جمعہ 12 دسمبر 2025 - 00:01
رہبر انقلاب اسلامی: امریکی، لاطینی امریکہ کی سرزمین پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں

حوزہ/ حضرت صدیقہ طاہرہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت با سعادت کی مناسبت سے اہلبیت علیہم السلام کے مداحوں اور شاعروں سے ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنه‌ای نے حضرت زہرا کے فضائل و مناقب کو انسانی فہم و ادراک سے بالاتر بتایا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعرات 11 دسمبر 2025 کی صبح حسینیۂ امام خمینی میں ہونے والی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ہمیں فاطمی ہونا چاہیے اور دینداری، انصاف پسندی، تشریح اور بیان کے جہاد، شوہرداری اور بچوں کی پرورش سمیت تمام میدانوں میں حضرت زہرا کی پیروی کرنی چاہیے۔

انھوں نے قومی مزاحمت کو تسلط پسندوں کے مقابلے میں استقامت اور طاقت کے ساتھ کھڑے رہنے سے عبارت بتایا اور کہا کہ کبھی دباؤ فوجی نوعیت کا ہوتا ہے اور کبھی معاشی، تشہیراتی، ثقافتی اور سیاسی نوعیت کا ہوتا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے مغرب کے میڈیا ایجنٹوں اور سیاسی و عسکری عہدیداروں کی جانب سے کی جانے والی ہنگامہ آرائیوں کو دشمن کے تشہیراتی دباؤ کی علامت بتایا اور کہا کہ اقوام اور ان میں سر فہرست ایرانی قوم پر تسلط پسندانہ نظام کے دباؤ کا ہدف کبھی جغرافیائی توسیع ہوتی ہے، جیسے آج کل امریکی حکومت لاطینی امریکا میں جو کام کر رہی ہے اور کبھی ہدف زیر زمین ذخائر پر قبضہ کرنا ہوتا ہے اور کبھی طرز زندگی کو بدلنا مقصد ہوتا ہے اور اس سے بڑھ کر تشخص کو بدلنا، تسلط پسندوں کے دباؤ کا اصل مقصد ہوتا ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنه‌ای نے ایرانی قوم کی دینی، تاریخی اور ثقافتی پہچان کو بدلنے کی دنیا کی منہ زور طاقتوں کی سو سال سے زیادہ کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی انقلاب نے ان تمام کوششوں کو بے نتیجہ بنا دیا اور حالیہ عشروں میں ایرانی قوم نے بھی اپنی استقامت و پائیداری سے اور گھٹنے نہ ٹیک کر انھیں دھول چٹا دی ہے۔

انھوں نے ایران سے علاقائی ممالک اور بعض دیگر ممالک تک مزاحمت کے مفہوم کے پھیل جانے کو ایک حقیقت بتایا اور کہا کہ دشمن نے ایران اور ایرانی قوم کے خلاف کچھ ایسے کام کیے کہ اگر وہ کسی دوسرے ملک اور قوم کے خلاف کرتا تو ان کا نام و نشان تک مٹ جاتا۔

رہبر انقلاب نے شہیدوں کی یاد کو زندہ جاوید بنانے اور ملک میں مزاحمت کے مفہوم کے فروغ اور وسعت میں مداحی کی زینبی تأثیر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم فوجی جھڑپ سے بڑھ کر، جس کا آپ نے مشاہدہ کیا، ایک تشہیراتی اور میڈیا جنگ کے مرکز میں ہیں کیونکہ دشمن سمجھ گيا ہے کہ اس الہی و معنوی ملک اور سرزمین کو فوجی دباؤ سے نہ تو جھکایا جا سکتا ہے اور نہ ہی قبضہ کیا جا سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ البتہ بعض لوگ لگاتار فوجی ٹکراؤ دوہرائے جانے کے امکان کی بات پیش کرتے ہیں اور بعض لوگ جان بوجھ کر اس موضوع کو ہوا دیتے ہیں تاکہ لوگ شک اور تذبذب میں پڑے رہیں تاہم ان شاءاللہ وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے دشمن کی جہت، خطرہ اور ہدف، انقلاب کے اہداف و مفاہیم اور آثار کو محو کرنا اور امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی یاد کو فراموش کروانا بتایا اور کہا کہ امریکا اس وسیع اور سرگرم محاذ کے مرکز میں ہے اور بعض یورپی ممالک اس کا ساتھ دے رہے ہیں جبکہ کچھ پٹھو، غدار اور وط نفروش لوگ، یورپ میں دو پیسے حاصل کرنے کی خاطر اس محاذ کے پیادے بنے ہوئے ہیں۔

انھوں نے دشمن کے اہداف اور اس کی مورچہ بندی کی شناخت کو ضروری بتاتے ہوئے کہا کہ فوجی محاذ کی طرح اس تشہیراتی ٹکراؤ میں بھی ہمیں دشمن کی سازشوں اور اہداف کو مدنظر رکھ کر مناسب محاذ آرائی کرنی چاہیے اور ایسی باتوں پر بھرپور توجہ دینی چاہیے جنھیں دشمن نے ہدف بنا رکھا ہے، یعنی اسلامی، شیعی اور انقلابی معارف اور تعلیمات۔

رہبر انقلاب اسلامی نے مغرب کی تشہیراتی جنگ اور میڈیا وار کے مقابلے میں استقامت کو دشوار لیکن پوری طرح سے ممکن بتایا اور کہا کہ اس راہ میں اہلبیت کے مداح اور شاعر، انجمنوں کو انقلاب کے اقدار کی حفاظت کے مرکز میں تبدیل کر دیں۔ مداحی اور انجمن آج مزاحمتی ادب کی تدوین، فروغ اور منتقلی کے ذریعے اس انتہائی بنیادی ضرورت کی تقویت کر رہی ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں اہلبیت کے مداحوں اور شاعروں کو کچھ نصیحتیں کیں جن میں تمام ائمہ علیہم السلام کی زندگی کو مد نظر رکھتے ہوئے دینی تعلیمات اور مزاحمتی معارف کی تشریح، دشمن کے کمزور نقاط پر حملہ اور ساتھ ہی اس کی جانب سے شکوک پیدا کرنے کا مؤثر دفاع، انفرادی، اجتماعی اور سیاسی میدانوں میں قرآنی مفاہیم کی تشریح اور دشمن سے ٹکرانے کی کیفیت جیسی بات خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha