۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
پاکستان کے شہر اسکردو کے امام جمعہ

حوزہ/ حجت الاسلام و المسلمین شیخ محمد حسن جعفری کا حوزہ نیوز ایجنسی کیساتھ گفتگو میں کہنا تھا کہ دشمنان انقلاب اسلامی نے ان چالیس سالوں میں انقلاب اسلامی کو کمزور کرنے کی تمام تر کوشش کیں کیونکہ وہ پیغام انقلاب کے صدور سے ڈرتے تھے لیکن آج تمام مشکلات کے باوجود امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کاپیغام ساری دنیا تک پہنچ گیا ہے۔

گلگت بلتستان کے نامور عالم دین حجت الاسلام والمسلیمن شیخ محمد حسن جعفری بلتستان کے ایک مذہبی گرانے میں پیدا ہوئے، آیت اللہ شہید باقر الصدر کے خصوصی شاگرد اور حوزہ علمیہ نجف اشرف کے فارغ التحصل ہیں، اور  چند سال مشہد مقدس میں بھی علم دین حاصل کیے ہیں، حجت الاسلام والمسلمین شیخ محمد حسن جعفری اس وقت مرکزی امامیہ جامع مسجد اسکردو میں امام جمعہ و جماعت اور آیت اللہ سیستانی اور رہبر انقلاب اسلامی کے وکیل بھی ہیں اور مدرسہ جامعہ زہراء (س) کی موسس اور سرپرست، جامعہ منصوریہ سکردو کے پرنسپل ، محکمہ شرعیہ بلتستان  اور انجمن امامیہ سکردو بلتستان کے سرپرست کی حیثیت سے بھی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ انقلاب اسلامی، آیت اللہ شہید باقر صدر اور مسلمانوں کو آیت اللہ سیستانی کی نصیحتوں کے متعلق حوزہ نیوز ایجنسی کیساتھ انکا انٹرویو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔

حجت الاسلام و المسلمین شیخ محمد حسن جعفری نے اس گفتگو میں کہا کہ اسکردو  بلتستان کا شہر ہے اس خطے میں جرائم نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اس شہر کے اکثر لوگ شیعہ اثنا عشری ہیں۔ اس علاقے کے لوگ اخلاقی و سماجی برائیوں سے دور ہیں۔ اس کا سبب اس خطے کا لوگوں کی دینی اقدار اور اخلاقی اصولوں پر عمل پیرا ہونا،  شرعی اور قوانین پر عمل کرنا اور یہاں کے لوگوں کا مراجع عظام اور علمائے کرام سے سو سالوں سے رابطہ قرار دیا ہے۔ جس کی بنا پراس علاقے میں تکفیری گروہوں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی : سنا ہے آپ نے چند روز قبل آیت اللہ سیستانی سے ملاقات کی ہے اس ملاقات میں انہوں نے کن مسائل کے متعلق گفتگو کی؟

شیخ محمد حسن جعفری:جی ہاں! چند روز قبل میں نے آیت اللہ سیستانی سے ملاقات کی۔انہوں نے پاکستان کے حالات کے متعلق پوچھا۔  میں نے جب پاکستان کے حالات بیان کیے تو آیت اللہ سیستانی نے کہا:  میں ہر روز صبح(جو دعا قبول ہونے کا وقت ہے) مسلمانوں اور شیعیان پاکستان کے لئے دعا کرتا ہوں اور ان کی نصیحت تھی کہ ہمیشہ اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ اتحاد و وحدت کے ساتھ زندگی بسر کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی : آپ کی نظر میں انقلاب اسلامی سے دشمن کے ہارنے کی وجہ کیا ہے؟۔

شیخ محمد حسن جعفری: ان چالیس سالوں میں انقلاب اسلامی کے دشمنوں نے اس انقلاب کو کمزور کرنے کی تمام تر کوششیں کیں اور یہ کوششیں اس وجہ سے تھیں کہ انھیں  خوف تھا کہ کہیں انقلاب اسلامی کا پیغام دنیا تک نہ پہنچ جائے لیکن آج  تمام مشکلات کے باوجود امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا پیغام پوری دنیا تک پہنچ چکا ہے، یہ بات بھی میں کہتا چلوں کہ دشمن کبھی انقلاب اسلامی کی دشمنی سے پیچھے نہیں ہٹے گا کیونکہ انہیں اسرائیل کی نابودی کا کھٹکا ہے اور  اس اسلامی نظام کو آج جن مشکلات کا سامنا ہے وہ ہمیشہ نہیں رہیں گی بلکہ ختم ہو جائیں گی کیونکہ عراق اور شام جیسے ممالک میں ہم نے دیکھا ہے کہ دشمنان اسلام کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

دشمن کی انقلاب اسلامی سے تمام مشکلات کی وجہ یہ ہے کہ اسے خوف ہے کہ کہیں یہ انقلاب پوری دنیا میں صادر نہ ہو جائے لیکن فرمان الہی’’ يُريدُونَ لِيُطْفِؤُا نُورَ اللَّهِ بِأَفْواھِھِمْ وَ اللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَ لَوْ کَرِهَ الْکافِرُونَ‘‘ کے مطابق دشمن اپنے تمام تر مکر وفریب کے باوجود اس کام میں کامیاب نہیں ہوگا اور ہم نے شام میں دیکھا ہے کہ اسی انقلاب سے متاثر ہوکر شام کے لوگوں نے ثابت قدمی دکھائی اور دشمن کو بھاگ جانے پر مجبور کردیا۔ دشمن پوری طاقت سے دنیا میں انقلاب کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لئے کام کر رہا ہے اور استعمار کے ناپاک عزائم سے مقابلہ مسلمانوں کا شیوہ  اور سیرت رہی ہے۔ انشاءاللہ انقلاب اسلامی اس طرح پوری طاقت سے ترقی کرے گا اور الہی پیغام کو پہنچانے میں کامیاب ہو گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی:  امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ کی نجف اشرف میں جلاوطنی کے وقت آپ بھی نجف میں تھے اگر امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ کے متعلق آپ کے ذہن میں کوئی یادگار واقعہ ہے تو بیان کیجیئے۔

شیخ محمد حسن جعفری:  ہم ہمیشہ نماز مغربین امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی اقتداء میں ادا کرتے تھے۔اگر کوئی سوال ہوتا تو وہ امام سے پوچھتے تھے۔ قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ اس زمانے میں اردو زبان میں ’’رضا کار‘‘ نامی ایک روزنامہ امام کے پاس آتا تھا اور امام چونکہ اردو نہیں جانتے تھے لیکن روزنامہ میں جن حساس چیزوں کی طرف وہ کچھ متوجہ ہوتے تو اس پر علامت لگا کر ہمارے پاس ترجمہ کے لیے بھیج دیتے تھے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب انقلاب ابھی کامیاب نہیں ہوا تھا اور وہ بھی رہبر نہیں تھے لیکن وہ شروع سے  ہی مسلمانوں کی فکر میں تھے اور ہمیشہ مسلمانوں کے مسائل سے باخبر رہتے تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی:  آپ شہید باقر الصدر رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد ہیں۔ ان کے متعلق آپ کیا فرمائیں گے؟

شیخ محمد حسن جعفری : ہم شہید صدر رحمۃ اللہ علیہ کے درس اخلاق میں شرکت کرتے تھے۔  ان کے گھر میں بھی ہمارا آنا جانا تھا۔  شہید صدر محمد باقر الصدر اخلاق کا نمونہ تھے۔  سب کے احترام کے لئے کھڑے ہوجاتے۔ وہ اخلاق اہل بیت علیہم السلام کے آئینہ اور نابغۂ روزگار تھے۔ وہ فلسفہ کے مسائل کو بڑی آسانی سے حل کردیتے تھے۔ ہر شخص اپنی علمی مشکل کو حل کرنے کے لئے شھید صدر کی طرف رجوع کرتا تھا۔  نہ صرف عراق بلکہ لیبیا، تیونس اور مختلف ممالک کے علم کے پیاسے افراد اس علم کے دریا کی طرف رجوع کرتے تھے۔ میرے بلتستان واپس لوٹنے اور وہاں پر دینی سرگرمیاں شروع کرنے کے بعد شہید صدر رحمۃ اللہ علیہ نے مجھے خط لکھا اور اس خط میں مجھے ’’نورالعین‘‘ سے خطاب کیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .