۱۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۸ شوال ۱۴۴۵ | May 7, 2024
مولانا محمد محمد میاں عابدی

حوزہ/ مرحوم جھان تشیع کے لئے بہت فکر مند رہا کرتے تھے اور لکھنؤ کے اپنے سفر میں شیعی مراکز و علما کی ملاقات کو اکثر پوچھا کرتے تھے ،آج وہ ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن ان کے ارمان و سفارشات و تاکیدات معارف اہلبیت کی نشر اشاعات تھی جوہمارےدرمیاں موجود ہیں اور ہماری ذمہ داریوں کو معین کراتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مرکز فقہ و فقاہت دفتر نمائندگی ہندوستان آیۃ اللہ العظمی وحید خراسانی کی جانب سے فاطمیہ سینٹر لکھنؤ میں میں شیخ الفقہا والمجتہدین کی رحلت پر ایک تعزیتی جلسہ منعقد ہوا ۔جس میں بالاتفاق تمام حاضرین نے آپ کی رحلت کو جبران نپزیر سانحہ بتاتے ہوئے شدید درد و غم کا اظہار کیا۔

اس مصیبت پر ولی عصرعج کی خدمت میں پرسا پیش کرتے ہوئے حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا محمد محمد میاں عابدی نے عالم تشیع و حوزات علمیہ کی خدمت میں تسلیت و تعزیت پیش کی اور مرحوم قدس سرہ کے حوزات علمیہ میں ولایتی سرپرستی کا ذکر کرتے ہوئے ان کی دقت علمی اور اہلبیت عصمت و طہارت کی ان کےنزدیک عظمت کو اپنے لیے اسوہ کے طور پر بیان کیا گیا اور مرحوم کے علو درجات کے لئے بارگاہ رب عزت میں دعاہوئی اور باز ماندگان کے لئے صبر جمیل کی درخواست کی۔

مولانا عابدی نے مرحوم کی شخصیت پر گفتگو کرتے ہوئے آپ کو حوزات علمیہ کے لئے بنیان مرصوص سے تعبیر کیا ،مولانا نے اپنی ایک ملاقات کا ذکر کرتے ہوے حاضرین جلسہ کو بتایاکہ مرحوم جھان تشیع کے لئے بہت فکر مند رہا کرتے تھے اور لکھنؤ کے اپنے سفر میں شیعی مراکز و علما کی ملاقات کو اکثر پوچھا کرتے تھے ،آج وہ ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن ان کے ارمان و سفارشات و تاکیدات معارف اہلبیت کی نشر اشاعات تھی جوہمارے درمیاں موجود ہیں اور ہماری ذمہ داریوں کو معین کراتے ہیں۔

آخر میں حاضرین جلسہ نےمرحوم کی فقدان کاشکوہ امام زمانہ عجل کی خدمت میں کرتے ہوئے ان کے ظہور و سلامتی کی دعاکی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .