حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سکردو میں مرکزی عاشورا اسد انتہائی مذہبی عقیدت واحترام اور جوش وجذبے کے ساتھ منایا گیا۔ جگہ جگہ پر مجالس عزا منعقد کی گئیں، جس کے بعد شہر کے مختلف مقامات سے 30 بڑے ماتمی جلوس نکالے گئے۔ علم، تعزیے، ذوالجناح اور تابوت کے جلوسوں میں ایک لاکھ سے زائد عزاداران امام مظلوم نے شرکت کی اور حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کو ان کے لال کا پرسہ دیا۔
جلوسوں کی حفاظت کیلئے سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے، حسینی چوک پر گورنر گلگت بلتستان راجہ جلال حسین مقپون، کمشنر بلتستان سید علی اصغر، ڈی آئی جی بلتستان ڈویژن نذیر گارا، ڈپٹی کمشنر سکردو خرم پرویز، ایس ایس پی سکردو اسحاق حسین اور دیگر حکام نے سکیورٹی کے انتظامات کا جائزہ لیا۔
انتظامیہ اور پولیس کے اعلی افیسران صبح سے لیکر شام تک جلوسوں کی سکیورٹی کا جائزہ لیتے رہے، شہر بھر میں پولیس اور جی بی سکاوٹس کے سینکڑوں اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔ جلوسوں کی گذرگاہوں پر پانی شربت کی سبیلیں لگائی گئی تھیں، محکمہ صحت اور مختلف تنظیموں کی طرف سے میڈیکل کیمپ لگائے گئے۔ اس سے قبل سے قبل مختلف امام بارگاہوں، عزاخانوں میں منعقدہ مجالس عزا سے خطاب کرتے ہوئے علمائےکرام نے واقعہ کربلا پر روشنی ڈالی اور مسلم امہ کو اتحاد ویگانگت کی تلقین کی اور کہا کہ ہمیں فلسفہ شہادت اور واقعہ کربلا کے اصل مقصد پر عمل پیرا ہونا ہوگا، جب تک قرآن واہلیبت کی تعلیمات پر روشنی نہیں ڈالیں گے، تب تک دنیا و آخرت میں سرخرو نہیں ہو سکتے، ہمیں باہمی اتحاد و یگانگت کو فروغ دے کر اپنے مشترکہ دشمنوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بننا ہو گا۔