۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
طاہر اشرفی

حوزہ/ یہ سن 90 کی دہائی نہیں ہے کہ یہ تکفیری مساجد اور امام بارگاہوں کو خون سے نہلا دیں، اب وہ دن گذر گئے، حکومت کسی کو اجازت نہیں دے گی کہ ملک میں کسی بھی قسم کی شرپسندی پھیلائی جائے، ہر کسی کے عقائد کا احترام کرنا ضروری ہے، کسی کے مقدسات کی توہین کسی صورت قابل برداشت نہیں ہے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،متحدہ جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ علامہ سید ضیاءاللہ شاہ بخاری کی زیر صدارت بین المذاہب اور بین المسالک رواداری کو یقینی بنانے کیلئے منعقدہ پیغام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور مشرق وسطیٰ مولانا حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ جن لوگوں نے اہل تشیع کی اذان کو دہشت گردی سے تعبیر کیا ہے وہ خود اس ملک کے سب سے بڑے دہشت گرد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ سن 90 کی دہائی نہیں ہے کہ یہ تکفیری مساجد اور امام بارگاہوں کو خون سے نہلا دیں، اب وہ دن گذر گئے، حکومت کسی کو اجازت نہیں دے گی کہ ملک میں کسی بھی قسم کی شرپسندی پھیلائی جائے، ہر کسی کے عقائد کا احترام کرنا ضروری ہے، کسی کے مقدسات کی توہین کسی صورت قابل برداشت نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ شیعہ اور سنی کو لڑانے کیلئے عالمی استعماری طاقتیں ملک میں سرگرم ہیں،تمام مکاتب فکر کے علماء کو ہوشمندی کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور ان دشمن قوتوں کی مذموم سازشوں کو مل کر ناکام بنانا ہوگا، جن لوگوں نے اہل تشیع کی اذان کو دہشت گردی سے تعبیر کیا ہے وہ خود اس ملک کے سب سے بڑے دہشت گرد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ جمعیت اہل حدیث کے زیر اہتمام آج کی یہ کانفرنس اتحاد بین المسلمین کا بہترین مظہر ہے ، ساتھ ہی مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی شیعہ سنی اتحاد کیلئے کوششیں بھی قابل ستائش ہیں وہ شیعہ سنی مکاتب فکر کے درمیان گہرا اثر رکھتے ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .