۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
بی ایڈ کالج ڈاکٹرذاکرحسین

حوزہ/جہاں کہیں بھی بی ایڈ کالج ہے وہاں مسلم طالب علم کا داخلہ نہ کے برابر لیا جاتا ہے۔ کالج انتظامیہ موٹی رقم لے کرزیادہ تر سیٹوں کو بیچ دیتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یوں تو پورے ملک میں مسلمانوں کے نام پر بہت سارے تعلیمی ادارے چل رہے ہیں۔ بہت ساری جگہوں پر بہترتعلیم اور بہترنظم بھی ہے۔ لیکن بہار جیسی ریاست میں مسلمانوں کے نام پر چل رہے تعلیمی اداروں میں بڑے پیمانے پر لوٹ کھسوٹ کا بازار چل رہا ہے۔

دربھنگہ اور مدھوبنی سمیت پورے بہار میں جہاں کہیں بھی بی ایڈ کالج ہے وہاں مسلم طالب علم کا داخلہ نہ کے برابر لیا جاتا ہے۔ کالج انتظامیہ موٹی رقم لے کرزیادہ تر سیٹوں کو بیچ دیتی ہے۔ پچھلے دنوں دربھنگہ کے مشہور بی ایڈ کالج ڈاکٹرذاکرحسین ٹیچرس ٹریننگ کالج نے 1130 سیٹوں میں صرف 250ہی مسلم طالب علم کا داخلہ لیا تھا جس کا خلاصہ بیداری کارواں کے ذریعہ کئے جانے کے بعد سے متھلانچل کے مسلمانوں میں بے چینی کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔

لوگ اب کالج انتظامیہ سے سوال کرنے لگے ہیں کہ آخر مسلمانوں کے نام پر چل رہے ادارے میں ایسا کیسے کیا جارہا ہے۔ مسلمانوں کی سیٹوں کو کالج انتظامیہ کیوں دوسروں کے ہاتھوں موٹی رقم لیکر بیچ رہی ہے۔ آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے صدرنظرعالم نے بتایا کہ جس دن میں نے ذاکرحسین کالج میں مسلم طالب علم کا داخلہ نہیں لینے کا معاملہ اٹھایا تھا اس کے بعد سے طالب علموں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور یقینا جب تک اس معاملے کو انجام تک نہیں پہنچایا جاتا ہم چین سے بیٹھنے والے نہیں ہیں۔

نظرعالم نے بتایا کہ کچھ طالب علموں نے بتایا کہ کالج میں کبھی بھی طالب علم کو نہ تو سائنس لیب دکھایا جاتا ہے اور نہ کمپیوٹر لیب۔ اگر آپ رشوت نہیں دیتے ہیں تو آپ کو اچھانمبر بھی نہیں مل پائے گا، ہاں اگر آپ نے رشوت دے دی تو اس بات کی پوری گارنٹی دی جاتی ہے کہ 85 فیصد سے کم نمبر نہیں ملے گا۔ وہیں کچھ طالب علموں نے یہ بھی بتایا کہ ایکسٹرا پیسہ کا رسید نہیں دیا جاتا ہے، ایک چھوٹی سی پرچی پر بس دستخط اور تاریخ لکھ دیا جاتا ہے، اعتراض جتانے والے طالب علم کو صاف کہا جاتا ہے کہ یہی رسید ہے۔ سہولیات کے نام پر داخلہ کی رسید پر تیس ہزار ہی لکھا جاتا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ جو طالب علم اعتراض کرتا ہے یا پھر غلط کاموں کو روکنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے کالج انتظامیہ ڈرا دھمکاکر چپ کرادیتی ہے۔

نظرعالم نے کہا کہ کمیٹی نے آج تک جنرل باڈی نہیں بنایا، جنرل باڈی نہیں ہونے کی وجہ سے ایک بھی میٹنگ جنرل باڈی کی نہیں کی گئی ہے جس وجہ سے کالج کے کچھ چنندہ اسٹاف کی منمانی شباب پرہے۔ چند لوگ سیٹوں کو بیچ کر کروڑوں کی جائیداد کے مالک بن کرعیش کررہے ہیں اور ملت کے ادارے کو برباد کرنے کا کام کررہے ہیں، جسے کسی بھی حال میں برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ نظرعالم نے کہا کہ ادھر میں نے ڈاکٹرذاکرحسین ٹیچرس ٹریننگ کالج اور شفیع مسلم ہائی اسکول کے بورڈ آف ٹرسٹیزسے RTI کے ذریعہ کچھ سوالوں کا جواب مانگا ہے، جواب آتے ہی آگے کے ٹھوس اقدام اٹھائے جائیں گے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .