حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شامی مسلمان اور عیسائی علماء سمیت قرآنی اساتذہ کی ایک بڑی تعداد نے ملک شام میں انتخابات کے انعقاد، بنیادی قوانین اور قومی وحدت و اتحاد کی حمایت میں شام کی مسجد اموی میں اجتماعی پروگرام منعقد کیا ہے۔
اس اجتماع میں شام کے وزیر برائے اوقاف "محمد عبد الستار السید"، انٹیوچ اور روم کے بشپ اعظم "افرم معلولی" ، متحدہ مسلمانوں کی مذہبی انتظامیہ کے سربراہ شیخ یاسر ابو فخر اور دیگر عیسائی بشپس اور علماء نے خطاب کیا۔
اسی طرح دمشق کے مفتی جناب شیخ بشیر عبدالباری ، "شیخ احمد کفتارو انسٹیٹیوٹ" کے صدر "جناب محمد شریف الصواف" ، "الفتح الاسلامی انسٹیٹیوٹ" کے صدر "جناب حسام الدین فرور"، شام میں موجود تنظیم "علماء پیروان مذہب اہلبیت(ع)" کے چیئرمین "حجۃ الاسلام سید عبد الله نظام" وزارت اوقاف کے ایڈوائزر "جناب خلود السروجی" نے بھی اس تقریب سے خطاب کیا۔
اس اجتماع میں شریک شرکاء نے انتخابات میں وسیع پیمانے پر شرکت، بنیادی قوانین کی حمایت اور عرب اور علاقائی ماحول میں شام کے مؤقف کی بحالی میں آئین کی حمایت پر زور دیا اور کہا: انتخابات میں وسیع پیمانے پر شرکت کر کے دنیا کو یہ پیغام دینا چاہئے کہ شامی عوام نے کئی طولانی سالوں سے دہشت گردوں سے جنگ لڑی ہے اور اپنے ملی اتحاد کے ذریعہ اپنے وطن کا دفاع کیا ہے۔
شامی علماء و اسکالرز نے اس چیز کی طرف نشاندہی کی کہ شامی عوام ان انتخابات میں پوری آزادی اور شفافیت کے ساتھ انتخاباتی بیلٹ باکسز میں اپنی رائے دہی کریں گے تاکہ وہ ایک ایسے مضبوط رہنما کا انتخاب کر سکیں جو ملک کی حمایت جاری رکھے، دشمن کی سازشوں اور خطرات کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ ملک شام کی خودمختاری کو برقرار رکھ پائے اور قومی وحدت و یکجہتی کے لئے بھی جدوجہد کرے ۔
علماء کے اجتماع میں شریک افراد نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ جاری مہینہ کی 26 تاریخ کو ملک شام ان شاء اللہ ایک تاریخی اور قومی لمحات کا مشاہدہ کرے گا اور شامی عوام اپنے ملک کے لئے اپنی اخلاقی ، مذہبی اور قانونی ذمہ داریوں کو نبھائیں گےاور اس طرح فیصلہ سازی میں آزادی رائے کے بااختیار اور مستقل ہونے کا اظہار کریں گے۔
اس اجتماع کے آخر میں شامی علماء نے کہا: شام اس وقت ایک نازک مرحلے سے گزر رہا ہے لہذا توقع کی جارہی ہے کہ تمام شامی لوگ انتخابات میں حصہ لیں گے اور ایک ایسا عقلمند اور سمجھدار رہنماء منتخب کریں گے جو ملک کو اس منجھدار سے نکال کر ساحل سلامتی تک لاسکے اور اس کی تعمیر نو کرسکے اور شامی فوج کی فتوحات کی تکمیل کر سکے۔