۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
پرچم عزا

حوزہ/ حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی کی جانب وہ چار روایات  جو جناب سیدہ فاطمہ علیھا السلام کے صدیقہ ہونے کی گواہی دیتی ہیں حاضر ہیں ۔

حوزہ نیوز ایجنسی

۱:- حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ شَبُّوَيْهِ الرَّئِيسُ الْفَقِيهُ بِمَرْوَ، ثنا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ النَّيْسَابُورِيُّ بِمَرْوَ، ثنا عَلِيُّ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ، ثنا سَلَمَةُ بْنُ الْفَضْلِ الْأَبْرَشُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا كَانَتْ إِذَا ذُكِرَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: «مَا رَأَيْتُ أَحَدًا كَانَ أَصْدَقَ لَهْجَةً مِنْهَا إِلَّا أَنْ يَكُونَ الَّذِي وَلَدَهَا» هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ مُسْلِمٍ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ         
1. المستدرك على الصحيحين للحاكم - ذكر مناقب فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم ص175 
2. كتاب سير أعلام النبلاء لشمس الدین  الذھبی ( ط الرسالة) - فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم ص131  
جب حضرت عائشہ کے پاس حضرت فاطمہ ع بنت نبی ﷺ کا ذکر کیا گیا تو حضرت عائشہ نے فرمایا: میں نے  کائنات میں فاطمہ ع سے بڑھ کسی سچا نہیں پایا سوائے انکے باباﷺ  کے
امام حاکم کہتے ہیں یہ حدیث مسلم کی شرط پر صحیح ہے ۔۔۔۔

۲:- عن عائشة قالت :‏ ما رأيت أفضل من فاطمة غير أبيها‏ ، قالت :‏ وكان بينهما شيء‏؟‏ ، فقالت : يا رسول الله سلها فإنها لا تكذب ‏، رواه الطبراني في الأوسط وأبو يعلى إلاّّ أنها قالت :‏ ما رأيت أحداًًً قط أصدق من فاطمة ‏،‏ ورجالهما رجال الصحيح‏.
حضرت عائشہ سے روایت ہے فرمایا  میں نے فاطمہؑ سے افضل کسی کو نہ پایا سوائے اسکے بابا رسول اللہ ﷺ کے   اور فرمایا  رسول اللہ  ﷺاور جناب فاطمہ ع کے درمیان کوئی بات ہوئی تو حضرت عائشہ  نے فرمایا یا رسول اللہﷺ فاطمہ سے پوچھئے پس بیشک وہ جھوٹ نہیں بولتی   
طبرانی نے اوسط میں  اور ابو یعلی نے روایت کیا کہ حضرت عائشہ نے فرمایا  میں نے فاطمہؑ سے زیادہ کسی کو سچا نہ پایا  (ان دونوں کے راوی صحیح بخاری کے راوی ہیں )
حوالہ جات :
1. ‏ مجمع الزوائد :الھیثمی ،باب مناقب الحسین بن علی ع الجزء 9ص 201
2. المعجم الأوسط لطبرانی   3/ 137، رقم (2721)
3. كتاب المطالب العالية بزوائد المسانيد الثمانية - باب فضائل فاطمة صلى الله وسلم على أبيها وعليها رضي الله عنها وفضل ابنيها رضي الله عنهما ص177 ، حدیث 3957
4. حلية الأولياء وطبقات الأصفياء – ابو نعیم اصفھانی ج2 ص41 ، 
5. كتاب إجلاء الحقيقة في سيرة عائشة الصديقة - المبحث الثاني العلاقة الحسنة بين عائشة وفاطمة رضي الله عنهما ، ص103 ،  
6. كتاب اتحاف السائل بما لفاطمة من المناقب والفضائل - منزلتها ومحبته صلى الله عليه وسلم لها ص28 

اسی مفہوم کی روایت الصالحي الشامي  نے ابو یعلی  نے نقل کی اور فرمایا :

۳:- وروى أبو يعلى برجال الصحيح عن عائشة- رضي الله تعالى عنها- قالت: ما رأيت أحدا قط أصدق من فاطمة- رضي الله تعالى عنها- إلا أن يكون أباها صلى الله عليه وسلم
ابو یعلی نے رجال صحیح کے ساتھ حضرت عائشہ  رضی اللہ عنھا سے روایت کی انہوں نے فرمایا: میں نے فاطمہ کے بابا رسول اللہ ﷺ کے سوا کسی کو فاطمہ ع سے سچا نہیں پایا 
7. كتاب سبل الهدى والرشاد في سيرة خير العباد - الصالحي الشامي    العاشر في أنها أصدق الناس لهجة ص47 

اہل سنت امام بخاری نے روایت صحیح درج فرمائی :

۴:- (صحيح) عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ كَانَ أَشْبَهَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلَامًا وَلَا حَدِيثًا وَلَا جِلْسَةً مِنْ فَاطِمَةَ
حضرت عائشہ ام المؤمنین رضی اللہ عنھا نے فرمایا میں نے تمام لوگوں میں گفتگو، اور بیٹھنے میں فاطمہ ع سے زیادہ کسی کو رسول اللہ ﷺ کے مشابہ نہیں پایا 
1. كتاب صحيح الأدب المفرد - باب قيام الرجل لأخيه ، ص355 – 
2. الجامع الصحيح للسنن والمسانيد - تقبيل الأولاد عند السلام : صهيب عبد الجبار، ص334 –
اس کے علاوہ روایات بہت  ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدہ ؑ کے عادات و خصائل و گفتار ورفتار  سب رسول اللہ ﷺ کے مشابہ تھی ۔۔۔
جب کائنات میں رسول اللہ ﷺ کے بعد سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا سے سچا اور کوئی نہیں تو آج کل کے کسی انسان کی کیا جرات ہے جو  انکو نعوذ باللہ خطاکار کہے ۔ فاعتبرو یا اولی  الابصار

تبصرہ ارسال

You are replying to: .