کلام: مولانا سید نجیب الحسن زیدی
پھر فلسطین میں پڑا ہے رن
ظلم کا سانپ پھر ہے کاڑهے پھن۔
آسمانوں سے بم برستے ہیں
ڈھونڈتے ہیں پناہ مرد و زن
چڑھ کے لاشوں پہ غزہ پٹی میں
لیکے صہیونی ناچتے ہیں گن ۔
یہ شیوخِ عرب کسی کے نہیں
کعبہ قبلہ ہے انکا واشنگٹن
بس یہ طغرل کے سورما ہیں سب
ہے نمائش میں ان کا سارا فن
پشت صہیونیت کی محکم ہے
ہے ۔
لے کے اہل ِ عرب کا سارا دھن
رام کے دیس میں وہ حاکم ہیں
وقت کے اپنے ہیں جو خود راون
دودھ دیتے ہیں بہر امریکہ
گروی رکھے ہوئے ہیں اپنے تھن
جوتیاں چاٹتے ہیں طاقت کی
یوں نہیں ہوتی ہے کبھی ان بن
ان کی تکبیر ایک فتنہ ہے
لا الہ میں نہیں ہے ان کا من
حشر پر جو یقین رکھتےہیں
وہ لٹاتے ہیں اپنا تن من دھن
بے کسوں پر جو ظلم ڈھاتےہیں
ان کی گھنٹی بجی ہے ٹن ٹن ٹن
اتنی مظلومیت میں حدّت ہے
ٹینک مرکاوہ جلتے ہیں دھن دھن
داغے حماس نے جو راکٹ ہیں
سر سے گزرے ہیں سن سنا سن سن
ہو نئی بات پھر تو بسم اللہ
اب خریدے ہے کون مال ِ کہن
غزہ پٹی سے حریت کی نجیب
روشنی آ رہی ہے اب چھن چھن