونسل مولانا آغا جلال حیدر نقوی نے کہا کہ میں نے ملی مسائل پر ان سے بہت سے فیوض حاصل کئے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .