۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
ہندوستان میں رہبر معظم انقلاب کے نمایندہ

حوزہ/ لکہنو تشیع کا عظیم مرکز ہے جہاں اس میں بہت سے دینی موضوعات پر کام ہوے اور تقریبا 30 ہزار اسلامی تصنیفات مرتب کیے گئے، جن میں سے کچھ ضائع ہو گئے اورمحو ہو چکے ہیں، اور اب ان علمی آثار اور روایات کو بحال کرنا اور شیعی ثقافت کو فروغ دینا ضروری ہے.

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں رہبر معظم انقلاب کے نمایندہ حجت الاسلام والمسلمین مهدی مہدوی پور نے بین الاقوامی کانفرنس "لکہنو میں شیعہ فقہی اور کلامی مکتب" کے حوالے سے امامت کلچرل فاؤنڈیشن میں منعقده پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوے کہا کہ ہندوستان دینی اور اسلامی تعالیم کے نشر و اشاعت کے اہم مراکز میں سے ایک تها، اور اس ملک کے تین خطوں میں مختلف مراکز پیدا ہوئے جن میں سے ایک جنوبی بھارت میں ہے اور اس خطے میں 400 سال تک شیعہ اور ایرانی حاکم حکومت کرتے تہے.

انہوں نے کہا: ہندوستان میں مذہبی آزادی ہے اور ہر فرقہ اور مذہب اپنی تعالیم کو فروغ دینے کے لئے کام کر سکتا ہے؛ ہندوستان میں 40 ملین شیعہ ہیں، اور اس ملک میں 30 ہزار سے زائد شیعہ مساجد اور مقامات ہیں جو شیعہ ثقافت کو فروغ دینے کے لئے بہترین پلیٹ فارم ہیں۔

ہندوستان میں رہبر معظم انقلاب کے نمایندہ نے کہا: آج لکہنو میں بہت سے دینی مدارس، لائبریری اور امام بارگاہیں موجود ہیں، جن میں سے کافی تعداد سید دلدار علی نقوی غفران مآب اور اس عظیم شخص کے خاندان کی کوششوں کی وجہ سے ہیں؛ سید دلدار علی کے خاندان، خاندان اجتہاد سے مشہور ہے، اور عظیم علماء اور عظیم شخصیات اس خاندان کے پرورش یافتہ ہیں، ان میں سے ایک میرحامد حسین ہیں۔

حجت الاسلام والمسلمین مهدی مہدوی پور نے مزید کہا: مرحوم سید دلدارعلی نقوی منفرد شخصیات میں سے تھیں اور انہوں نے لکہنو میں حکومت ولایت فقیہ کی بنیاد ڈالی اور عوام میں بہی ان کا کافی اثر و رسوخ تہا۔

انہوں نے کہا: لکہنو تشیع کا عظیم مرکز ہے جہاں اس میں بہت سے دینی موضوعات پر کام ہوا اور تقریبا 30 ہزار اسلامی تصنیفات مرتب کیے گئے، جن میں سے کچھ ضائع ہو گئے  اورمحو ہو چکے ہیں، اور اب ان علمی آثار اور روایات کو بحال کرنا اور شیعی ثقافت کو فروغ دینا ضروری ہے.

تبصرہ ارسال

You are replying to: .