۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
مولانا ابراہیم سوادا

حوزہ/ مولانا ابراہیم سوادا نے سب سے اہم کام جو رہتی دنیا تک سنہرے حروف میں لکھا جاتا رہے کیونکہ انہوں نے قرآن پاک کا جاپانی زبان میں ترجمہ کیا یہ شرف اس زبان میں آج تک کوئی حاصل نہ کر پایا تھا جو انہوں نے حاصل کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ۱۹۸۰ میں شیعہ مسلک قبول کرنے والے مولانا ابراہیم سوادا کا تعلق جاپان سے ہے انہوں نے جاپانی زبان میں قرآن مجید کا پہلی بار ترجمہ پیش کیا ہے۔

 مولانا ابراہیم سوادا خاندانی شیعہ نہیں تھے، اپنے والد کے توسط سے شیعہ مسلک سے آغاہ ہوئے پھر مزید تعلیم حاصل کرنے قم چلے آئے یہاں سے عالم بن کر واپس گئے اور ٹوکیو میں سکونت اختیار کر لی یہاں انہوں نے دین حق تشیع کی تبلیغ شروع کی،انہوں نے جاپان میں بہت سے غیر مسلم افراد کو نہ صرف مسلمان کیا بلکہ شیعت میں منتقل بھی کیا دوسرا سب سے اہم کام جو انہوں نے شیعت کیلیے کیا جو رہتی دنیا تک سنہرے حروف میں لکھا جاتا رہے گا وہ یہ کہ انہوں نے قرآن پاک کا جاپانی زبان میں ترجمہ پیش کیا یہ شرف آج تک  اس زبان میں کوئی حاصل نہ کر پایا تھا جو انہوں نے حاصل کیا۔

قرآن مجید سے اپنی پہلی آشنائی کے بارے میں انہوں اپنے ایک انٹرویو میں کہا دیگر زبانوں سے نا آشنائی کی بنا پر میں نے پہلی بار قرآن مجید کا ترجمہ انگریزی زبان میں پڑھا، جس کا ترجمہ ایک شیعہ عالم نے کیا تھا، جسے ہندوستان سے کسی نے ہمارے پاس بھیجا تھا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .