۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
جلسه هند

حوزہ/تمام مذاہب و مسالک کے ساتھ علمی و فکری تعامل ضروری ہے تاکہ معارف اہل بیت(علیہم السلام) زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،دفتر نمائندگئ ولی فقیہ ہندوستان کی جانب سے قم المقدسہ میں ہندوستان کے علمی و فکری اور تحقیقی سمت و سو تلاشنے اور تحقیق کے ساتھ علمی تزریق کی خاطر فِرق و مذاہب کے شعبے میں نمائندۂ دفتر رہبری حجت الاسلام والمسلمین سید مهدی علیزاده موسوی کی سرکردگی میں ایک علمی نشست منعقد ہوئی جسمیں ہندوستان کے ادیان و مذاہب کے ہمراہ شیعوں کی علمی اور فکری ضرورتوں پر بحث،ساتھ ہی قم المقدسہ میں موجود طلّاب اور محققین کی تحقیقی کاوشوں کو منظر عام پر لانے اور انکی علمی مدد کرنے پر تبادلۂ خیال ہوا۔

تفصیلات کے مطابق، جلسے کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا،جسکے بعد مجمع محققین ہندوستان کی جانب سے مجمع محققین کی ابتک کی اجمالی رپورٹ حجت الاسلام مولانا باقر رضا صاحب نے پیش کی جسمیں علمی نشستوں کے انعقاد سے لیکر محققین کے پایان ناموں کے شائع کیے جانے پر روشنی ڈالتے ہوئے محققین کی ہر ممکن ہمکاری پر روشنی ڈالی۔

حجت الاسلام مولانا فائز باقری نے نمائندۂ ولی فقیہ ہندوستان حجت الاسلام والمسلمین آقای مہدی مہدوی پور کی انتھک کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے مجمع محققین کی کارکردگی کا جائزہ لیا اور ابتک کی کارکردگی کے ہمراہ مزید بہتر انداز میں کام کرنے اور آگے بڑھنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔

حجت الاسلام والمسلمین سید مهدی علیزاده موسوی نے شرکاء جلسہ کے مشوروں کو بغور سنتے ہوئے اس سلسلے میں کی گئی کوششوں کو قابل ستائش بتاتے ہوئے مزید اقدامات کی جانب متوجہ کراتے ہوئے کہا، ہر شعبہ میں موجود متخصصین سے رابطہ برقرار کیا جائے اور ہمفکری کے ساتھ کام ہو تو بہتر ہے، انہوں نے کہا کہ جامعة المصطفیٰ میں اس ضمن میں بات ہوگئی ہے اور وہاں طئے پایا ہے کہ ہندوستان سے متعلق موضوعات کو ترجیح دی جائے گی۔

انہوں نے کہا طلاب کی علمی مشکلات کے حل کے لیے مسؤلین سے نتیجہ خیز گفتگو ہوئی ہے جسکے نتائج بہت جلد منظر عام پر آجائینگے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بالعموم تمام مذاہب و مسالک کے ساتھ علمی و فکری تعامل ضروری ہے تاکہ معارف اہل بیت(علیہم السلام) زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچے اور بالخصوص شیعوں میں پائے جانے والے مختلف گروہوں جیسے اسماعیلی، آغا خانی، انکے درمیان بھی ظرفیت تلاش کی جائے اور اس پر کام کیا جائے۔

جلسے کی تصویری جھلکیاں:

تبصرہ ارسال

You are replying to: .