حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے ایک پیغام میں صیہونی حکومت کے مقابلے میں 12 روزہ جنگ میں کامیابی پر فلسطینی استقامتی محاذ کو مبارکباد پیش کی ہے۔
ملت فلسطین کے نام رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام کا مکمل متن :
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سلام بر فلسطین مقتدر و مظلوم، سلام بر جوانان شجاع غیور فلسطین، سلام برغزہ قہرمان و مقاوم، سلام بر حماس وجہاد اور فلسطین کے تمام جہادی اور سیاسی گروہوں پر۔
خداوند عزیز وقدیر شکر ادا کرتے ہیں کہ جس نے فلسطینی مجاہدین کو نصرت اور عزت سے نوازا۔
خداوند منان سے شہید دینے والے مجروح دلوں کے لئے طمانیت اور سکون، رحمت و بشارت شہدا کے لئے، شفای کامل متاثرین کے لئے دعا کرتا ہوں اور ظالم صیہونی حکومت پر فتح کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
ان چند روز کی آزمائش نے ملت فلسطین کو سرفرازی نوازا، وحشی اور بھیڑیا صفت دشمن نے بالکل صحیح تشخیص دی کہ فلسطین کی متحدہ تحریک کے مقابلے میں وہ بالکل کمزور و ناتواں ہے۔
قدس اور غرب اردن کا غزہ اور 1948 کے علاقوں نیز فلسطینی کیمپوں کے درمیان تعاون کے تجربے نے فلسطینیوں کی آئندہ حکمت عملی کو مشخص و معین کردیا ہے۔
ان 12 روز کے دوران جابر حکومت نے انتہائی بھیانک جرائم کا ارتکاب کیا جو عام طور سے غزہ میں انجام ديئے گئے، ان اقدامات سے ثابت ہوگیا کہ فلسطینیوں کی متحدہ تحریک کے مقابلے میں اپنی کمزوری اور ناتوانی کے سبب وہ اسطرح کے شرمناک اور جنون آمیز اقدامات کررہی ہے، اور پوری دنیا کی رائے عامہ کو اپنے خلاف اکسا رہی ہے حتی اپنے حامی مغربی ملکوں خصوصا سفاک امریکہ کو پہلے کی نسبت اور زيادہ منفور اور قابل نفرت بنا رہی ہے۔
جرائم کا تسلسل اور جنگ بندی کی درخواست دونوں باتیں ہی اس کی شکست شمار ہوتی ہیں، وہ اپنی شکست تسلیم کرنے پر مجبور ہوگئے۔
یہ خبیث حکومت اس سے بھی زیادہ کمزور ہوگی، فلسطینی جوانوں کی آمادگی اور قابل قدر جہادی گروہوں کی طاقت کی نمائش اور تسلسل کے ساتھ جہادی گروہوں کا میدان میں آنا، فلسطین کو روزبروز طاقتور اور غاصب دشمن کو روز بروز ذلیل اور ناتواں کردے گا۔
جنگ کا آغاز اور جنگ کا اختتام ، فلسطین کے سیاسی اور جہادی شخصیات کی تشخیص پر منحصر ہے، لیکن تیاری اور میدان عمل میں بھرپور موجودگی کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
صیہونی حکومت اور اس کے ایجنٹ صیہونی تارکین وطن کی منہ زوری کے مقابلے "شیخ جراح" کا تجربہ فلسطین کے غیور عوام کے لئے دائمی دستور العمل کے طور پر پیش نظر رہنا چاہیے، میں شیخ جراح کے جوانوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔
عالم اسلام پر، فلسطین کے تعلق سے کچھ ذمہ داری اور دینی فریضہ عاید ہوتا ہے، سیاسی شعور اور حکمرانی کا تجربہ بھی اس شرعی حکم کی تائید اور تاکید کرتا ہے۔ آج پہلے کی نسبت مسلمان حکومتوں کو ملت فلسطین کی حمایت میں پورے خلوص کے ساتھ میدان میں آجانا چاہیے، فوجی لحاظ سے بھی اور مالی اعتبار سے بھی، غزہ کے تباہ شدہ انفرا اسٹریکچر کی تعمیر اور مرمت کے اعتبار سے بھی، اس کی ضرورت ہے۔
مسلمان اقوام کی جانب سے اس چیز کا مطالبہ، اس مذہبی اور سیاسی امنگ کا پشتپناہ ہے۔
مسلمان اقوام کو اس فریضے اور ذمہ داری کے تعلق سے اپنے حکومتوں سے مطالبہ کرنا چاہیے، خود اقوام کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی استطاعات اور توانائی کے مطابق مالی اور سیاسی حمایت کریں۔
ایک اور اہم فریضہ اور ذمہ داری، سفاک اور دہشت گرد صیہونی حکومت کو اس کے کئے کی سزا دینا ہے۔ تمام بیدار ضمیر افراد اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ان 12 روزہ ایام کے دوران بڑے پیمانے پر فلسطینی بچوں اور خواتین کے قتل عام پر مبنی جنگی جرائم کی سزا ضرور ملنی چاہیے، صیہونی حکومت کے تمام بااثرحکام اور خاص طور سے نتن یاہو کو جنگی مجرم کی حیثیت سے آزاد اور بین الاقوامی عدالتوں میں لاکر سزا دیئے جانے کی ضرورت ہے اور انشااللہ ایسا ہوکر رہے گا۔ واللہ غالب علی امرہ
جمعہ 9 شوال المکرم ۱۴۴۲
سید علی خامنہ ای