تجزیہ نگار: سید جعفر حسین،ایڈیٹر روزنامہ صدائے حسینی حیدرآباد دکن
حوزہ نیوز ایجنسی | امیت شاہ جی کو کرونا ہو گیا ہے مطلب یہ کہ اب لاک ڈاؤن ستمبر تک جاری رہے گا۔ ملک کے بڑے فلمی اداکار امیتابھ بچن کے بھی کرونا سے متاثر ہونے کے بعد صحتیاب ہونے کی خبر عام ہوئی۔
رفتہ رفتہ میڈیا کسی نہ کسی بڑی شخصیت کے کورونا سے متاثر ہونے کی خبر میں مشغول نظر آتا رہے گا۔ اب ان شخصیات کا بول بالا کم از کم 30 ستمبر تک تو جاری رہے گا۔
وبا تو جاری ہے، ملک میں رات کا کرفیو تو برخاست کر دیا گیا ہے لیکن لوگوں میں خوف اور وحشت کی کیفیت تو جاری ہے۔خاص طور پر مہاراشٹرہ پنجاب و گجرات، وغیرہ میں،
ریاست تلنگانہ میں پانچ 5 اگست کو جو اجلاس ہوگا، وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ صاحب، جس میں کئی اہم اعلانات کریں گے، ممکن ہے کہ مذہبی پروگرام کے بند ہونے کے بارے میں بھی ان کا اعلان ہوگا۔ عجیب بات ہے کہ یہ وائرس آخر کیوں صرف خاص طبقہ کے لوگوں کے پیچھے پڑا ہوا ہے جیسے عام طور پر ہندوستان میں دیندار لوگوں کے پیچھے پڑا ہوا ہے۔ دیکھنا تو یہ ہے کہ آنے والے ایام میں امیت شاہ جی کے بارے میں میڈیا کرونا وائرس کے مسئلے پر کیا کیا مصالحہ جات ملا کر عوام پر بے جا خوف طاری کرتا ہے۔
فکر طلب بات تو یہ ہے کہ جب کوئی ملک کی اہم شخصیت، جیسے فلمی اداکار یا پھر کوئی منتری وائرس سے متاثر ہوتا ہے تو میڈیا اسے بھرپور کوریج دیتا ہے، بحث و مباحثے اور تبادلہ خیال بھی ہوتے ہیں۔
مگر ویکسین کے تیار کرنے والے، انسانیت کا درد رکھنے والے، ڈاکٹرز، پریس کانفرنس کا اجلاس کرتے ہیں تو میڈیا اس کا نام تک نہیں لیتا ہے۔ آپ کو صرف کارپوریٹ ڈاکٹرز ہی میڈیا میں نظر آئیں گے جو حکومت کے نقش قدم پر چلتے ہیں، حکومت اگر کہے کہ لوگوں کو وائرس سے ڈرایا جائے تو ڈراتے ہیں، نہ ڈرانے کا حکم دے تو پھر یہ حکومت کی بات مان لیتے ہیں۔
انسان آزاد ہے، وہ اپنی صحت کے لئے دونوں راستوں کا اختیار کر سکتا ہے، یا تو خوف کا، یا پھر احتیاط کا، اسی طرح ڈاکٹرز میں بھی ایک بچانے والے ڈاکٹر ہیں، تو دوسرے ڈرانے والے، جیسے اللہ کے پاس بشیر و نذیر فرشتے ہیں، گفتگو کا ماحصل یہ ہے کہ انسانیت کا درد رکھنے والے ڈاکٹرز کو بھی میڈیا میں جگہ ملنی چاہیے، ان کے افکار میڈیا میں پھیلنے چاہیے، ان کے خیالات کو لوگوں پر اجاگر کرنے چاہیے۔
صحت یاب شدہ مریضوں کو جن دواؤں نے اثر کیا ہے، ان دواؤں کو عام شہریوں کے علاج و معالجہ کے لئے کیوں استعمال نہیں کیا جارہا ہے؟
جیسے ریاست تلنگانہ کے وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی صاحب وائرس سے متاثر ہوئے تھے، الحمدللہ، فقط تین 3 دن میں صحت یاب ہوئے ہیں۔ جن دواؤں کا استعمال کیا گیا ہے وائرس کے مقابلے میں اور جنہوں نے اثر کیا ہے، وہ دواؤں کو عام لوگوں کے لئے استعمال کیا جاے،
عالمی لحاظ سے کرونا وائرس ایک سیاسی بیماری بھی ہے، بڑی بڑی شخصیات کو میڈیا میں باقی رکھنے کے لیے یہ بیماری سے متاثر ہونا پڑتا ہے، برطانیہ کی رانی ایلزابیتھ اور اس کا بیٹا اور برطانوی وزیر اعظم بارس جانسن بھی اس وبا کا شکار ہوکر صحت یاب بھی ہو چکے۔
اور دوسری طرف برازیل کے صدر کرونا سے متاثر ہونے کے باوجود بھی وائرس کو غیر سنجیدگی سے لیا اور شاید ٹھیک بھی ہو گئے، جب لوگ صحت یاب ہو رہے ہیں تو یہ خوف کا بازار گرم کیوں ہیں؟یہ تمام چیزیں سوالیہ نشان ہے اس پر غور و خوض کرنے کی ضرورت ہے،
اب آگے تو یہ دیکھنا ہے کے میڈیا، وزیر داخلہ امیت شاہ جی کے صحت کے بارے میں کیا کیا کوریج پیش كرے گا۔
نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔