حوزہ نیوز ایجنسی। دنیا میں متعدد موقعوں پہ مختلف مسابقے ہوتے رہتے ہیں، جن میں بہت سارے افراد حصہ لیتے ہیں۔ان مسابقوں میں حصہ لینے والا ہر فرد اپنی توانائی اور صلاحیت کے اعتبار سے دوسروں سے آگے بڑھکر اول درجہ کا انعام و اکرام حاصل کرنا چاہتا ہے، جبکہ ان مقابلوں کی رونق کچھ لمحوں کی مہمان ہوا کرتی ہے اور اس کے انعامات بھی محدود اور سادے ہوا کرتے ہیں، لیکن اسی کائنات میں ایک ایسا مسابقہ بھی پایا جاتا ہے، جسکی شان و شوکت کا انداز منفرد اور انعام و اکرام کی تو ایک الگ ہی خصوصیت ہے، جس کے متعلق امام حسن مجتبی علیہ السلام نے فرمایا: إنّ اللهَ جَعَلَ شَهْرَ رَمَضانَ مِضْماراً لِخَلْقِهِ، فَیسْتَبِقُونَ فیهِ بِطاعَتِهِ إِلی مَرْضاتِه، یقینا خداوند عالم نے ماہ مبارک رمضان کو اپنی مخلوق کے لئے بندگی کا مسابقہ قرار دیا، تاکہ اس کے بندے اس مہینے میں اپنے معبود کی اطاعت کے ذریعے خوشنودی پروردگار کسب کرنے کے لئے ایک دوسرے پہ سبقت حاصل کر سکے۔
خداوند عالم نے ماہ مبارک رمضان کو بندگی پروردگار کا مسابقہ قرار دیا، جس میں شریک ہونے والوں کو خاص انعام و اکرام سے نوازا جاتا ہے، اور کیوں نہ نوازا جائے، جہاں انعامات بھی لا محدود و بے مثل و بے نظیر اور عطا کرنے والی ذات بھی لیس کمثلہ شئ اور علی کل شئ قدیر ہے۔
ماہ مبارک کے اس مخصوص مسابقے میں شرکت کرنے والے ہر مخلص روزے دار کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ عبادت پروردگار کو انجام دیکر دوسروں سے آگے نکل جائے اور سب سے پہلے قرب الہی سے فیضیاب ہو سکے۔
اس مسابقے میں سبقت حاصل کرنے کا طریقہ یہ بتایا گیا کہ جو جتنی زیادہ عبادتوں اور نیکیوں کو بجا لائے گا وہ اتنا ہی پیش پیش رہے گا۔
اب کوئ نیک بیٹا والدین کی رضایت جیسی عظیم نیکی لیے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے تو کوئ باپ اپنے بیٹے کو قرآنی تعلیم دلا کر سبقت حاصل کر رہا ہے، کوئ مومن دوسرے مومنوں کی حاجت روائی کرکے کامیابی کی طرف قدم بڑھا رہا ہے تو کوئ اپنی اولاد کو نماز کی تشویق دلا کر پیش قدم رہنا چاہتا ہے، کوئ اول وقت نماز کا پابند بن کر پیش پیش رہنے کی کوشش کر رہا ہے تو کوئ اس بہار قرآن میں تلاوت قرآن کے ذریعے سبقت کی سعی کر رہا ہے، کوئی محتاج کا ہاتھ تھام کر اس کی مدد کرتے ہوئے آگے نکل جانا چاہتا ہے تو کوئ دردمند کسی یتیم کی کفالت کرکے الہی نمائندوں کی دعائیں لیے ہوئے تیزی سے رضایت الہی کی جانب بڑھ رہا ہے۔
اس مسابقہ کی شان ہی نرالی ہے کہ خدا کے نمائندے عبادتوں اور نیکیوں کی قدر ومنزلت اور اہمیت بیان کرکے شریک ہونے والے بندگان خدا کی حوصلہ افزائی فرما رہے ہیں، کبھی ارشاد فرماتے ہیں کہ اس ماہ مبارک میں قرآن کی ایک آیت کی تلاوت دیگر مہینوں میں ختم قرآن کے برابر ثواب رکھتی ہے تو کبھی دوسرے مقام پہ فرماتے ہیں کہ اس مہینے میں مومن کی حاجت روائی گذشتہ گناہوں کا کفارہ قرار پاتی ہے۔
بہر حال ہر ایک اپنی اپنی ظرفیت و صلاحیت کے اعتبار سے اطاعت الہی انجام دیکر آگے بڑھنے کی سعی و کوشش کر رہا ہے۔
اب اس ماہ خدا میں بندگان خدا جتنی کثرت سے خداوند متعال کی اطاعت کریں گے، اتنا ہی پیش قدم رہیں گے اور رضایت پروردگار کے مستحق قرار پائیں گے۔