۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
پیغمبر اعظم

حوزہ/عید مبعث کے عظیم الشان جشن کے موقع پر"شکوہ بعثت" کے زیرعنوان ایک پرشکوہ تقریب میں امام رضا علیہ السلام کے حرم کے سب سے بڑے صحن کا نام تبدیل کرکے صحن پیغمبر اعظم رکھ دیا گیا ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عید مبعث کے عظیم الشان جشن کے موقع پر"شکوہ بعثت" کے زیرعنوان ایک پرشکوہ تقریب میں امام رضا علیہ السلام کے حرم کے سب سے بڑے صحن کا نام تبدیل کرکے صحن پیغمبر اعظم رکھ دیا گیا ۔ شب عید مبعث میں یہ پرشکوہ تقریب حرم مطہر کے رواق امام خمینی میں منعقدہوئی جس میں صوبہ خراسان رضوی کی اہم مذہبی، سیاسی اور عسکری شخصیات نے شرکت کی ۔ امام رضا علیہ السلام کے حرم مطہرکے صحن جامع کا نام تبدیل کرکے صحن پیغمبر اعظم رکھنے کی اس تقریب کے موقع پر صحن پیغمبراعظم کے نام سے ایک ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا گیا۔

تقریب کا آغاز تلاوت کلام اللہ مجید اور قصیدہ خوانی سے ہوا جبکہ جشن کے اس موقع پر حرم کے  نقار خانے کے مخصوص گلدستے سے نقارے کی آواز بھی حرم اور اطراف کی فضا میں گونجتی رہی۔

جشن عید مبعث اور پیغمبر اعظم کے نام سے منسوب حرم کے سب سے بڑے صحن کا نام رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آستان قدس رضوی کے متولی حجت الاسلام شیخ احمد مروی نے پیغمبر اکرم  صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تجلّی اعظم کا مصداق عینی قراردیا ( تجلی اعظم وہ جملہ ہے جو شب عید مبعث کی دعا کی ابتدا میں ذکر ہوا ہے )۔

حجت الاسلام مروی نے کہا کہ سبھی پیغمبران الہی اسما ء و صفات الہی کا جلوہ ہيں لیکن پیغمبراکرم حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی تمام انبیائے الہی کی فضیلتوں اور صفات کا مجموعہ ہے جتنی صفات سب میں تھیں وہ اکیلے پیغمبر اکرم کی ذات گرامی میں جمع تھیں اور صرف نبی رحمت ہی تجلی اعظم کے عینی مصداق ہيں ۔ انہوں نے کہا کہ سرکار خاتم النبیین کی ذات اس قدر تجلی اعظم کا کامل مصداق ہے کہ آنحضور کے بعد سلسلہ نبوت و رسالت ختم ہوگیا اور اب ان کے بعد بشر کو کسی  نبی یا پیغمبر کی ضرورت ہی نہیں رہ گئي تھی اور یہی  تجلی اعظم  کا مطلب و مفہوم ہے۔

 آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ مکارم اخلاق ہی حضرت خاتم الانبیا کا بنیادی نعرہ تھا اور انہوں نے اس مقصد کی تکمیل کے لئے انسانوں کو اخلاقیات اور تہذیب نفس سے متعلق  تعیلمات دیں اور اس سے متعلق اوامر و نواہی کی تعلیم دی ۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ پیغمبراسلام نے صرف اعلی اخلاق کی تعلیم ہی نہيں دی بلکہ ان اعلی اخلاقی قدروں پر پہلے خود عمل کرکے دکھایا  اور ان تعلیمات کو عام کرنے کے لئے اسلامی نظام حکومت قائم کیا۔

حجت الاسلام مروی نے کہا کہ پیغمبر اکرم نے معاشرے میں اخلاقی فضائل حکمفرما کرنے کے لئے اہلبیت اطہار سے محبت و الفت کو ضروری قراردیا ۔ انہوں نے کہا کہ پیغمبر اکرم کے اس اقدام سے واضح ہوجاتا ہے کہ اہل بیت اطہار سے محبت و عقیدت معاشرے میں اخلاقی فضائل اور اقدار کی ترویج کا اہم ذریعہ ہے۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ پیغمبراکرم نے دور جاہلیت کے منتشر اور اختلاف و تشتت سے دوچار معاشرے میں اتحاد کی روح پھونکی اور ان کے درمیان محبت و الفت پیدا کی۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے امام رضا علیہ السلام کے حرم کے سب سے بڑے صحن کو پیغمبراعظم کے نام سے منسوب کئے جانے کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام سنت  وسیرت نبوی کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے کا ایک اچھا  موقع اور بہانہ ہے ۔ انہوں نے حرم کے منتظمین سے کہا کہ ہم نے صحن جامع رضوی کا نام تبدیل کرکے صحن پیغمبر اعظم رکھ دیا ہے لیکن یہ اقدام صرف ایک نام رکھنے کی حدتک محدود نہیں رہنا چاہئے ۔ پیغمبراعظم کے نام سے صحن کو منسوب کرنے کامقصد یہ ہے کہ اس صحن مبارک میں پیغمبراکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات ، سیرت طیبہ اور ان کے اخلاق حسنہ کو زائرین کے لئے بیان کیا جائے اور اس صحن کا نام اسی لئے رکھا گیا ہے تاکہ سیرت نبوی کو زیادہ سے زیادہ زندہ رکھا جائے اور اس کی ترویج کی جائے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .