حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے امام رضا علیہ السلام کے حرم میں ’’ معاد در قرآن کریم ‘‘کے موضوع پر منعقدہ عقیدتی جلسوں کے اختتام پر اپنے خطاب میں عالمی یوم القدس کی آمد کا ذکر کرتے کہا کہ عالمی یوم القدس؛ غاصب صیہونیوں کے خلاف مسلمانوں کی جانب سے صدائے احتجاج بلند کرنے کا دن ہے، ایسی غاصب اور غیر قانونی صیہونی حکومت جس نے ہولوکاسٹ کے بہانے مسلما نوں کا قتل عام کرکے مسلمانوں کے قبلہ اوّل پر قبضہ کررکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ کوئی بھی مسلمان اورمحب اہلبیتؑ غاصب صہیونی حکومت کے جرائم اور فلسطینیوں کی مظلومیت پر خاموش نہیں رہ سکتا، حجت الاسلام مروی نے کہا کہ ظلم کے مقابلے میں ڈٹ جانا امیرالمومنینؑ علیؑ بن ابی طالبؑ کا مکتب ہے، انہوں نے کہا کہ حضرتؑ علی علیہ السلام کا فرمان ہے:’’اگر کسی یہودی عورت کے پاؤں سے پائل چھین لی جائے اور مسلمان اس افسوس سے مرجائے تو اس کو کوئي برا نہيں کہے گا‘‘ اب کس طرح سے ایک انسان جو امیرالمؤمنینؑ کا محب اور پیرو ہومسلمانوں پر غاصب صہیونیوں کے جرائم و جارحیت ،حقوق کی پائمالی اور بچوں کے قتل عام پر لا تعلق اور چپ رہ سکتا ہے؟ کیا یہودی عورت کے پاؤں سے پائل کا چھن جانا ؛مسلمانوں کے قبلہ اوّل پر قبضہ اور فلسطین کے مظلوم عوام پر برسوں کے جاری ظلم و ستم سے بڑا جرم ہے؟
حجت الاسلام والمسلمین مروی نے کہا کہ امیرالمومنینؑ کا چاہنے والا کبھی بھی غاصب صیہونیوں اور ان کے حامیوں سے جن میں سرفہرست امریکا ہے بیزاری اور نفرت کا اظہار کئے بغیر نہيں رہ سکتا۔ اگر ایسا نہیں ہے تو اس کو امیرالمومنینؑ کی ولایت و محبت کے بارے میں شک کرنا چاہئے۔
انہوں نے عالمی یوم القدس کو حضرت امام خمینیؒ کی اہم ترین یادگارقرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سال بھی کورونا وائرس کی وجہ سے یوم القدس ریلی نکالنا ممکن نہیں ہے ، دوبرسوں سے منحوس کورو نا وائرس کے پھیلاؤ اور حفظان صحت کے خاص حالات کی وجہ سے عالمی یوم القدس پر جو کہ شعائرالہی کی تعظیم میں سے ہے ریلی نکالنے جیسے نیک عمل سے محروم ہیں لیکن ہمیں ان چیزوں کی وجہ سے ہرگز اس جعلی و غاصب صہیونی حکومت اور ا س کے حامیوں کی نسبت نفرت اور بیزاری کے اعلان کو نہیں بھولنا چاہئے ۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ صہیونی حکومت فقط سامراج کی پشت پناہی کی وجہ سے باقی ہے؛ کہا کہ سامراج کی حمایت اور مدد کے بغیر صیہونی حکومت کے پاس کوئي دم نہيں ہے اگر سامراج کی پشت پناہی نہ ہو تو وہ ایک دن بھی وہ باقی نہیں رہ سکتی۔
انہوں نےصیہونیوں کے خلاف فلسطینی نوجوان کی استقامت اور غیرتمندانہ ثابت قدمی کو روشن مستقبل کی نوید اور فلسطینیوں کی کامیابی کی ضمانت قراردیا۔
آپ کا تبصرہ