۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
قم المقدسہ ایران میں دبیرخانہ شہید سردار سلیمانی ؒ کا افتتاح

حوزہ/ دبیرخانہ شہید سردار سلیمانی،قم،ایران میں شہید سردار سلیمانی،ابوالمہدی مہندس،اور انکے ہمراہ حضرت زینب (س) کے روضے کی حفاظت میں خودکو قربان کرنے والے شہداء کی یاد میں آج دبیرخانہ بنام شہید سردار سلیمانی ؒ کا افتتاح ہوا،جہاں مجتمع آموزش عالی فقہ کے مسولین و مدیران نے اسے فال نیک سے تعبیر کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،دبیرخانہ شہید سردار سلیمانی، قم، ایران میں شہید سردار سلیمانی، ابوالمہدی مہندس، اور انکے ہمراہ حضرت زینب (س) کے روضے کی حفاظت میں خود کو قربان کرنے والے شہداء کی یاد میں آج دبیرخانہ بنام شہید سردار سلیمانی ؒ کا افتتاح ہوا، جہاں مجتمع آموزش عالی فقہ کے مسولین و مدیران نے اسے فال نیک سے تعبیر کیا وہیں پر سرزمین ہند کے علماء و دستداران شہید و شہداء نے بھی اس موقع پر مندرجہ تاثر پیش کیا۔

قم المقدسہ ایران میں دبیرخانہ شہید سردار سلیمانی ؒ کا افتتاح

سب سے پہلے حجۃ الاسلام و المسلمین آقای رضا خراسانی نژاد، مشاور رئیس محترم مجتمع عالی فقہ نے فرمایا! بسم رب الشہداء والصدیقین ۔۔۔وَ لَوْ لاَ دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لَهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَ بِيَعٌ وَ صَلَوَاتٌ وَ مَسَاجِدُ يُذْکَرُ فِيهَا اسْمُ اللَّهِ کَثِيراً وَ لَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ )یہ کل کی بات نہیں ہے بلکہ یہ ازل سے تھا کہ پرتو حسن الٰہی تجلی جلوہ گر ہوئی اور یہ تیرا ہی عشق تھا جو پیدا ہوئے اور پوری دنیا میں آگ لگا دی ۔لیکن کل کی بات ہے کہ میں نے دیکھا کہ فرشتوں نے تیرے ہاتھوں سے ہوئے پھول کو شہادت کا جام پلادیا اور تیری مصاحبت کے لئے زمین و آسمان میں یہ سبقت تھی لیکن آسمان کامیاب ہو گیا ۔ اور دو سال ہو گئے ہیں آپ کے قلم ہونے والے ہاتھوں کے احترام میں کوئی دوسرا ہاتھ گرمی نہیں دے سکا ۔کون کہتا ہے کہ ایک ہاتھ سے آواز نہیں آتی ؟!دلوں کے سردار حاج قاسم عزیز !بشر نے اب تک بہت زیادہ ہتھیار ، طاقت ،مظاہروں کی شناخت کی ہے کہ سورج کو غفلت اور جہالت کے بادلوں کے پیچھے سے نکالا ، لیکن ان میں سے کسی ایک کی بھی خون جیسی طاقت نہ تھی اور نہ ہے ۔ کوئی بھی مظہر و فریاد خون سے زیاده رسا تر پیدا نہیں ہوا ہے ،اگرچہ یہ خون ،خون خدا حسین ابن علی علیہ السلام کا خون ہو جو گودال میں بہایا گیا ہے ۔سردار خون ، یہ تیرا خون تھا کہ جس نے مذاکرہ کی میز کے جنٹلمینوں کے رخ سے نقاب کھینچ دی اور سب کو سمجھادیا یہی مذاکرہ کی میز پر بیٹھنے بغداد کے دہشت گرد ہیں ۔ چونکہ یہ آپ کا ہی خون تھا کہ جو کچھ تھا اور ہے اس کو مستقبل میں دو حصوں میں تقسیم کردیا، یا حسینی ہونا چاہئے یا زینبی ہونا چا ہئے ورنہ یزیدی ہیں ،اور ایک جملہ میں یہ تیرا ہی خون تھا کہ جس نے حَرَمی اور حرامی کا معیار بتادیا ۔

قم المقدسہ ایران میں دبیرخانہ شہید سردار سلیمانی ؒ کا افتتاح

رضا خراسانی نژاد (دبیر خانہ سردار شهید سلیمانی)نے موصوف فرمایا!۔۔۔۔ یہ تیرا ناحق بہایا ہوا خون ہے کہ جس نے ایک امت کو انتقام لینے کے لئے مصمم کردیا ہے اور سامراج کی دنیا جان لے کہ تیرے بہائے ہوئے خون کی قیمت بہت سنگین ہے ۔جنرل ، بغداد کا ائر پورٹ آپ کی معراج کا مقام بن گیا ، کہاں ہیں مولوی اور اُن کے احباب کہاں جو جنرل اور اُن کے ساتھ شہید ہونے والوں کے خون اور آگ کے درمیان گونجنے والی آواز کو سنیں اور حافظ آپ کی اور آپ کی ولایت مداری کی مدح سرائی کرے : بہ حسن خلق و وفا کس بہ یار ما نرسد۔اور ابن ابی الحدید کے بقول کہ جنھوں نے مالک اشتر نخعی کے بارے میں کہا ہے ، میں اس شخص کے بارے میں کیا کہوں کہ جس کی حیات و زندگی نے شا م کی فوج ، اور اُ ن کی شہادت نے عراق کی فوج کو مضمحل کردیا ،یقینا آپ کی کیسے تعریف کروں آپ کے زندہ رہنے کے بارے میں کہوں یا آپ کے شہید ہوجانے کے بارے میں کہوں ؟ جی ہاں ! ہم قرآن مجید کے نازل ہونے اور اس کی تاویل کے سنہرے زمانہ میں نہیں تھے ، اور ہم نے نبی مکرم اسلام کا زمانہ بھی نہیں دیکھا کہ خود آنحضرت (ص) نے فرمایا :خَیرُالقُرُونِ قَرَنِی ، لیکن انقلاب اسلامی روح اللہ الموسوی الخمینیؒ کی ؟یمن و برکت سے ہم نے تطبیق کا زمانہ اور اللہ کی با برکت آیات و نشانیوں کے زمانہ کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا ۔ہم نے (و جاسوا خلال الدیار )صہیونیست (یہودیت )اور داعش کے آشکار ہونے کو بذات خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ۔ہم نے اپنے پورے وجود کے ساتھ (و ما النصر الا من عند اللہ العزیز الحکیم )کی تجلی کو محسوس کیا ہے۔ہم نے یہ دیکھ لیا کہ آپ کیسے خدا کا ہاتھ ہو گئے (قَاتِلُوهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللَّهُ بِأَيْدِيکُمْ وَ يُخْزِهِمْ وَ يَنْصُرْکُمْ عَلَيْهِمْ وَ يَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ‌)اور اس آیت کا مصداق بن گئے ۔ہم نے آیہ شریفہ (ویبدلنھم من بعد خوفھم آمنا)کو خاورمیانہ (مشرق وسطیٰ)کے علاقہ میں محقق ہوتے دیکھا ۔اور یہ نہ ہوتا اگر خداوند عالم کے الطاف کا سایہ نہ ہوتا اور زمانہ و دشمن کی شناخت ، اور حکیم دوراں کی ہدایات مقام عظمائے ولایت ،آپ کی جا نفشانیاں ، مدافعان حرم ، فاطمیون ، زینبیون ، حیدریون ،انصار اللہ اور حزب اللہ لبنان ۔

قم المقدسہ ایران میں دبیرخانہ شہید سردار سلیمانی ؒ کا افتتاح

اے دلوں پر راج کرنے والے جنرل، یقین جانئے کہ آپ سے دوری نے ہمار ا دل تنگ اور ہم کو بیتاب کردیا ۔یہ آپ کی ملکوتی شہادت کا دوسرا سال ہے اب ہم ہیں اور آپ کی بیش قیمت میراث ہے جو آ پ نے اپنی وصیت کے عنوان سے ہمارے لئے چھوڑی ہے اب ہم ہیں اور آپ کا بنایا ہوا مکتب(راستہ) ہے جو آپ نے اسلام ناب محمدی ؑ کے پیروں کے لئے امانت کے طور پر چھوڑا ہے ۔صبح کے وقت اس بہنے والے خون اور ٹکڑے ٹکڑے ہونے والے بدن کی قسم ،آپ ہی کا مکتب ہمارا مکتب ہے اور آپ کا راستہ ہمارا راستہ ہے ۔سب جان لیں کہ اب ہمارا راستہ نہیں روکا جا سکتا چونکہ ہمارے راستوں کو کوئی نہیں جانتا ۔ والسلام علیٰ جمیع عباداللہ الصالحین ۔

قم المقدسہ ایران میں دبیرخانہ شہید سردار سلیمانی ؒ کا افتتاح

حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا محمد وزیر حسن قبله و کعبه عصر حاضر کی عظیم طاقت، قاسم سلیمانی عظیم جرات وبلندفکری کانام! سردار قاسم سلیمانی ۱۳۷۹ میں مقام معظم رہبری آیت اللہ خامنہ ای حفظہ اللہ کی طرف سے سپاه قدس کے سرداری کے عہدے پر منصوب ہوئے،شهید قاسم سلیمانی میڈل ایسٹ میں کلیدی حیثیت سے معروف تھے، شهید سلیمانی سپاه قدس کی سرداری کے عہدے پر منصوب ہونے سے پہلے ایران و افغانستان کے بارڈر کے علاقہ میں مواد مخدر کے مافیا کے خلاف جنگ کررہے تھے۔۔۔۔داعش کے آنے کےبعد شهید سلیمانی کی کارکردگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

قم المقدسہ ایران میں دبیرخانہ شہید سردار سلیمانی ؒ کا افتتاح

مولاناموصوف نے فرمایا! داعش کے بعد عراق اور سیریا میں، شهید سلیمانی کا ان علاقوں میں بعنوان فرمانده سپاه قدس حاضر ہوکر، عوامی فوج کو منظم بنا کر دشمن سے جنگ کرنا،مزید یہ بھی بتا دیں کہ قدس کی فوج نے سردار قاسم سلیمانی کی سرداری میں عراق کی جنگ میں بہت اچھا کردار ادا کیا۔ جیسا کہ عراق کے امنیت ملی کے وزیر " موفق الربیعی" الشرق الاوسط اخبار کے انٹرویو میں سردار سلیمانی کو بدون شک عراق کا سب سے قوی مرد بتایا تھا؛ ۱۱ جنوری ۲۰۰۷ میں امریکیوں نے ڈائریکٹ قاسم سلیمانی کے نقش کا اعتاف کیا تھا۔ ۔۔۔۔

قم المقدسہ ایران میں دبیرخانہ شہید سردار سلیمانی ؒ کا افتتاح

سیریا میں داخلی جنگ اور سردار سلیمانی کا اہم نقش، سیریا کے بے گناہ لوگوں کا دفاع داعش کے مقابل، سردار اور ان کے ساتھی جن کا نام "مدافعین حرم" پڑگیا, جو اکثر عملیات میں موجود !رہ کر حرم اور بے گناہ لوگوں کا دفاع کرتے رہے۔ عراق میں فوج کے کمانڈروں کی مدد عراق و سیریا میں ۲۰۱۴ میں داعش کے حملہ کے سبب، سردار سلیمانی اور ان کے ساتھی ان علاقوں کے مظلوم لوگوں کے دفاع میں جان کی بازی لگا دی، اور سالوں داعش کے مقابل ڈٹے رہے. ۱۳۷۶ سے مرتے دم تک قدس سپاه پاسداران انقلاب اسلامی کے فرمانده کے عنوان سے فعالیت کرتے رہے، اور اس پوسٹ پر رہ کر بہت سے کام انجام دیئے، اور حزب‌الله لبنان اور فلسطین، افغانستان، اسرائیل و لبنان کی جنگوں میں ان جیسی پارٹیوں کی فوجی سیسٹم کو مزید تقویت دی، اس کے علاوہ عراق میں صدام کے سقوط کے بعد، سیریا میں بشار اسد کا دفاع کیا اور پھر عراق اور سیریا میں ڈٹ کر داعش کا مقابلہ کیا۔۔۔ بغداد میں شهادت۔۔۔ ۳جنوری ۲۰۲۰ بروز جمعہ صبح کے وقت ایک امریکی راکٹ کے ذریعے آپ کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، جس میں سردار قاسم سلیمانی کے ہمراہ عراق حشد الشعبی کے معاون ابومھدی مھندس، اور ان کے دیگر ساتھی اس حملہ میں شہید ہوئے، یہ حملہ امریکا کے پرسیڈینٹ کے حکم سے انجام پایا۔۔ تشیع جنازہ۔۔۔ سردار قاسم سلیمانی، ابو مہدی مہندس اور انکے ساتھیوں کی شہادت کے بعد تشیع، جنازہ عراق کے لاکھوں لوگوں نے بغداد، کاظمین، اور کربلا ونجف میں کیں، اور پھر شہید سردار کا جنازہ، ایران منتقل ہوا، پھر خود ایران کے مختلف شہروں (اهواز،مشهد،تهران،قم وکرمان) میں کروڑوں لوگوں نے آپ کی تشیع جنازہ میں شرکت کی، اس کے علاوہ تہران میں ملیونوں لوگ تشیع، جنازہ میں شریک ہوئے، خبر کے مطابق ایران میں سید روح‌الله امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی تشیع جنازہ کے بعد سب سے بڑا مجمع آپ کے جنازہ میں اٹھاہوا۔۔۔۔

قم المقدسہ ایران میں دبیرخانہ شہید سردار سلیمانی ؒ کا افتتاح

حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید محمد صابر جعفری قبلهہو کعبہ "شہید حاج قاسم سلیمانی مکتب اسلام اور مکتب امام خمینی کے علمبردار"مولاناموصوف نے اس عنوان کی مزید وضاحت فرمائی کہ شهید حاج قاسم سلیمانی دشمن شناس تھے انھوں نے زمانے کے پیجیدہ حالات میں اھم اور مھم کی ترجیحات کو بخوبی پہچانا اور انھوں نے یہ بھی سمجھ لیا کہ تمام فسادات کا منبع و سرچشمہ امریکہ اور اسرائیل ہیں۔ لھذا انھوں نے فساد کے خلاف لرنے کی ھر ممکن کوشش کی۔ شہید حاج قاسم سلیمانی نے یہ جانتے تھے کہ عالم اسلام کی نجات کا واحد راستہ مقاومت ہے۔ لھذا نہضت مقاومت پر پوری توجہ مرکوز کی اور دشمنوں کو شکست دیتے ہوئے آگے بڑھتے رہے یہاں تک کے آج یمن، عراق، شام سب متحد اور منسجم ہوچکے ہیں اور استکباری طاقتوں سے دست و پنجہ نرم کر رہے ہیں یہ جرات اور یہ ھمت انہیں کہاں سے ملی؟ بلا شک شهید قاسم سلیمانی کی وجہ سے اور یہ شھید کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ شهید قاسم سلیمانی ولایت فقیہ کے مطیع تھے اسی وجہ سے وہ دلوں کے امیر بن گیے اور تمام اقوام عالم ان سے بے پناہ محبت کرتی تھی۔ ھمارا فریضہ ہیکہ ہم شھید قاسم سلیمانی کے راستے کو جاری رکھیں اور ان کے مشن کو بہترین انداز میں پایہ تکمیل تک پہونچاییں جو انھوں نے ھمارے کندھوں پر رکھا ہے۔

قم المقدسہ ایران میں دبیرخانہ شہید سردار سلیمانی ؒ کا افتتاح

حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید علی عباس رضوی قبله وکعبه نے فرمایا! مرد میدان قاسم سلیمانی ! ؎ مؤمنوں کے درمیان ایسے افراد بھی ہیں جو اپنے اللہ سے کئے ہوئے وعدہ پر ثابت قدم ہیں ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں جنھوں نے اپنے آخری دم تک اپنے اس وعدہ کو نبھایا یہاں تک کہ راہ خدا میں جام شھادت نوش کیا، اور بعض وہ ہیں جو راہ خدا میں شھادت کے متمنی ہیں اور ھرگز انکے عھد و پیمان میں تبدیلی نہیں دیکھو گے (سورہ احزاب/ آٰیہ 23)

قم المقدسہ ایران میں دبیرخانہ شہید سردار سلیمانی ؒ کا افتتاح

سردار شھید قاسم سلیمانی انھیں لوگوں میں سے ایک ہیں کہ جنھوں نے ساری عمر خدا و رسول و ائمہ طاھرین کی خوشنودی کے لئے کام کیا اور اسی راستے پر گامزن رہے یہاں تک کہ جام شھادت نوش کیا اور پیش خدا و رسول و ائمه ھدا اپنے آپکو سرخرو کردیا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ نایہ کہ صرف خود کو سرخرو کیا بلکہ پوری ملت کو سرفراز کردیا۔ سردار قاسم سلیمانی ایک محبوب ترین شخصیت تھے یہ انکا امتیاز ہے کہ یہ صرف ملت ایران کے درمیان محبوب نہیں بلکہ خارج از ایران مثل عراق، ھندوستان، پاکستان، افغانستان اورتمام ممالک میں انکے چاہنے والے موجود تھے جو انکی ایک آواز پر لبیک کہنے کو ہر دم آمادہ رہتے تھے اور اسکی زندہ دلیل عراق اور سوریہ کی جنگ میں لوگوں کی شرکت ہے۔ انکا ہر قدم نصرت اسلام اور مظلوموں کی حمایت کے لیےتھا اور جب بھی کہیں کسی پر ظلم ہوا بلا تفریق مذھب و ملت یہ مرد میدان ایک سپر بنکر کھڑا ہوگیا اور مظلوموں کو اسکا حق دلانے میں کامیاب رہا جو ہمیشہ اپنے آپکو علماء و مجتھدین کا خادم سمجھتا رہا اور جسکی نگاہ ہمیشہ مقام معطم رھبری کے اشارہ کی منتظر رہتی تھی. اور جسکی زبان پر یہ نعرہ مرور کرتا رہتا تھا اور جو اپنے کردار اور خلوص نیت کی بنا پر اپنے مقصد تک پہنچ گیا اوربالاخره 13 دی سال 1398 بروز جمعہ جام شہادت نوش فرمائی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .