حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلامی تبلیغاتی مرکز ایران کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین محمد قمی نے ایام فاطمیہ اور شہدائے مقاومت کی دوسری برسی کی مناسبت سے حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں خطاب کے دوران یہ بیان کرتے ہوئے کہ حق کا پرچم بردار ہونا کوئی آسان کام نہیں ہے،کہا کہ حق اور اہل بیت(ع)کی تعلیمات کو زندہ کرنا ایک مشکل کام ہے،اس معاملے کو ہر کسی کے حوالے نہیں کیا جاتا بلکہ یہ انبیاء اور فرشتوں کے درجے کا معاملہ ہے۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ایمان کے امتحان میں کامیاب ہو تو وہ لشکر حق کا سپہ سالار بن سکتا ہے،کہا کہ دکھاوے سے ایمان حاصل نہیں ہوتا بلکہ ہمارے دلوں میں پیدا ہونے والی محبت حقیقی محبت ہو،کیونکہ مؤمن اپنے اہل خانہ اور اپنے آس پاس کے لوگوں کے ساتھ مہربان ہوتا ہے اور اس کی محبت میں شدت ہوتی ہے،لہذا اصل الٰہی امتحان،ایمان ہے جس کا رابطہ دل اور محبت سے ہے۔
اسلامی تبلیغاتی مرکز کے سربراہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ایمان کا پہلا جلوہ محبت ہے،کہا کہ اگر انسان کے دل میں خدا اور اس کے اولیاء کرام کی محبت ہو تو یہ محبت اس کے آس پاس کے تمام لوگوں میں پھیل جاتی ہے کیونکہ اگر ایمان ہو تو یہ صرف انسان کے دل تک محدود نہیں رہتا بلکہ انسان کے تمام اعضاء و جوارح میں بھی جلوہ افروز ہو جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہید قاسم سلیمانی راہِ خدا میں ایمان اور خلوصِ نیت سے جدوجہد کرتے تھے۔آپ اسلامی جمہوریہ ایران کو ایک حرم سمجھتے تھے،اس حرم کی حفاظت کے لئے دن رات جدوجہد کرتے تھے اور یہ ان کے دل میں ایمان اور محبتِ الٰہی کے مظاہر میں سے ایک ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین قمی نے بصیرت اور صبر کو ایمان کا مظہر قرار دیا اور کہا کہ نورِ الٰہی پر یقین رکھنے والا مؤمن ظاہری چیزوں پر اعتماد نہیں کرتا بلکہ مؤمن غور و فکر کرنے والا،قابلِ اعتماد اور بابصیرت ہوتا ہے،مؤمن سختیوں میں صبر و استقامت کا مظاہرہ کرتا ہے،لہٰذا مؤمن ہی لشکرِ حق کا پرچم بردار اور حق کا مدافع ہو سکتا ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ صبر کا ایمان سے تعلق جسم پر سر کی مانند ہے،مزید کہا کہ قم کے عوام نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے لئے بصیرت کا مظاہرہ اور صبر و تحمل کے ساتھ جدوجہد کی اسے اہل بصیرت ہی درک کر سکتے ہیں۔
اسلامی تبلیغاتی مرکز کے سربراہ نے راہِ حق میں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے صبر اور بصیرت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی ذات اہل بیت(ع)کی محور تھی، اگرچہ آپ آرام دہ زندگی گزار سکتی تھیں،لیکن سادگی سے شادی کی اور سادگی سے زندگی بسر کیں اور جہاں دیکھا کہ حق سے منہ پھیرا جا رہا ہے تو آپ میدان میں اتریں اور واضح کیا کہ کہاں حق ہے اور کیا ناحق ہے؟
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امام زمانہ علیہ السلام اپنی والدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو اپنا نمونہ اور اسوہ سمجھتے ہیں،کہا کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی سیرت یہ ہے کہ حق کا تحفظ کیا جائے،غاصبانہ طور پر حکمرانی کرنے والوں سے بازپرس کی جائے،لوگوں کو معاملات سے آگاہ کیا جائے تاکہ لوگ ولیِ خدا کی حمایت اور نصرت کریں اور یہی بصیرت افزائی ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین قمی نے کہا کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے حق کی سربلندی کے لئے عزاداری سے بھی استفادہ کیا جو کہ کچھ لوگوں پر گراں گزرا اور اعتراض کیا کہ یا تو آپ رات کو رویا کریں یا دن کو تاکہ حضرت زہرا(س)کی آواز لوگوں تک نہ پہنچے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے ماتمی جلوس بھی نکالا اور اس ماتمی جلوس کو روضۂ رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بجائے احد کے شہداء کی قبر پر لے گئیں،مزید کہا کہ آپ اس لئے شہدائے احد کی قبروں پر گئیں تاکہ اس بات کو واضح کریں کہ احد میں کن لوگوں نے نافرمانی کی اور کون بھاگے اور کن لوگوں نے صبر و استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پیغمبر اسلام(ص) کی جان بچائی اور اس طرح آپ نے بصیرت اور معاملات کو واضح کیا۔
اسلامی تبلیغاتی مرکز کے سربراہ نے کہا کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی قبرِ مطہر کی رازداری بھی بصیرت پر مبنی ہے اور ایمان و بصیرت رکھنے والوں کے لئے صحیح راستہ دکھاتی ہے۔