۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
شيخ غلام حسین سحر درگذشت

حوزہ/ مرحوم نے اپنی پوری زندگی اسلام کی ترویج و اشاعت کیلئے وقف کر دی۔ وہ بڑے صوفی شاعر بھی تھے۔ ان کی شاعری میں الگ چاشنی تھی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بلتستان کے نامور شاعر و محقق، دانشور، عالم دین شیخ غلام حسین سحر سکردو میں انتقال کر گئے۔مرحوم کی عمر تقریبا 80 برس تھی، سکردو کے مقامی ہوٹل میں رہائش پذیر تھے کہ جمعرات کی رات انتقال کر گئے۔ مرحوم نے اپنی پوری زندگی اسلام کی ترویج و اشاعت کیلئے وقف کر دی۔ وہ بڑے صوفی شاعر بھی تھے۔ ان کی شاعری میں الگ چاشنی تھی۔

مرحوم غلام حسین کا سن ولادت انیس سو پچاس1950 اور جائے ولادت شگر چھورکا ہے یوں آپ سن پیدائش کے لحاظ سے بلتی قلندر کے مطابق ستق لو۔ اور جائے پیدائش کے حوالے سے بلتی زبان کے ملک الشعراء سید شاہ عباس علیہ الرحمہ کے ہم وطن تھے۔

ابتدائی تعلیم کے بعد سنہ 1968 میں حصول علم کا شوق آپ کو کشاں کشاں  نجف اشرف لے گیا۔سنہ 1970میں واپس کراچی آئے اور  سنہ 1972میں دوبارہ عراق چلے گئے اور مرکز علوم تشیع  حوزہ علمیہ نجف اشرف میں داخلہ لے کر علم کی پیاس بجھاتے رہے۔

سنہ 1974 میں عراقی بعث پارٹی کی علم دشمن پالیسی کی تحت عراق سے   تمام غیر ملکی طلباء کو نکال دینے پر شیخ غلام حسین سحر شام چلے گئے ایک سال شام میں قیام کے بعد سحر کی سیمابی طبیعت نے وہاں بھی ٹھہرنے کی اجازت نہیں دی اور سنہ 1975  کے اواخر میں آپ لبنان چلے گئے حصول علم کے ساتھ ساتھ  محنت مزدوری بھی کرتے رہے عراق اور لبنان میں قیام کے دوران عربی زبان پر دسترس حاصل کی۔

شیخ غلام حسین روایتی علماء کے مزاج کے برخلاف بلتی زبان و ادب کے بڑے شیدائی تھے  شیخ صاحب نے مشق سخن کی ابتدا اس وقت کی جب آپ شگر  میں تیسری جماعت میں زیر تعلیم تھے۔ کسے معلوم تھا کہ  غلام حسین نام کا  یہ بچہ بڑا ہو کر شاعر چہار زبان کہلائے گا۔

مرحوم میں بلا مبالغہ لبنان کی فصیح عربی، ایران کی شیرین فارسی، لکھنؤ کی شستہ  اردو اور شگر  کی بلیغ و عمیق بلتی  کے علاوہ شاعری کے تمام رموز و سحر انگیزیان  بدرجہ اتم پایا جاتا ہے۔

مرحوم کی وفات پر زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ علامہ شیخ حسن جعفری، آغا سید علی رضوی، صوبائی وزیر زراعت کاظم میثم و دیگر نے شیخ غلام حسین سحر کی ناگہانی موت کو ایک بڑا قومی سانحہ قرار دیا اور کہا کہ مرحوم اپنی ذات میں ایک بہترین انجمن تھے۔ ان کی شاعری بے مثال تھی۔ مرحوم کی خدمات یاد رکھی جائیں گی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .