حوزہ نیوز ایجنسیl
ترتیب و تحقیق: سیدلیاقت علی کاظمی الموسوی
ماہ رمضان المبارک کے تیسویں دن کی دعا
أَللّـهُمَّ اجْعَلْ صِيامى فيهِ بِالشُّكْرِ وَ الْقَبُولِ عَلى ما تَرْضـاهُ وَ يَرْضـاهُ الرَّسُـولُ مُحْـكَـمَةً فُـرُوعُـهُ بِـالاُصُـولِ بِحَقِّ سَيِّدِنا مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ الطّاهِرينَ وَ الْحَمْـدُ للّه ِ رَبِّ الْعـالَـمينَ۔
ترجمہ:اے معبود! میرے اس ماہ کے روزوں کو اس طرح پسندیدہ اور مقبول فرما جس طرح تو اور تیرا رسول چاہتے ہیں، کہ اس کے فروع اس کے اصول سے پختہ تعلق رکھتے ہوں،ہمارے سردار حضرت محمد (ص) اور ان کی پاکیزہ آل (ع) کے واسطے سے ،اور تمام حمد ہے اس خدا کیلئے جو کائنات کارب ہے۔
اہم نکات ۱)خدا و رسول1کی رضا کے مطابق عمل؛۲)فروع دین کا اصول دین سے وابستہ ہونا؛۳)لائق حمد فقط خدا کی ذات ہے۔ |
۱–أَللّـهُمَّ اجْعَلْ صِيامى فيهِ بِالشُّكْرِ وَ الْقَبُولِ:
ماہ مبارک رمضان کے اس آخری دن اور آخری دعا میں خدا سے التجا ہے کہ ہمارے روزوں پر شکر اور قبولیت کی مُہر لگا دے کیونکہ قبولیت ہی وہ قیمتی پیمانہ ہے جو اطاعت کو سندِکمال اور ثمر بخش بناتا ہے؛ساتھ ہی شکر وہ توفیق ہے جو خدا اپنے بندوں کو عطا فرماتے ہوئے ہمیں شاکرین میں شامل ہونے کا موقع دیتا ہے۔
2–عَلى ما تَرْضـاهُ وَ يَرْضـاهُ الرَّسُـولُ:
خدا کی رضا میں ہی رسول1کی رضا ہے اور انکی ہی خشنودی میں اللہ کی رضا ہے ان کی رضا لازم و ملزوم ہے؛اور ان کی رضا اہلبیتEکی رضا میں مُضمر ہے جس پر شاہد شب ہجرت کی رات سے لے کر احادیث کے معتبر مضامین تک ہیں۔
۳–مُحْـكَـمَةً فُـرُوعُـهُ بِـالاُصُـولِ:
دين کے مسائل ایک تقسیم کی بنیاد پر دو حصوں میں ہیں:
الف- اصول دين:اصول دین پانچ ہیں کہ جنمیں سے توحيد ، نبوت ، اور معاد یعنی قیامت اصول دين کا جزء ہیں، اور عدل و امامت اصولِ مذہب ہیں۔
ب- فروع دين:فروع دین یہ ہیں: نماز، روزه، حج، زکوه، خمس، جہاد، امربه معروف ، نہی از منکر، تولیٰ و تبرّیٰ ۔
۴–بِحَقِّ سَيِّدِنا مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ الطّاهِرينَ وَ الْحَمْـدُ للّه ِ رَبِّ الْعـالَـمينَ:
ہماری دعا کو محمد1 اور انکے اہلبیتE کے صدقے میں شرف قبولیت عطا فرما،ہمارے روزے کے بالمقابل جزائے خیر و مقبولیت کچھ اس طرح سے عنایت فرما کہ تو اور تیرا رسول اس سے راضی ہوں ؛اورتمام تعریفیں تو بَس تیری ہی ذات کو زیبا ہے اور فقط تو ہی لائقِ حمد و ثنا ہے۔
نتائجدعا کا پیغام:۱)خدا اور رسول کی بارگاہ میں طاعات و عبادات کا مقبول ہونا ضروری ہے؛ ۲)اہل بیتE کے حقوق کی شناخت؛خدا کی حمد و ثنا۔ منتخب پیغام:کیا اب تک ہم نے سوچا ہے کہ پیغمبر اکرم1اور انکے اہل بیتEکا حق ہماری گردن پر کیا ہے؟ اہل بیتE کے حقوق کی رعایت، بہت ہی اہم اور ضرورى ہے،جسکی ادائیگی ہر شیعہ پر لازم ہے؛ان حقوق میں سے کچھ اہم حقوق کی جانب اشارہ کیا جاتا ہے:۱) امیرالمؤمنینAاورانکی اولاد کی ولایت کو قبول کرنا؛۲)اپنے اعمال و کردار کے ذریعہ اہل بیتE کی عزت و آبروکی حفاظت کرنا ؛۳) اہل بیتِ پیغمبر اکرم1 سے محبت و دوستی ؛۴)ترک گناہ اور ترکِ معصیت؛تاکہ جب ہمارے اعمال امامAکے سامنے پیش کیے جائیں تو انکے رنج و غم کا باعث نہ بنیں؛۵) اہل بیتEکی مکتب؛۶) اہل بیتEکے فرامین کی اطاعت؛۷) اہل بیتE کے دشمنوں سے برائت اور اظہارِبیزاری؛۸)زیارت اہل بیتE؛۹) اہل بیتE کی معرفت اور تعلیمات کا احیاء اور انکی ثقافت و اخلاق و کردار کی ترویج۔ |
﴿رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا؛ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ؛ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا أَنتَ مَوْلَانَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِين﴾ (سوره بقره، آیه ۲۸۶)
پروردگار! اگر ہم بھول جائیں یا چوک جائیں تو ہماری گرفت نہ کر۔ پروردگار! ہم پر ویسا بوجھ نہ ڈال جیسا ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا۔ پروردگار! ہم پر وہ بار نہ ڈال جس کے اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں ہے۔ اور ہمیں (ہمارے قصور) معاف کر۔ اور ہمیں (ہمارے گناہ) بخش دے۔ اور ہم پر رحم فرما تو ہمارا مالک و سرپرست اعلیٰ ہے۔ کافروں کے مقابلہ میں تو ہی ہماری مدد فرما۔