حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 5ذی الحجہ معروف و مشہورعظیم المرتب صحابی رسول اکرم حضرت جندب ابن جنادہ ابوذرغفاریؓ کے یوم وفات پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ حضرت ابو زر غفاری دین اسلام کی تعلیمات سے متاثر ہوکر خود خدمت پیغمبر اکرم کے پاس آکرا سلام قبول کیا اور انکی عرض ادب کرکے انہوں نے رسول خدا کی قدر و منزلت اور فضلیت و مقام کو سب پر واضح اور آشکار کیا اور اسی پاداش میں مختلف قبائل کی جانب سے ظلم و تشدد کی طویل اور صبر آزما صعوبتیں تو برداشت کیں لیکن پایہ استقلال میں لغزش نہ آئی۔
علامہ ساجدنقوی نے کہا کہ حضرت ابوذرغفاری ؓپختہ افکار و نظریات کے حامل ایک مستقل مکتب فکر کی حیثیت رکھتے تھے ، ان کی عقیدت و وابستگی اور وفاشعاری کی بدولت رسالت کی جانب سے انہیں یہ سند امتیاز عطا ہوئی کہ ”زمین نے کسی ایسے شخص کو اپنے اوپر اٹھایا نہیں اور آسمان نے اس پہ سایہ نہیں کیا جو ابوذر سے زیادہ سچا ہو“ سردار ان جنت حضرت حسنین ؑ کریمین آپ کو چچا کہہ کر پکارتے تھے،آپ نے حق و صداقت کی راہ میں لاتعداد مشکلات کا سامنا کیا انہوں نے افکار ونظریات کی تبلیغ میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ پیغبر اکرم کی قربت کی وجہ سے پختہ نظریات کے حامل تھے ، وہ ہاتھ میں لاٹھی لیکر ایک محل کے گرد چکر لگا یا کرتے تھے اور سورة توبہ کی آیت 34/35“ پڑھتے رہتے جس کا ترجمہ یہ کہ ”اور جو لوگ سونا چاندی ذخیرہ کرتے ہیں اور اسے راہ خدا میں خرچ نہیں کرتے انہیں در دناک عذاب کی خوشخبری سنا دیجئے۔ جس روزوہ مال آتش جہنم میں تپایا جائےگا اسی سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پشتیں داغی جائیں گی (اور ان سے کہا جائےگا) یہ ہے وہ مال جو تم نے اپنے لئے ذخیرہ کر رکھ رکھا تھا لہذا اب اسے چکھ جسے تم جمع کیا کرتے تھے“۔ ان کے افکار و نظریات سے معاشی ، سیاسی اور سماجی تبدیلی کی تحریکوں نے مسلسل استفادی حاصل کیا جو آج بھی جاری ہے جن سے ان کے نظریات پر اسلامی سکالرو ں نے متعدد کتابیں لکھیں ان میں سے ایک کتاب ” الاشتراکی الزاہد“ ( پر ہیزگار سوشلسٹ )کے نام سے بھی شائع ہوئی ان کے نظریات کیلئے ان کتب سے بھی استفادہ حاصل کیا جا سکتا ہے ۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ تاریخ اسلام شاہد ہے کہ اعلان رسالت کے بعد اولین ایام میں جن مصائب و مشکلات سے مسلمان دوچار رہے ان کا جرات و بہادری اور دلیری سے مقابلہ کرنے والوں اور ختمی مرتبت کی حیات طیبہ میں ان کا دفاع و تحفظ اور ان کے رحلت کے بعد حق و صداقت کا علم بلند کرنے والوں میں حضرت ابو ذر غفاری ؓ پیش پیش رہے۔ حضرت ابوذر غفاری ؓکی شخصیت کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ وہ علم و کمال کے سبب بے شمار احادیث نبوی کے راوی قرار پائے‘ ۔ حضرت ابوذرغفاری ؓ کوحق و صداقت کی راہ میں لاتعداد مشکلات جن میں سماجی بائیکاٹ ‘ ظلم و ستم حتی کہ کئی بار جلاوطنی جیسے مصائب جھیلنے پڑے انہوں نے اپنے کردار کی وجہ سے دو دفعہ جلاوطنی کا سامنا کرنا پڑا ور دوسری جلاوطنی کے دوران کمسن دختر کے ہمراہ ربذہ کے مقام پر عالم مسافرت میں جان آفرین کے سپرد کردی اور آج بھی اس عظیم المرتبت صحابی رسول کو جلاوطن کرکے جس خطہ میں بھیجا گیا وہاں کے لوگ سامراجی طاقتوں اور ان کے آلہ کاروں کے مظالم کے خلاف نبرد آزما ہیں۔