حوزہ نیوز ایجنسیl گورکھپور شہر میں بہت سی مساجد ہیں ، لیکن اردو مارکیٹ میں واقع جامع مسجد سب سے مختلف ہے، یہ مسجد مغل فن تعمیر کی ایک عمدہ مثال ہے، اسے اورنگ زیب کے دوسرے بیٹے شاہزاده معظم شاہ نے لگ بھگ 350 سال پہلے تعمیر کیا تھا۔ یہ مسجد اب بھی مغل سلطنت کی کہانیاں سناتی ہے، مسجد کے ہر رخ میں مغلیہ سلطنت کی فن تعمیر مکمل طور پر نقش ہے۔
بادشاہ معظم شاہ کے نام پرہی گورکھپور کا نام معظم آباد رکھا گیا تھا، اردو بازار بھی بادشاہ معظم شاہ نے بنایا تھا، یہاں مغلیہ سلطنت کی فوج رہتی تھی، لوگوں کے مطالبے پر جامع مسجد اردو بازار کی تعمیر کا حکم بہادر شاہ اول عرف معظم شاہ نے دیا تھا، اس کی تعمیر کا آغاز فوج کے چکلےدار یا صوبیدار خلیل الرحمن کی نگرانی میں ہوا۔
خلیل آباد شہر کا نام انہی خلیل الرحمن کے نام پر رکھا گیا تھا، اس وقت اس مسجد کے اطراف سے دریائے راپتی بہتی تھی، جس کی وجہ سے اس کی فاؤنڈیشن ایک طویل علاقے میں بنائ گئی تھی، اس مسجد کی چوڑائی شمال سے جنوب 90 فٹ مشرق مغرب میں تقریبا 80 فٹ ہے، مسجد کے تین گنبد اس کی عظمت کی ایک زندہ علامت ہیں،وہیں مینار اور در و دیوار پرمغلیہ نقش و نگاری موہ لینے والی ہے، مسجد کا دروازہ بھی اپنی شان آپ بیان کرتا ہے،مسجد چاروں طرف سے کھلی ہوئی ہے۔
ایک ساتھ چھ سو افراد نماز ادا کرتے ہیں
جامع مسجد میں، ایک وقت میں ایک ساتھ چھ سو سے زیادہ افراد ایک ساتھ نماز ادا کرتے ہیں، اسی دوران ، جمعہ، عید ، عیدالاضحیٰ اور عید الفطر میں تقریباًپانچ ہزار افراد نماز پڑھتے ہیں۔
سات مساجد اس جامع مسجد کی نگرانی میں ہیں
جامع مسجد کی زیر نگرانی مزید سات مساجد ہیں، جس میں سنگی مسجد ، سوداگر محلہ، ہنس پور ، اکھاڑے والی مسجد،، ہالسی گنج کی مسجد ، مہاراج گنج ضلع کی جامع مسجد ، مسجد مسافر خانہ شامل ہیں، مسجد کے امام عبد الجلیل چار نسلوں سے اس مسجد کی خدمت کر رہے ہیں۔
پیشکش: حوزہ نیوز ایجنسی