۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
واتس آپ فضای مجازی

حوزہ/احباب، واٹساپ میں کنویں کے مینڈک کی زندگی نہ گذاریں، بلکہ ٹیلیگرام اور ٹویٹر جیسے مؤثر ومفید پلیٹفارم پر وقت دیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی| سوشیل میڈیا اپلیکیشنز میں ہر ایک کا اپنا فائدہ ہے۔مگر اکثر محدود دائرہ میں چلتے ہیں۔
ٹویٹر بھی ایک سوشیل میڈیا اپلیکیشن ہے۔مگر اسکے فوائد اور اثرات گنوانا مشکل ہے اور بیان سے باہر ہیں۔
وہ اسطرح کہ دیگر واٹساپ ؛ فیسبک  وغیرہ سب اپنے ہی تعلقات اور دوست احباب تک محدود ہیں۔مگر ٹویٹر پر آپ کو دنیا کے کسی بھی بڑے سی بڑی با اثر اور صاحب اقتدار شخصیات تک اپنی بات پہنچانے کی اور مافی الضمیر کو مختصر الفاظ میں بیان کرنے کا واحد ذریعہ ہے۔جو اس وقت دنیا کے عقلمند ودانشوران استعمال کررہے ہیں۔مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ہماری اکثریت واٹساپ و فیسبک کے نشہ میں مست ہیں۔واٹساپ کو ثواب جاریہ کا بہترین ذریعہ بنارکھا ہے کہ جو کچھ بھی کہیں سے کچھ ملے اسے دوسروں تک پہنچادو۔چاہے کچھ بھی ہو۔اور ثواب دارین حاصل کرو۔نوجوان عاشق مزاج تو فیسبک پر دن رات خوبصورت تصاویر ہی دیکھ دیکھ کر ساری جوانی خراب کرلیتے ہیں اور جو کچھ پڑھے لکھے دیندار ہیں وہ اپنی تمام تر صلاحیتیں اختلافی مباحثوں اور مناظروں کی نظر اپنے قیمتی اوقات برباد کردیتے ہیں۔جیسے دیہاتوں میں مرغ لڑائے جاتے ہیں۔

ٹویٹر پر مہم چلانے سے ہی قومی شعور بڑھتا ہے۔باقی فیس بک واٹساپ وقت گذاری ہے۔الا ماشاء اللہ اس کا کوئی صحیح استعمال کرلیں۔تب بھی محدود فائدہ ہی ہوگا۔

دلت برادری کو دیکھیں۔یہ لوگ ٹویٹر سے کتنے مسائل حل کر لیتے ہیں۔صوبائی سرکار فیصلے بدل لیتی ہیں اور جھک جاتی ہیں ۔سرکاری محکمہ ہتھیار ڈال دیتے ہیں۔اور خادم بن کر اپنی نوکری بجالاتے ہیں۔یہ سب ٹویٹر پر کئے جانے والے ٹویٹ کی طاقت ہے۔

 ٹویٹر پر آنے میں آخر ہمارے قوم کے پڑھے لکھے طبقہ کی جان کیوں نکل جاتی ہے ؟
ہر کام تفریح کے لئے تھوڑا ہی ہوتا ہے ؟ 
ٹویٹر پر کتنے مسلمانوں کے اکاؤنٹ ملیں گے جن کے ہزاروں فولوورس ہیں جو منٹوں میں کسی بھی ہیش ٹیگ کو ٹرینڈ میں بدل کر کسی بھی مسئلے میں قومی و ملکی رجحان کو بدل دیتے ہیں ؟
گنتی کے چند اکاؤنٹس ملیں گے ۔
مگر ہمارا نوجوان اپنی تصاویر شئر کرنے کو سوشیل میڈیا کا بہترین استعمال اور کچھ دعاودرود بھیجنے کو دینی حق  سمجھ چکا ہے اور اس سے آگے بڑھنا ہی نہیں چاہتا ۔
 واٹساپ وغیرہ کوئی مؤثر ہتھیار نہیں ہے اور نہ ہی اس سے عالمی سطح پر دنیا کے سامنے ہم اپنی بات پیش کر سکتے ہیں۔بس کچھ آپسی باہمی ربط وتعلق کے لئے یہ مفید ہیں۔ لیکن ٹویٹر قومی رجحان کے تشکیل دینے کا ایک بہت ہی بڑا اور مؤثر ہتھیار ہے۔ان تمام  پڑھے لکھے نوجوانوں اور اہل علم ودانشوران سے التماس ہے جو فیس بک اور واٹساپ میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ اپنا ٹویٹر پر اکاؤنٹ ضرور بنائیں، اور فیس بک اور واٹس ایپ سے زیادہ ٹویٹر پر سرگرم رہیں اور جو ہیش ٹیگ ملک و ملت کے مفاد میں چل رہا ہو۔ اسے trend کرانے میں بھر پور تعاون کریں۔
وقت ایک قیمتی سرمایہ ہے۔اسے ضائع نہ ہونے دیں۔
 آپ واٹساپ وغیرہ نہ چھوڑیں۔ لیکن ٹویٹر پر ضرور آجائیں۔اور زیادہ وقت ٹویٹر پر دیں اور ذرا ہمت کریں۔
ایک غلط فہمی کا ازالہ کرتا چلوں کہ زبان بہت بڑا مسئلہ نہیں ہے۔آپ کو یہ سن کر تعجب ہوگا کہ ٹویٹر پر انگریزی کے برابر سب سے زیادہ رائج زبان ہندی ہے۔جس سے اکثر اہل علم حضرات واقف ہیں۔سیاسی مسائل پر نہ سہی اسلام دشمن متعصب شخصیات کو اسلامی تعلیمات اور ان کی ذہن سازی اور حقائق پیش کرتے ہوئے ان کی اسلام دشمنی کو تو ختم کرسکتے ہیں جو آج ملک میں آگ لگی ہوئی اسے تو بجھائی جاسکتی ہے ؟آپ ہندی اردو کسی زبان میں ٹویٹ کرسکتے ہیں۔
اس عاجز کے ان چند گذارشات پر ضرور غور فرمائیں۔اور جلد سے جلد اپنا ٹویٹر اکاؤنٹ بنالیں۔

تحریر: حسین خان

نوٹ: حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .